ریکوڈک پر کسی سلیکٹڈ حکومت کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے، مولانا عبدالواسع
کوئٹہ (پ ر)جمعیت علمائاسلام بلوچستان کا صوبائی عاملہ و پارلیمانی گروپ کا مشترکہ اجلاس تین دن جاری رہنے کے بعد آج اختتام پذیر ہوا، تین روزہ اجلاس کا بنیادی ایجنڈہ ریکوڈک تھا، جس پر وفاقی حکومت بلوچستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا چاہتی ہے۔ اجلاس کے اختتام پر صوبائی امیر حضرت مولانا عبدالواسع صاحب نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں ان کیمرہ بریفنگ میں حکومت نے ریکوڈک پر جو موقف اختیار کیا تھا ہم اس موقف اور
ان کیمرہ بریفنگ دونوں مسترد کرتے ہیں، بلوچستان حکومت اگر یہ سمجھتی ہے کہ ہم نے جام کمال حکومت کا خاتمہ کیا ہے اور اب ان کی ہر ہاں میں ہاں ملا کر چلیں گے وہ اپنی اس غلط فہمی کو دور کرے، جام کمال کو ان کے غیر سیاسی و غیر جمہوری رویے کے خلاف ہٹایا ہے، ہم سیاسی، جمہوری اور عوامی جماعت ہیں، عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے خلاف پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک پر کسی سیلکٹڈ حکومت کو فیصلہ کرنے ک
ا اختیار ہی نہیں ہے، جب تک ملک میں کوئی حقیقی جمہوری حکومت قائم نہیں ہوگی اس وقت تک ریکوڈک پر کوئی بات نہیں سنی جائیگی، حکمران ریکوڈک کو بھی قرضوں کے عوض بخش دینا چاھتے ہیں، ملک کے ائیرپورٹس اور ہائی ویز پہلے سے مالیاتی اداروں اور دیگر قرضداروں کے ہاں گروی رکھے گئے ہیں اب وہ بلوچستان کے اس خزانے پر ہاتھ صاف کرنا چاھتے ہیں۔