پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازشیں: خون سے لکھی گئی بقا کی داستاں”

0 48

آغا سید حیدر شاہ

. . . . . . . . جب تاریخ لکھی جائے گی کہ اکیسویں صدی میں کون سا ملک اپنی بقا کی جنگ میں ہر عالمی و اندرونی سازش کے باوجود مضبوط تر نکلا، تو اس فہرست میں پاکستان سرفہرست ہوگا۔ امریکہ اور بھارت کی گٹھ جوڑ پر مبنی کرپٹ پالیسیوں کا مقصد صرف افغانستان کو غیر مستحکم کرنا نہیں تھا، بلکہ ان کی اصل نظریں پاکستان کو کمزور کرنے، معاشی و سیاسی بحرانوں میں دھکیلنے اور دہشتگردی کے دلدل میں غرق کرنے پر مرکوز تھیں۔ امریکہ کی “War on Terror” پالیسی کے پردے میں پاکستان کو فرنٹ لائن اتحادی تو بنا لیا گیا لیکن درپردہ CIA اور بھارتی ایجنسی RAW کے ذریعے بلوچستان، فاٹا اور شہری علاقوں میں پاکستان مخالف عناصر کو ہتھیار، فنڈنگ اور تربیت دی جاتی رہی۔ بھارت کی بدنام زمانہ ایجنسی RAW نے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشتگردی کا نیٹ ورک قائم کیا، خاص طور پر بلوچستان میں جہاں BLA (بلوچ لبریشن آرمی)، BLF (بلوچ لبریشن فرنٹ) اور BRA (بلوچ ریپبلکن آرمی) جیسے گروہوں کو استعمال کیا گیا۔
یہی نہیں، TTP (تحریک طالبان پاکستان) کو بھی نہ صرف بھارتی ایجنسی نے سہولت دی بلکہ امریکہ کی خاموشی اور افغان حکومت کی پشت پناہی نے ان گروہوں کو مزید جرأت بخشی۔ افغان طالبان کی چھتری تلے TTP نے پاکستان پر متعدد دہشتگرد حملے کیے جن میں آرمی پبلک اسکول پشاور کا اندوہناک واقعہ، مستونگ میں ہونے والا خودکش دھماکہ، کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ، اور حالیہ برسوں میں خيبر پختونخوا میں سیکورٹی فورسز پر گھات لگا کر حملے شامل ہیں۔ ان دہشتگرد گروپوں کے پیچھے مالی معاونت، تربیتی کیمپ، اور انٹیلیجنس تعاون کس نے دیا؟ ثبوت چیخ چیخ کر کہتے ہیں: یہ بھارت تھا، امریکہ کی چھتری تلے، افغان سرزمین سے۔ RAW کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پاکستان کے ان دعوؤں پر مہر تصدیق بن کر سامنے آئی۔
ان سازشوں کے باوجود پاکستان خاموش نہ بیٹھا۔ پاکستان نے اپنی اندرونی پالیسیوں میں جو اصلاحات کیں، وہ مثالی تھیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کی گئی، جس کے تحت مدارس کی نگرانی، فلاحی تنظیموں کی مانیٹرنگ، فرقہ وارانہ گروہوں کی سرگرمیوں پر پابندی، اور سیکیورٹی اداروں کو مکمل اختیارات دیے گئے۔ فوجی عدالتیں قائم کی گئیں، اور دہشتگردوں کو سزائیں دی گئیں۔ آپریشن ضربِ عضب، ردالفساد اور خیبر فور نے وہ کر دکھایا جو دہائیوں میں نہ ہوا۔ پاکستانی افواج نے قبائلی علاقوں، بلوچستان اور شہری مراکز میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک توڑے، ان کے سلیپر سیلز کو بے نقاب کیا، اور بھارت، افغانستان، حتیٰ کہ ایران کی سرزمین سے کی جانے والی دراندازیوں کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے۔
خارجہ پالیسی میں پاکستان نے واضح پیغام دیا کہ وہ اب کسی کی پراکسی نہیں بنے گا۔ چین کے ساتھ CPEC (چائنا-پاکستان اکنامک کاریڈور) جیسے عظیم منصوبے نے بھارت و امریکہ کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کر دیا۔ بھارت اس منصوبے کو بلوچستان میں دہشتگردی کے ذریعے سبوتاژ کرنا چاہتا تھا لیکن پاکستان نے چینی انجینئروں اور سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لیے خصوصی فورسز تعینات کیں، جس کے مثبت اثرات عالمی سرمایہ کاروں پر بھی پڑے۔ پاکستان نے افغان طالبان سے براہِ راست مذاکرات کر کے TTP کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جبکہ امریکہ کو واضح الفاظ میں کہا کہ “ڈو مور” کا دور ختم ہوا۔
پاکستان نے اقوام متحدہ، FATF، اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر بھارت کے خلاف شواہد رکھے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہو یا بلوچستان میں بھارتی مداخلت، پاکستان کی سفارتی ٹیموں نے دنیا کو بتایا کہ بھارت نہ صرف اپنے ملک میں اقلیتوں پر ظلم کرتا ہے بلکہ خطے میں دہشتگردی کا سرپرست ہے۔ پاکستان کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ FATF کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد دنیا نے پاکستان کی انسدادِ دہشتگردی پالیسیوں کو سراہا۔
داخلی محاذ پر، پاکستان نے تعلیمی نصاب میں قومی وحدت اور اعتدال پسندی کو فروغ دیا۔ نوجوان نسل کو شدت پسندی سے دور رکھنے کے لیے اسکولوں اور جامعات میں شعور بیدار کیا گیا، اور سوشل میڈیا پر دہشتگرد نظریات کے خلاف مہمات چلائی گئیں۔ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے درمیان کوآرڈینیشن کو بہتر کیا گیا، اور نادرا، FIA، ISI اور پولیس کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ سسٹم قائم ہوا۔

TTA یعنی افغان طالبان ن بھی محسوس کیا کہ پاکستان کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ برسوں میں افغان طالبان کی قیادت نے پاکستان کے خلاف TTP کی سرگرمیوں سے خود کو الگ کرنے کا عندیہ دیا، تاہم اس پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہے۔ پاکستان نے اپنے مفاد میں واضح پالیسی اپنا لی ہے: اب ایک انچ زمین بھی دہشتگردوں کے لیے محفوظ نہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں لشکرِ جھنگوی، جنداللہ، القاعدہ، داعش خراسان اور دیگر گروہ پاکستان میں سرگرم رہے لیکن ان سب کا انجام ایک ہی ہوا — مکمل صفایا۔ پاکستان نے نہ صرف اندرونی عناصر سے نمٹا بلکہ بیرونی دشمنوں کو بھی یہ پیغام دیا کہ یہ ملک ایٹمی طاقت ہے، عوام اور افواج متحد ہیں، اور دشمن چاہے کسی بھی چالاکی سے کام لے، پاکستان ناقابلِ شکست رہے گا۔
یہ معرکہ ابھی ختم نہیں ہوا، لیکن تاریخ کا دھارا اب موڑ لے چکا ہے۔ آج پاکستان کے نوجوان، فوج، ریاستی ادارے، اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ دشمنوں کے لیے یہ پیغام کافی ہے: پاکستان ایک زندہ قوم ہے، اور جو قوم شہداء کے خون سے سینچی گئی ہو، اُسے جھکایا نہیں جا سکتا۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.