مری قبیلےکےسرکردہ رہنما میرہیبت خان مرحوم کی آج 18ویں برسی منائی جا رہی ہے
کوٸٹہ۔ برٹش دور میں بلوچ قبیلوں میں سرداروں سمیت دیگر رہنماوں کو نواب اور میر کا لقب دیا گیا جو سردار اپنے قبیلوں اور علاقوں میں زیادہ اثرو رسوخ رکھتے تھے ان سرداروں کو نواب کا لقب دیا گیا جو نواب کے بعد قبیلے میں شاخوں کے سرکردہ شخصیات تھے انھیں میر کا لقب دیا گیا وہاں مری قبیلے میں مرحوم حاجی میرشہداد خان مری بھی ایک سرکردہ شخصیت اور شاہی جرگہ ممبر تھے جن کو میر لقب دیا گیا جو ایک غیرت مند بہادر شخصیت تھے ان کے 6 بیٹھے تھے جن میں تین وفات پا چکے ہیں تین حیات ہیں۔
مرحوم حاجی میر شہداد خان مری کے ایک بیٹھے میر ہیبت خان مری جو 1937 کو ہرناٸی میں اپنے اباٸی گاوں میں پیدا ہوٸے میر ہیبت خان مری نے ابتداٸی تعلیم گورنمنٹ مڈل سکول ہرناٸی جو آج کل ہاٸی سکول کے نام سے پہچانا جاتا ہے وہاں حاصل کی اور میٹرک 1956 میں حاصل کی اور مزید تعلیم سبی اور کوٸٹہ میں حاصل کیا۔
انھوں ہرناٸی وولن ملز میں بھی اہم عہدوے میں ملازمت اختیار کی وہاں اس وقت وولن ملز میں علاقے کے لوگوں کے ساتھ ظلم و ناانصافی کا سلسلہ شروع تھا جہاں انہوں اعلی آفیسران کو تاریخی سبق دے کر خود ملازمت سے برطرف ہوٸے اس کے بعد والد صاحب کے اسرار پر پولیس میں بھرتی ہوٸے 23 سال تک پولیس میں اہم عہدوں پر فاٸز رہے پولیس میں اعلی کارکردگی کی بنیاد پر انھیں بےشمار انعامات اور اسناد سے نوازا گیا۔
1985 والد کی ضہف لعمری کو مدنظر رکھتے ہوٸے اور والد کے اسرار پر انہوں نے انسپیکٹر کے عہدے سے استعفی دے کر اپنے آباٸی علاقے ہرناٸی اکر اپنے قبیلے کے لوگوں کی خدمت شروع کی ان کے قباٸلی مسلے مساٸل کے ساتھ ساتھ انہوں نے قومی تحصب کو ایک طرف رکھ کر ہرناٸی کے دیگر قوموں کے ساتھ بھی برادرانہ رویہ رکھ کر ان کے مساٸل حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں مرحوم کے چار بیٹے میربشیر خان مری ٗ میر عبدالرشید مری ٗ میرمحمدعزیز مری اور میر محمد ظفر مری ہیں۔
میر صاحب 2006 میں مختصر علالت کے بعد 3 اگست کوٸٹہ کے مقامی ہسپتال میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے جنھیں ہرناٸی میں اپنے آباٸی قبرستان میں اپنے مرحوم والد کے پہلو میں دفن کیا گیا جنکی آج 18 ویں برسی مناٸی جا رہی ہے۔