تعلیم کا مینارہ
مہذب معاشروں میں تعلیم کی اہمیت ہمیشہ مسلمہ رہی ہے۔تعلیم کے بغیر آج کے جدید دور میں ترقی کا تصور بھی محال ہے ۔ تعلیم سے سائنسی اور دیگر ٹیکنالوجی کے علوم کو نہ صرف سمجھنا آسان ہے بلکہ عصرِ حاضر کے تقاضوں کو بھی بحسن پورا کیا جا سکتا ہے۔ انہی پہلوو±ں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بلوچستان کی موجودہ حکومت نے 2021-22میں صوبائی حکومت نے 2نئے کیڈٹ کالجز ضلع آواران اور ضلع تربت میں فعال کر کے ان میں تعلیمی سلسلہ باقاعدہ شروع کروایا ہے ہائیر ایجوکیشن کے فروغ کے لیے صوبے کی جامعات کو سپورٹ کرنے کے لیے ان کی سالانہ گرانٹ کو 2ارب 50کروڑروپے کو جاری رکھا جائے گا۔ہائیر ایجوکیشن کے فروغ کے لیے صوبے کی جامعات کو سپورٹ کرنے کے لیے ان کی سالانہ گرانٹ کو 2ارب 50کروڑروپے کو جاری رکھا جائے گا۔سالِ رواں کے بجٹ میں 2ارب 50کروڑ کی لاگت سے مکران یونیورسٹی پنجگور کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ جس کے لیے 10کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ قائداعظم کیڈٹ کالج زیارت 2ارب 2کروڑ کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔جس کے لیے مالی سال 2022-23 میں 30کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر مالی سال 2022-23میں اس شعبہ میں غیر ترقیاتی مد میں 12 ارب71کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جبکہ ترقیاتی مد میں 9 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ مالی سال 2022-23ء میں صوبے بھر میں 103 تعلیم کی ترقیاتی مد میں 10 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 63 ارب 44 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔کالج کی پرنسپل معروف افسانہ نگار ، ناول نویس ، متعدد علمی و ادبی کتب کی مصنفہ اور ماہرِ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر فردوس انور قاضی
نے ہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہر انسان چاہے وہ آمیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہیں تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے ترقی کی ضامن ہے یہی تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال
کی وجہ بنتی ہے تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول ،کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تعمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور قتدار کا خیال رکھ سکے۔تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے دیا گےا ہے تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں جائز ہے اسلام میں تعلیم حاصل کرنا فرض کیا
گےا ہے آج کے اس پر آشوب اور بد ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کا حامل ہے چاہے زمانہ کتنا ہی ترقی کرلے۔حالانکہ آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ایٹمی ترقی کا دور ہے سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے۔ڈاکٹر فردوس کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنےکالج میں معیاری تعلیم کو اولیت دی۔ ہمارے نزدیک مقدار سے زیادہ معیار اہم ہے۔ہمارے کالج کا رزلٹ اب تک سو فیصد رہا ہے جو قابلِ اطمینان امر ہے۔بلوچستان میں تعلیمِ نسواں کے فروغ میں اگرچہ مشکلات کا سامنا ہے اِس کے باوجود بعض ادارے تعلیمِ نسواں کی
ترقی و فروغ میں بہت اہم اور مثالی کردار ادا کر رہے ہیں اِن میں مثلِ مینارہِ نور معروف علمی و ادبی تنظیم قلم قبیلہ کے ایجوکیشنل ونگ “ادبی ٹرسٹ” ثاقبہ گرلز کالج کا نام سرِ فہرست ہے۔حالیہ انٹرمیڈٹ ایگزام سال 2022ئ میں کالج کا رزلٹ سو فیصد رہا اور کالج کی طالبہ لاریب جلیل رول نمبر 352946 نے 1050 نمبر حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ حور مینگل رول نمبر 352954 نے 970 نمبر حاصل کئیے اور
تیسری پوزیشن حفصہ انور رول نمبر 352947 نے 925 نمبر حاصل کیئے جو اِس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ کالج میں تعلیم و تدریس کا معیار نہ صرف اعلیٰ ہے بلکہ قابلِ صد ستائش اور قابلِ تعریف بھی ہے۔پروفیسر فردوس انور قاضی کا کہنا تھا کہ ہمارے کالج کا سالانہ رزلٹ ہر سال سو فیصد آتا ہے اِس کی وجہ ہمارے ہاں جدید خطوط پر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نظامِ تعلیم
ہے۔ہمارے ایک سوال کے جواب میں پروفیسر فردوس قاضی نے بتایا کہ کالج میں قابل ترین اساتذہ کرام اور پروفیسرز تدریسی ام±ور سر انجام دے رہے ہیں۔ثاقبہ گرلز کالج کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے فردوس انور قاضی کا کہنا تھا کہ کالج میں 7000 کتب پر مشتمل جدید لائبریری موجود ہے جبکہ غیر نصابی سرگرمیوں کیلیے شاندار ، وسیع اور تمام سہولیات سے آراستہ آڈیٹوریم بھی ہے۔تمام کلاسز مصفائ اور روشن و ہوا دار ہیں ، پرنسپل کا کہنا ہے کہنکالج میں ایف ، ایس ، سی پری انجیئرنگ ، پری میڈیکل اور کمپورٹر سائنس کی کلاسز ہو رہی ہیں۔کالج کی سب سے بڑی معقول فیس اور مستحق طالبات کے لیے خصوصی رعایت بھی موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اندرونِ شہر ، کینٹ اور گرد و نواح کی میٹرک پاس طالبات کی توجہ کالج ہذا پر مرکوز
رہتی ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے کالج کی ذہین طالبات کو ا±ن کی اچھی پروگراس پر لیپ ٹاپ بھی دیئے گئے۔طالبات کا موقف ہے کہ ثاقبہ گرلز کالج کا بہت معیاری ہے ، ہمارے اساتذہ کرام بہت قابل ہیں اور کالج کا ماحول نہایت موزوں اور مناسب ہے۔ہائیر ایجوکیشن کے فروغ کے لیے صوبے کی جامعات کو سپورٹ کرنے کے لیے ان کی سالانہ گرانٹ کو 2ارب 50کروڑروپے کو جاری رکھا جائے گا۔سالِ رواں کے بجٹ میں 2ارب 50کروڑ کی
لاگت سے مکران یونیورسٹی پنجگور کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ جس کے لیے 10کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ قائداعظم کیڈٹ کالج زیارت 2ارب 2کروڑ کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔جس کے لیے مالی سال 2022-23 میں 30کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر مالی سال 2022-23میں اس شعبہ میں غیر ترقیاتی مد میں 12 ارب71کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جبکہ ترقیاتی مد میں 9 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ مالی سال 2022-23ئ میں صوبے بھر میں 103 تعلیم کی ترقیاتی مد میں 10 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 63 ارب 44 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔