آسمان سے گوشت کی بارش، 148 سال بعد بھی دنیا حیران
دنیا کے پراسرار ترین واقعات میں سے ایک واقعہ، جس نے سائنسدانوں کو 148 سال سے حیرت میں مبتلا کر رکھا ہے، آج بھی حل نہیں ہو سکا۔
یہ واقعہ 3 مارچ 1876 کو امریکی ریاست کینٹکی کے علاقے اولمپیا اسپرنگز میں پیش آیا، جب ایک خاتون ایلن کمنز اپنے گھر کے باہر صابن بنا رہی تھیں کہ اچانک آسمان سے گوشت کے ٹکڑے بارش کی طرح گرنے لگے!
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تقریباً 100 گز کے علاقے میں سرخی مائل گوشت کے 3 سے 4 انچ لمبے ٹکڑے بکھر گئے۔ کچھ لوگوں نے ان ٹکڑوں کو چکھنے کی بھی جسارت کی اور بتایا کہ ذائقہ ہرن یا بھیڑ کے گوشت سے مشابہت رکھتا ہے۔
اس عجیب و غریب منظر کی وجہ آج تک کوئی حتمی طور پر نہ بتا سکا، مگر ماہرین کی دو نظریات سامنے آئے:
🔸 پہلا نظریہ یہ ہے کہ شاید گوشت خور پرندے، جیسے گدھ، کسی مردار کو کھانے کے بعد پرواز میں تھے اور خطرہ محسوس ہونے پر اجتماعی طور پر قے کر دی، جو زمین پر گوشت کی بارش کی صورت میں ظاہر ہوئی۔
🔸 دوسرا کمزور مگر زیرِبحث نظریہ یہ ہے کہ کوئی غیر معمولی فضائی تبدیلی یا ٹورنیڈو مردہ جانور کے گوشت کو اٹھا کر اس مقام تک لے آیا ہو، لیکن اس نظریے کی کوئی سائنسی بنیاد آج تک نہیں مل سکی۔
یہ واقعہ اب بھی “کینٹکی میٹ شاور” کے نام سے جانا جاتا ہے اور دنیا کے ان چند رازوں میں شامل ہے جو وقت کے ساتھ مزید پرسرار بنتے جا رہے ہیں۔