ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سیالکوٹ کے انقلابی اقدامات
کالم ندیم ملک
برصغیر کی جن مٹیوں کو قدرت نے علمی، ادبی اور فکری سرمایہ عطا کیا، ان میں سیالکوٹ اور نارووال کو خاص امتیاز حاصل ہے۔ یہی وہ سرزمین ہے جہاں علامہ محمد اقبال جیسے مفکرِ پاکستان نے آنکھ کھولی، جہاں فیض احمد فیض جیسے انقلابی شاعر نے اپنے خیالات کو جہت بخشی، اور جہاں سر وارث سرہندی نے اردو لغت کو نئی شناخت دی۔ آج اسی دھرتی پر، خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار ایک ایسا ادارہ سرگرمِ عمل ہے جس نے صفائی و ستھرائی کے باب میں نئی تاریخ رقم کر دی ہے — ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سیالکوٹ یہ ادارہ صرف سیالکوٹ ہی نہیں بلکہ ضلع نارووال کے تینوں تحصیلوں میں بھی صفائی کے وسیع تر امور کی نگرانی کر رہا ہے۔ سیالکوٹ کی چار تحصیلیں — سیالکوٹ، ڈسکہ، پسرور، سمبڑیال — اور نارووال کی تین تحصیلیں — نارووال، شکرگڑھ، ظفروال — مجموعی طور پر 213 یونین کونسلز اور تقریباً 36 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہیں۔ ایسے کثیر آبادی والے اضلاع میں صفائی کے انتظامات صرف ایک ادارے کے بس کی بات نہیں، مگر جس حکمت، مشاورت، اور پیشہ ورانہ بصیرت سے یہ کمپنی سرگرمِ عمل ہے، وہ قابلِ تحسین ہے ادارے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب کاشف نواز کی قیادت میں صفائی کے شعبے میں ایسی انقلابی اصلاحات لائی گئی ہیں جن کی مثال شاید ہی کسی دوسرے ضلع میں ملے۔ محترمہ مریم نواز شریف — وزیر اعلیٰ پنجاب — کے وضع کردہ وژن “صاف، سرسبز اور صحت مند پنجاب” کی عملی تفسیر اس کمپنی کی کارکردگی میں نظر آتی ہے۔ کاشف نواز صاحب کی قیادت میں نہ صرف تمام تحصیلوں میں فیلڈ ٹیموں کی ازسرِ نو تربیت کی گئی ہے بلکہ جدید مشینری اور سہولیات سے آراستہ نظامِ صفائی متعارف کروایا گیا ہے عیدالاضحیٰ جیسے مواقع، جہاں قربانی کے جانوروں کی آلائشوں سے گلی کوچے متاثر ہوتے ہیں، وہاں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سیالکوٹ نے اس سال اپنی مکمل پیشگی منصوبہ بندی اور عملی اقدامات سے اہلیانِ علاقہ کے دل جیت لیے ہیں۔ آلائشوں کے لیے خصوصی بیگز کی تقسیم، عارضی کلیکشن پوائنٹس، بروقت گاڑیوں کی دستیابی، فیلڈ ٹیموں کی چوبیس گھنٹے موجودگی، اور فوری شکایات کے ازالے کے لیے ہیلپ لائن سروس جیسے اقدامات نہ صرف ادارے کی استعداد کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ قیادت کے وژن کا آئینہ دار بھی ہیں عوامی شعور کی بیداری کے لیے سوشل میڈیا، بینرز، اور مساجد کے ذریعے پیغام رسانی کی گئی۔ شہریوں کو یہ باور کرایا گیا کہ صفائی صرف ادارے کی نہیں، بلکہ ہر فردِ ملت کی قومی ذمہ داری ہے۔ اس شعور کی بدولت عوام کی ایک بڑی تعداد نے ادارے کا ساتھ دیا، جو معاشرتی ترقی کا ایک حوصلہ افزا پہلو ہے۔
ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے روایتی طریقوں سے ہٹ کر جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے۔ سڑکوں کی صفائی کے لیے سویپنگ مشینیں، کچرا اٹھانے کے لیے کمپیکٹرز، اور نکاسی کے لیے سکشن مشینیں فراہم کی گئی ہیں۔ ہر یونین کونسل میں فوکل پرسنز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جو مقامی سطح پر شکایات کا فوری ازالہ کرتے ہیں۔ نالیوں، پارکوں، کچرا کنڈیوں، بازاروں اور مذہبی مقامات کی روزانہ بنیاد پر صفائی کو ایک نظام کے تحت انجام دیا جا رہا ہے ادارے کے سینکڑوں ورکروں کو باقاعدہ تربیتی ورکشاپس کے ذریعے صفائی کے جدید اصول، حفاظتی اقدامات، اور ماحول دوست پریکٹسز سکھائی گئی ہیں۔ ان کی طبی سہولیات، حفاظتی سازوسامان، اور اعزازیے کا خیال رکھا جا رہا ہے تاکہ وہ دلجمعی سے خدمات انجام دیں کمپنی صرف صفائی پر اکتفا نہیں کر رہی بلکہ انسدادِ ڈینگی، شجر کاری، ری سائیکلنگ، اور ویسٹ ٹو انرجی جیسے جدید ماحولیاتی منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ گلیوں اور نالیوں میں باقاعدہ اسپرے کیا جاتا ہے، جب کہ بارش کے دنوں میں ہائی الرٹ جاری کر کے تمام عملے کو فیلڈ میں متحرک رکھا جاتا ہے نوجوانوں کو ماحول دوست مہم میں شامل کرنے کے لیے “کلین گرین ایمبیسیڈر” پروگرام زیر غور ہے، جہاں اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ کو عملی سرگرمیوں کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس طرح نئی نسل میں خدمتِ خلق، حب الوطنی اور ماحول دوستی کا جذبہ پروان چڑھے گا عوامی اعتماد کسی بھی ادارے کے لیے سب سے بڑا اثاثہ ہوتا ہے۔ آج سیالکوٹ اور نارووال کے باسی نہ صرف ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی تعریف کرتے ہیں بلکہ سوشل میڈیا اور ذاتی ملاقاتوں میں ان کی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہی وہ روشنی ہے جو اندھیرے میں امید کی کرن بنتی ہے آج جب قوم مختلف چیلنجز سے نبرد آزما ہے، ایسے ادارے جو خلوصِ نیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، وہ قومی وقار کا نشان ہیں۔ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سیالکوٹ اس لحاظ سے ایک ماڈل ادارہ بن کر ابھری ہے۔ اگر یہی ولولہ، دیانت اور قائدانہ حکمتِ عملی قائم رہی تو یقیناً وہ دن دور نہیں جب سیالکوٹ اور نارووال کو پنجاب کے صاف ترین اضلاع میں شمار کیا جائے گا