سبی تاریخی میلہ

0 168

سبی کا تاریخی و ثقافتی سہ روزہ میلا مویشیاں واں پاسباں آج 03 مارچ 2022ئ سے شروع ہو رہا ہے۔ سبی میلے کی افتتاحی تقریب سردار چاکر خان ڈومکی اسٹیڈیم میں ہوگی۔افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم پاکستان میان شہباز شریف ہونگے۔ سبی میلے کے موقع پر سردار چاکر خان ڈومکی اسٹیڈیم میں اسد ایک تقریب کے علاوہ آتش بازی سمیت مختلف پروگرام پیش کئے جائیں گے سبی میلے کے موقع پر جرگہ ہال آڈیٹوریم میں مشہور و نامور فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔۔۔۔ سبی میلے کے دوسرے روز خواتین کے لیے رکھا گیا ہے جس کسی مرد کو شرکت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی افتتاحی تقریب کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ سبی میلے کے موقع پر پولیس ، بلوچستان کانسٹیبلری ، لیویز فورس ، ایف سی اور پاک فوج کے جوانوں کو تعینات کیا جائے گا۔ سبی میلے کے افتتاحی تقریب کے موقع پر شرکت کرنے کے لئے آنے والے افراد کو
مختلف مقامات پر چیک کرکے بعد چھوڑا جائے گا۔بلوچستان کا تاریخی سبی میلہ گزشتہ روز تاریخی شہر سبی میں شروع ہوا۔ ماضی کے کچھ سالوں کی نسبت اس سال سبی میلے میں زیادہ جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے۔ عوام کی بڑی تعداد اندرون بلوچستان و سندھ بلکہ پنجاب سے بھی اس میلے میں شرکت کیلئے آئی ہوئی ہے۔
تاریخی سبی میلے کی وجہ سے سبی شہر کی رونقیں اس وقت بڑھ چکی ہیںاور شہر عوام الناس سے کھچاکھچ بھرا ہوا نظر آرہا ہے۔ سبی میلے کیلئے اہتمام شہر کے ساتھ ہی وسیع و عریض مخصوص میدانی علاقے میں کیا گیا ہے جہاں پر کئی دہائیوں سے اس تاریخی میلے کا اہتمام ہوتا آرہا ہے۔ سبی میلہ صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ یہ ملک کا بڑا اور یادگار میلے کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ معاشی‘ سماجی اور اقتصادی لحاظ سے بلکہ آج کے حالات کے تناظر میں سبی میلہ کی بہت بڑی اہمیت ہے اور گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کی صورتحال کے پیش نظر حکومت بلوچستان اور پاک فوج اس میلے کو ہر صورت میں اپنے روایتی انداز میں قائم و دائم رکھنے اور اس کے پروقار اور
شاندار انداز میں اہتمام کو ہر صورت میں ممکن بنا چکی ہے۔ سبی میلہ گزشتہ سالوں سے بھرپور انداز میں پرامن طور پر منایا جاتا ہے تاہم اس سال اس میلے کی رونق اور عوام کی جوش و خروش قابل دید ہے جہاں تک سبی میلے کی تاریخ کا تعلق ہے تو اس کا ذکر تاریخی طور پر بلوچوں کے بڑے سردار
چاکر اعظم سے ملتا ہے۔ انگریز بلوچستان میں پہلی برطانوی افغان جنگ 1839ئ میں آئے اور پھر جلد ہی سبی کو اپنا مرکز بنا لیا۔ 1878ء میں دوسری برطانوی افغان جنگ کے بعد انگریز وں نے سبی کو بذریعہ ریلوے لائن 1890ء میں جیکب آباد سے ملایا۔ 1903ئ میں سبی کو ضلع بنایا گیا اور یوں سبی بلوچستان کا قدیم ترین ضلع بھی ہے۔ انگریز نے یہاں پر بھی روایات‘ رسم و رواج‘ ثقافت اور تاریخ کا گہرا مطالعہ کیا اور نہ صرف اسی دور میں سالانہ سبی میلے کی روایت کو قائم رکھا بلکہ اس کو اور بھی اہمیت دی گئی اور سبی میلے کو اقتصادی و تجارتی ترقی سے بھی مربوط کیا اور اس مقصد کیلئے انہوں نے علاقے کے قبائلی سرداروں اور معتبرین سے مسلسل مشاورت کو بھی اہمیت دی۔ سبی کا تاریخی جرگہ ہال اس کا تاریخی ثبوت ہے جہاں پر سالانہ بنیادوں پر بلوچستان بھر سے قبائلی سرداروں‘ نوابوں‘ معتبرین کو خصوصی دعوت پر بلوایا جاتا تھا اور پھر ان سے اس سالانہ اجتماع مختلف حوالوں سے مشاورت کی جاتی تھی اور بلوچستان بھر کے نواب سردار اور قبائلی عمائدین اس سالانہ اجتماع میں ضرورت شرکت کرتے تھے۔ انگریزوں نے سبی میلے کے موقع پر مال و مویشی کے عارضی منڈی کے طور پر اس کو ترقی دی بلکہ انہیں یہ احساس تھا کہ بلوچستان میں عوام الناس کا ذریعہ معاش ہی مال و مویشی ہے اس لئے انگریز نے ان کی بہترین پیداوار کی حوصلہ افزائی کیلئے صوبے میں مقابلے کے رجحان کو تقویت دی اس طرح انگریز دور سے ہی سبی میلہ میں تفریحی سرگرمیوں کی روایات بھی ڈالی گئی اور علاقائی ثقافت پر مبنی کھیل و کود اور لوک رقص اور موسیقی کو اس کا حصہ بنایا گیا۔ قائداعظم محمد علی جناح کو بھی سبی میلے سے خاص لگاﺅ تھا۔ فروری 1948ئ کے سبی میلے میں قائداعظم محمد علی جناح صحت کی خرابی کے باوجود شریک ہوئے اور یہ ثابت کیا کہ انہیں بلوچستان کی سرزمین او ریہاں کے عوام سے خصوصی محبت ہے۔ سبی میلے کی روایت رہی ہے کہ اس کے افتتاحی اور اختتامی تقریب میں سربراہ مملکت‘ وزیراعظم شریک ہوتے ہیں یہاں پر اس موقع پر بلدیاتی کنونشن بھی منعقد ہوتے ہیں۔ بلوچستٰان کے سیاسی اور دیگر حالات کے تناظر میں اس تاریخی میلے کو قومی سوچ اور ملی یکجہتی کے فروغ کے تحت بھرپور انداز میں منایا جارہا ہے۔ حکومت بلوچستان کے ساتھ ساتھ پاک فوج بھی بھرپور حصہ لے رہی ہے جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے۔ پاک فوج کے 33 ڈویڑن کے تحت سبی میلے کو روایتی انداز میں پرامن طور پر منانے کیلئے بھرپور اقدامات کئے گئے اور پاک فوج مختلف سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہے جس سے تاریخی سبی میلے کی اہمیت
کو چار چاند لگ گئے ہیں۔ مختلف کیڈٹس کالجز کے طلباءو طالبات بھی بڑی تعدا د میں آئی ہوئی ہیں۔ بینڈز کے شاندار شو عوام الناس کے توجہ کے مرکز ہیں۔ ملٹری سازوسامان کے سٹالز بھی شاندار انداز میں لگائے گئے ہیں۔ 33 ڈویڑن کی بھرپور شرکت سے سبی کے تاریخی میلے میں مختلف اضافی شاندار سر گرمیوں کا اضافہ ہوا ہے بالخصوص پاک فوج میں بلوچستان کے نوجوانوں کو بھرپور شرکت کے مواقع اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے میلے میں باقاعدہ سٹال لگایا گیا ہے جبکہ پاک آرمی نے اعلیٰ ڈاکٹروں پر مبنی میڈیکل کیمپ کو بھی تاریخی سبی میلے کا حصہ بنایا ہے۔ بلوچستان کے دورافتادہ علاقوں کے غریب و نادار لوگ اس میڈیکل کیمپ سے بھرپور استفادہ حاصل کررہے ہیں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.