سیاستدان بمقابلہ آ ئی ایم ایف۔۔۔فیصلہ کل ہوگا

0 233

تین مارچ 2021ءکو سینیٹ آف پاکستان کے انتخابات ہو رہے ہیں ہیں جس میں وفاقی دارالحکومت میں سینیٹ کی ایک جنرل نشست پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور موجودہ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہے

 

اس مقابلے کو ملک بھر میں خصوصی اھمیت حاصل ہےکیونکہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ سینیٹ میں اکثریت حاصل کرلے اس کے برعکس اپوزیشن یعنی پی ڈی ایم کے سینیٹ کے امیدوار کو قومی اسمبلی سے کامیابی حاصل ہوئی تو اس سے وزیراعظم عمران خان کی ایوان میں اکثریت اقلیت میں بدل جائے گی

 

کیونکہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت جو ایم کیو ایم- مسلم لیگ ( ق )جی ڈی اے اے اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ مل کر معمولی سادہ اکثریت میں ہے اور اپوزیشن جس نے ملک بھر میں جلسے اور احتجاج کئے

 

اورضمنی انتخابات میں باآسانی کامیابی حاصل کی اب سینیٹ الیکشن میں حکومت سے ٹکر لینے کی پوری تیاری کر رکھی ہے جس کی وجہ سے حکومتی صفوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے وزیراعظم عمران خان

 

کی حکومت نے سیینٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے سلسلے میں جو جو کوششیں کیں ا س میں ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا سینٹ کے الیکشن آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعےہی کرانے کا کہا گیا

 

تاہم سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے بارے میں تشریح کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ صاف اور شفاف الیکشن کو یقینی بنائے عدالت عظمٰی کی رائے کے بعد حکمران جماعت اور اپوزیشن دونوں نے اسےاپنی کامیابی قرار دیا حالانکہ اس میں نہ کسی کی شکست ہوئی اور نہ ہی جیت جمہوریت اور ائین کی جیت ہوئی ہےسپریم کورٹ نے معاملے کی صرف تشریح کی ہے ا

 

ور کوئی حکم نہیں دیا کیا البتہ اس کا فائدہ صرف اور صرف ارکان اسمبلی کو ہواہےجو اپنی مرضی کے مطابق ووٹ کا استمعال کر سکیں گےحیرت کی بات ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ اور کرپشن روکنے کا دعوی کر رہی ہے اس کے برعکس بقول لیاقت جتوئی کے پی ٹی آئی نے سندھ میں سینیٹ کا جو امیدوار کھڑا کیاہے

 

اس سے پیسے لیے ہیں بلوچستان میں پی ٹی آئی نے مبینہ طور پر پیسے لے کرعبدالقادر کو ٹکٹ دیا جب بلوچستان سے اس کی مخالفت کی گئی تو اسی عبدالقادر کو بلوچستان عوامی پارٹی نےکن وجوہات کی بنا پر اسے ٹکٹ دے دیا یہ ہے حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کی شفاف اور کرپشن کے خلاف اقدامات کا جیتا جاگتا ثبوت-

 

ملک کی سیاسی صورتحال میں آئندہ اڑتالیس گھنٹے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں جس سے نہ صرف سیاسی نقشہ تبدیل ہوتا ہوا نظر آرہا ہے بلکہ آ ئندہ اڑتالیس گھنٹوں کے بعد صحیح یا غلط فیصلہ کرنے کی صورت میں متحدہ قومی موومنٹ جی ڈی اے بلوچستان عوامی پارٹی اور پی ٹی آئی کے وہ سیاسی ارکان اسمبلی جو ماضی میں بھی انتخابات میں کامیاب ہوتے

 

چلے آئے ہیں ان کے مستقبل کا دارومدار ہے 2018 ء کے الیکشن کے بعد عمران خان کی حکومت نے ملک کو معاشی اور اقتصادی طور پر جس قدر تباہی کے دہانے پر پہنچا یا ملک کی73سالہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی بات صرف یہیں ختم نہیں ہوتی گیس بجلی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کسی تسلسل کے بغیر بڑھ رہی ہیں اور اشیائے خود نوش کی قیمتیں آسمان پہنچ چکی ہیں لوگوں کو دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں اس کے علاوہ بے روزگاری کا یہ عالم ہے کہ اس حکومت کو روزگار دینے کے لیے اپنے وعدے کا پاس تو دور کی بات ہے لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے اس وقت حکومت کے پاس عوام کو دینے یا بتانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے

 

صرف ایک ہی راگ الاپا جارہا ہے وہ ہے این ا راو- این ا ر او- وزیراعظم عمران خان اور اس کے دو درجن مشیروں کو صرف اور صرف یہی ایک بات رٹی ہوئی ہے جس کو سن سن کر عوام تنگ آ چکے ہیں اور یہ سب تماشہ صرف ٹی وی پر اور بنی گالی میں بیٹھ کر کیا جاتا ہے کیونکہ عمران خان ان کے وزیروں اورمشیروں میں کسی میں بھی اتنی جرات نہیں کہ وہ عوام میں آکر ان کا سامنا کرسکیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ جیسے ہی انہوں نے عوام میں آنے

 

کی کوشش کی تو عوام ان سے ایسا حساب لیں گے کہ وہ آئندہ شاید سیاست ہی چھوڑ جائیں اب یہ دیکھنا ہے کہ مسلم لیگ (ق) بلوچستان عوامی پارٹی- متحدہ قومی موومنٹ – جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کے سیاسی ذہن رکھنے والے ارکان اسمبلی بلا کسی دباو ¿ کے اپنے ووٹ کا اپنے ضمیر کے مطابق آزادانہ استعمال کریں گے کیوں کہ اس سلسلے میں وہ پارٹی کے فیصلے کے پابند نہیں اور نہ ہی

 

ان پر ڈیفیکشن کلاز لاگو ہوتی ہے یہ صورتحال پی ٹی آئی کی حکومت کے لئے گو کہ اچھی نہیں ہوگی مگر جمہوریت کے استحکام کے لیے ایک اچھا شگون ہوگا کیونکہ موجودہ حکومت نے تقریباً تین سالوں میں کچھہ نہیں کیاا ئندہ دو سالوں میں ان امپورٹڈ وزیروں اور مشیروں سےنہ تو ملک کی معیشت اور نہ عوام کی حالت بہتر ہوگی ا لبتہ بے روزگاری-غربت-افلاس اور خودکشیوں کی وجہ سے ملک کی ا بادی ضرور کم ہو جائے گی۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.