ڈونلڈ ٹرمپ اور اسٹارمی ڈینئلز
امریکا کی تاریخ میں پہلی بار کسی سابق صدر کو سزا سنادی گئی ہے۔جی ہاں امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا کاروباری ریکارڈ میں جعلسازی پر سنائی گئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ سزا نیویارک کی جیوری نے سنائی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ پر 34 الزامات عائد کیے گئے تھے جو کہ ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر کی ادائیگی سے متعلق ہیں۔
ٹرمپ نے یہ رقم فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینئلز کو دی تھی۔
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام تھا کہ ان کے اسٹارمی ڈینئلز کے ساتھ جنسی تعلقات تھے اور سن 2016 کے صدارتی انتخابات کے موقع پر تعلقات کو چھپانے کے لیے اسٹارمی ڈینئلز کو رقم دی گئی تھی جس کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن جیت گئے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو 11 جولائی کو سزا سنائی جائے گی، سابق صدر کو جیل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمانے کا زیادہ امکان ہے۔
ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسے اپنی بدنامی قرار دیا ہے، اور ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
جیوری کی جانب سے فیصلہ سنانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے، لیکن وہ آخر تک لڑتے رہیں گے۔
امریکی صحافیوں سے گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کیس کی صدارت کرنے والے جج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “یہ ایک متضاد جج کی طرف سے دھاندلی زدہ ٹرائل تھا۔”
تاریخ میں کسی سابق امریکی صدر کو کرمنل کیس میں پہلی بار اسطرح کی سزا ہوئی ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فحش اداکارہ کو خاموش رہنے کیلئے رقم دینا چاہی تھی۔اس کیس میں انہیں جولائی میں سزا سنائی جائے گی اور جج انہیں کیا سزا دے گا ابھی تک معلوم نہیں ۔ ان کا جیل جانا بھی مشکل ہے کیونکہ وہ پہلی بار کسی غیر تشدد جرم کے مرتکب ہوئے ہیں اور مجرمانہ ریکارڈ نہ رکھنے والے کسی بھی شخص کو نیویارک کے قانون کے مطابق جیل بھیجنا بہت ہی غیر معمولی بات ہوتی ہے ، انہیں جرمانے اور آزمائشی بنیادوں پر سزائیں دی جاتی ہیں۔ لیکن سزا سے صدارتی امیدوار ہونے کی اہلیت متاثر نہیں ہوگی ۔
فیصلہ سنائے جاتے وقت 77 سالہ ٹرمپ خاموش بیٹھے رہے ،تاہم عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ متنازع اور کرپٹ جج کی طرف سے دھاندلی والی سماعت ہے ،اصل فیصلہ 5نومبر کو عوام کرینگے، میں بہت معصوم آدمی ہوں ۔
ٹرمپ نے فوری طور پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا، لیکن کندھے ڈوبتے ہوئے خاموش بیٹھے رہے۔12 رکنی جیوری نے مین ہٹن کے ایک کمرہ عدالت میں منعقدہ پانچ ہفتے کے غیر معمولی مقدمے کے اختتام پر دو دنوں میں 11 گھنٹے سے زیادہ غور کیا۔ٹرمپ کو اپنے وکیل مائیکل کوہن کو 2016 کے انتخابات کے موقع پر سٹورمی ڈینیئلز کوایک لاکھ 30ہزار ڈالر کی ادائیگی کی ادائیگی کے لیے کاروباری ریکارڈ میں جعلسازی کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جب اس کے ساتھ جنسی تعلق کا دعویٰ سیاسی طور پر مہلک ثابت ہو سکتا تھا۔استغاثہ نے کامیابی کے ساتھ ایک مقدمہ قائم کیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ خاموش رقم اور ادائیگی کو غیر قانونی چھپانا ایک وسیع جرم کا حصہ تھا تاکہ ووٹرز کو ٹرمپ کے رویے کے بارے میں جاننے سے روکا جا سکے۔ ٹرمپ کے دفاعی وکلاء نے کہا کہ “انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش” محض “جمہوریت” ہے اور سابق صدر نے کچھ غلط نہیں کیا۔
امریکی آئین کے مطابق صدر ہونے کیلئے 35سال کا شہری ہونا ضروری ہے جو 14سال سے امریکا میں رہتا ہو ، نہ کسی فوجداری مقدمے میں سزا نہ ہی قید ٹرمپ کی صدارتی امیدوار کی اہلیت کو متاثر کرسکے گی یعنی کہ وہ جیل سے بھی صدر کا حلف اُٹھا سکیں گے اگر وہ 5نومبر کے الیکشن میں بائیڈن کو ہرا دیتے ہیں تو۔ ٹرمپ کو زیادہ سے زیادہ ایک سے 4سال تک سزا ہوگی ، تاہم قید کا دورانیہ ایک سال یا کم ہوتا ہے ۔ ٹرمپ اس سزا کیخلاف اپیل کریں گے جس کا مطلب ہے کہ اس کیس کو حل میں کئی سال لگیں گے ۔
آپ کو یاد ہو گا کہ اس سے قبل 1998 میں امریکی صدر بل کلنٹن کو مانیکا لوسکی کے چکر میں impeachment کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جسکا بہت چرچا ہوا تھا اور کلنٹن کا سیاسی کیرئر ختم ہو گیا تھا۔ لیکن کلنٹن پہ کریمنل چارجز نہیں تھے، جبکہ ٹرمپ پہ باقاعدہ کریمنل چارجز ہیں۔ دیکھیں اب آنے والے دنوں میں اس معاملے میں حالات کیا رُخ اختیار کرتے ہیں۔