لاپتہ افراد کے حوالے سے چیف جسٹس کا اہم ترین بیان جاری

2 992

 

لاپتہ افراد کے حوالے سے چیف جسٹس کا اہم ترین بیان جاری

 

لاپتہ افرادکیس: ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں لاپتا افراد اور جبری گمشدگی کے خلاف کیس کی سماعت جاری ہے، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ہم پالیمان کو قانون سازی کا حکم نہیں دے سکتے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے، سماعت براہ راست نشر کی جارہی ہے۔سینیئر وکیل اعتزاز احسن سمیت متعدد درخواست گزاروں نے جبری گمشدگیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔دوران سماعت وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی فیصلے کے خلاف اپیلیں واپس لے لیں۔

لاپتہ افراد کیس میں درخواستگزار خوشدل خان نے دیتے ہوئے کہا کہ عدالت حکومت کو جبری گمشدہ افراد سے متعلق قانون سازی کا حکم دے۔جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیشن بنا تو ہوا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون سا کمیشن بنا ہے؟ جس پر درخواستگزار نے بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی سربراہی میں کمیشن بنایا گیا لیکن اس نے اب تک کچھ نہیں کیا۔درخواستگزار خوشدل خان نے کہا کہ عدالت حکومت کو نوٹس کرکے پوچھے لاپتہ افراد کے بارے میں قانون سازی کیوں نہیں کی؟جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کیسے پارلیمنٹ کو حکم دے سکتی ہے کہ فلاں قانون سازی کرو؟

نئے اور سستے موبائلز مارکیٹ میں آگئے

آئین کی کون سی شق عدالت کو اجازت دیتی ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم دے؟دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم دے سکتی ہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ ہر ادارے کواپنی حدود میں رہنا چاہیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتی صرف قانون کالعدم قرار دے سکتی ہے۔اس کے بعد اعتزاز احسن کے وکیل شعیب شاہین نے اپنے دلائل شروع کیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے شعیب شاہین کو کہا کہ آپ تو اعتزاز احسن کے وکیل نہیں ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لطیف کھوسہ کا بیٹا گرفتار ہے تو مجھے وکالت نامہ دیا گیا ہے۔شعیب شاہین نے کہا کہ ہماری درخواست پر اعتراضات عائد کیے گئے ہیں۔

 

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اعتراضات کو خارج کرکے درخواستیں سن رہے ہیں کیونکہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے، میری غیرموجودگی میں کچھ ہوا اور میں نے واپس آتے ہی یہ درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی ہیں۔ ہم آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات ختم کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے شعیب شاہین کو کہا کہ ہم سمجھتے تھے مسنگ پرسنز کا مسئلہ اہم ہے تو کیس لگا دیا۔
عدالت نے شعیب شاہین کو کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں ہم کیا کریں اپنی استدعا بتائیں۔
جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن اپنا کام نہیں کر سکا اور نہ کر سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کمیشن کب کا ہے؟

پاک فوج مخالف پروپیگنڈہ کرنے والوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

تب کس کی حکومت تھی؟ جس پر شعیب شاہین نے جواب دیا کہ 2011 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران کمیشن بنا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اعتزاز احسن کیا اپنی ہی حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کرنا چاہتے ہیں؟
شعیب شاہین نے ’معصوم لوگوں پر ظلم‘ کا ذکر کیا تو چیف جسٹس نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید خود کتنی بار وزیر رہ چکے؟ کیا آپ شیخ رشید کو معصوم لوگوں کی کیٹگری میں رکھیں گے؟ فرخ خبیب، عثمان ڈار، صداقت عباسی یہ لوگ کون ہیں؟ فرخ حبیب، صداقت عباسی وغیرہ سب سیاسی ورکرز ہیں۔
یہ عمران ریاض کون ہے، ا±س نے کیا بتایا کہ ا±سے کس نے اٹھایا؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
سر وہ صحافی ہے، اس کی حالت خراب تھی، وہ بول نہیں سکتا تھا، شعیب شاہین
آپ ذاتی طور پر گواہی دے رہے ہیں، سوچ کر بات کریں، عمران ریاض کا کوئی حلفیہ بیان؟ چیف جسٹس?
یس سنجیدہ نوعیت کا ہے، عدالت کا مذاق بنانے کی اجازت نہیں، چیف جسٹس?
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ یا تو کسی کو اعتزاز احسن کے سامنے اٹھایا گیا ہو تو وہ بات کرے، یا کوئی خود آکر کہے مجھے اغوا کیا گیا تھا تو ہم سنیں، ا?پ ان کی جگہ کیسے بات کرسکتے ہیں؟ شعیب شاہین کیا اپ ان کے گواہ ہیں؟
شعیب شاہین نے جواب دیا کہ پورا پاکستان گواہ ہے، اس پر چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ا?پ ایسے ڈائیلاگ نہ بولیں، آپ نے پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ (ن) کا ذکر نہیں کیا، آپ کی پوری درخواست ایک سیاسی جماعت کے گرد گھومتی ہے،

کوئٹہ:ہمارے ساتھیوں پرپارٹی چھوڑنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا ،سردار اختر جان مینگل

آرٹیکل 184 (3) کے تحت ایک سیاسی مسئلے کو سنیں؟
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے مزید ریمارکس دیے کہ آپ نے صرف ایک پارٹی کے لوگوں کا ذکر کیا یہ سب پارٹی چھوڑ گئے، اس کا ہمارے پاس کوئی حل نہیں، ہم اس معاملے کو بہت سنجیدہ لینا چاہتے ہیں، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کریں، لاپتا افراد کا کیس سنجیدہ نوعیت کا ہے، عدالت کا مذاق بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، ?پی ٹی آئی کے مبینہ گمشدہ افراد بااثر ہیں کچھ تو واپس آچکے ہیں۔
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ آپ نے عمران ریاض کا ذکر بھی کیا، یہ کون ہے؟ کیا عمران ریاض اب بھی لاپتا ہے؟
شعیب شاہین نے جواب دیا کہ اب لاپتا نہیں مگر جب گھر واپس آئے تو حالت غیر تھی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عمران ریاض اثرورسوخ والے نہیں؟ کیا مطیع اللہ جان اغواہ نہیں ہوئے تھے؟ آپ مطیع اللہ جان اور اسد طور کا نام شامل کیوں نہیں کرتے، آپ ان لوگوں کا نام لے رہے ہیں،جو اس بات پر کھڑے ہی نہیں کہ وہ اغواہ ہوئے، مطیع اللہ جان اور اسد طور نے تو نہیں کہا کہ وہ شمالی علاقہ جات گئے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ میں مطیع اللہ جان کے کیس میں پیش ہوا تھا،

چائلڈ اداکاروں کی ڈراموں میں کام پر پابندی عائد؟

بلوچ لاپتا افراد کا معاملہ بھی ہم نے درخواست میں اٹھایا ہے، تب بھی ظلم ہوا تھا مذمت کرتا ہوں، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ اب آپ مذمت کر رہے ہیں جب آپ کے ساتھ بھی ہو رہا ہے؟
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ جن 2 صحافیوں کا میں ذکر کر رہا ہوں وہ کسی جماعت سے وابستگی نہیں رکھتے، یہ 2 صحافی آزاد تصور کیے جاتے ہیں، اگر آپ بلا تفریق سب کے نام شامل کرتے تو آپ کی درخواست جاندار ہوتی، لاپتا افراد سے متعلق دھرنا چل رہا ہے اس کا ذکر درخواست میں کیوں نہیں کیا؟

You might also like
2 Comments
  1. […] لاپتہ افراد کے حوالے سے چیف جسٹس کا اہم ترین بیان جاری […]

  2. […] لاپتہ افراد کے حوالے سے چیف جسٹس کا اہم ترین بیان جاری […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.