اے ٹی ایم چارجز میں اضافہ عوام، تاجر دشمنی، فیصلہ واپس لیا جائے، کاشف حیدری

0 26

مرکزی تنظیم تاجران بلوچستان ترجمان کاشف حیدری نے یکم جولائی 2025 سے بینک صارفین پر اے ٹی ایم سے کیش نکالنے کے چارجز 23.44 روپے سے بڑھا کر 35 روپے فی ٹرانزیکشن کرنے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے بدترین عوام دشمن اور استحصالی اقدام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، اسٹیٹ بینک اور نجی بینکوں کا یہ رویہ ناقابلِ قبول ہے کہ ایک طرف عوام پہلے ہی مہنگائی، ٹیکسوں کی بھرمار، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور یوٹیلیٹی بلز میں ہوشربا اضافے کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اور دوسری طرف اب اپنی ہی جمع پونجی بینک سے نکالنے پر بھاری فیس ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام سراسر زیادتی، ناانصافی اور بینک صارفین کا معاشی استحصال ہے۔ کاشف حیدری نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کا محور صرف ٹیکس وصولی، چارجز میں اضافہ اور عوامی جیب پر ڈاکا ڈالنا بن چکا ہے، بینکوں کو سہولت کی علامت بنانے کے بجائے انہیں لوٹ مار کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ٹی ایم سہولت ایک بنیادی بینکنگ حق ہے جس پر سروس چارجز کی آڑ میں دن دہاڑے ڈاکا مارنا قابل مذمت ہے۔ اسٹیٹ بینک کی خاموشی معنی خیز ہے جو خود عوامی مفادات کا محافظ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، مگر بینکوں کی منافع خوری پر کوئی قدغن نہیں لگا رہا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی بیشتر علاقوں میں اے ٹی ایمز سے پیسے نکلوانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، کہیں مشینیں بند، کہیں کیش ختم اور کہیں ٹیکنیکل فالٹ، ایسے میں 35 روپے فی ٹرانزیکشن وصول کرنا کھلی ناانصافی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے یہ فیصلہ واپس نہ لیا تو تاجر برادری شدید احتجاج پر مجبور ہوگی۔ کاشف حیدری نے گورنر اسٹیٹ بینک اور وفاقی وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری نوٹس لیں، بینکوں کو من مانے چارجز لگانے سے روکیں اور اے ٹی ایم سروس کو مفت یا کم سے کم سروس چارجز کے ساتھ بحال کرنے کا اعلان کریں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.