روشن مستقبل کی تلاش، قطر میں ہزاروں تارکین وطن فاقوں پر مجبور

0 161

دوحہ: ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ قطر میں تقریبا بیس لاکھ تارکین وطن کارکن موجود ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق جنوبی ایشیا اور افریقا سے ہے۔امریکی نشریاتی ادارے نے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسیٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ مختلف تنصیبات اور عمارتوں کی تعمیر کے لیے دوسرے ملکوں سے آنے والے بہت سے کارکن ابھی تک اپنی اجرتیں وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کچھ واقعات تو ایسے بھی ہیں کہ کارکنوں کو کئی کئی ماہ اور کئی سال کام کرنے کے بعد بھی ابھی تک اجرتیں نہیں ملیں اور وہ مایوس ہو کر اپنے تنخوائیں لیے بغیر خالی ہاتھ گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا اور بین الاقوامی کمیونٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2022 کے عالمی کپ سے پہلے قطر پر با معنی اصلاحات کے لیے مزید دبا ڈالے۔برطانیہ کی انسانی حقوق کیلیے کام کرنے والی غیر سرکاری این جی اوایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہناہے کہ 2022 میں عالمی کپ کی میزبانی کرنے والے ملک میں تارکین وطن کارکنوں کی حالت زار کی جانب دنیا کی توجہ مبذول ہو رہی ہے، جن میں سے بہت سے اس وقت اسٹیڈیم اور انفرا اسٹرکچر تعمیر میں مصروف ہیں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.