مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

0 147

اسلام آباد(ویب ڈیسک)مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جاری کردہ تحریری حکم نامے کے مطابق مسلم لیگ نون کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں پر سماعت 23 ستمبر کو ہو گی. مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کے وکیل نے اپیلوں پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی تھی ان کے وکیل امجد پرویز کی درخواست منظور کرتے ہوئے عدالت نے سماعت ملتوی کی گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں کو نواز شریف کی اپیل سے الگ کردیا تھا عدالت نے آئندہ سماعت پر مریم نواز کو پیشی سے روکتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سیکیورٹی کے مسائل ہوتے ہیں آپ آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوں اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی تھی نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا کہ ہم تحریری فیصلے میں آئندہ سماعت کا تعین کر دیں گے. سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن)کے تاحیات قائد نوازشریف نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں حاضری سے استثنی کی درخواست بھی دائر کی تھی.

واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے 10ستمبرکو انہیں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا عدالت نے وفاقی حکومت کو بھی ہدایت کی تھی 10 ستمبر تک نوازشریف کے متعلق تمام ریکارڈ جمع کرایا جائیجسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہمارے پاس نواز شریف کی 2اپیلیں زیر سماعت ہیں، انہیں مخصوص وقت کیلیے ضمانت دی گئی تھی معزز جج نے استفسار کیا تھاکہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت کا سٹیٹس کیا ہے؟جس پر سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی اوراب وہ ضمانت پر نہیں ہیں نواز شریف کو خود کو عدالت کے سامنے پیش کرنا ہو گا

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف پنجاب حکومت کے فیصلے کو چیلنج بھی کر سکتے ہیں جسٹس عامرفاروق نے ریماکس دیئے تھے کہ لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ضمانت کے فیصلے کو سپرسیڈ نہیں کر سکتی تھی لاہورہائیکورٹ کوسزا معطلی کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی حدود میں رہتے ہوئے فیصلہ دینا تھا سماعت سے ایک دن پہلے سابق وزیراعظم کی جانب سے عدالت میں ایک بیان داخل کروایا گیا تھا جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ میری صحت اور ڈاکٹر پاکستان آنے کی اجازت نہیں دیتے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.