کلبھوشن کے بارے اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑافیصلہ

0 349

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کلبھوشن یادھو کو وکیل فراہم کرنے کے لیے 13 اپریل تک بھارت کو ایک اور موقع دے دیا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا بھارت چاہتا ہے کہ یہاں کارروائی رک جائے اور وہ عالمی عدالت انصاف جا سکے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے میں پاکستان کی عدالت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا اور سزائے موت پر نظرثانی کا معاملہ پاکستان پر ہی چھوڑا گیا، شاید بھارت فیصلہ ٹھیک سے سمجھ نہیں پایا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل لارجر بینچ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کلبھوشن جادھو کو حکومتی وکیل فراہم کرنے کے لیے وزارت قانون کی درخواست پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے بھارت سے کلبھوشن پر ہوئے رابطوں کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔

اٹارنی جنرل نے کہا بھارت صرف اور صرف پاکستان کو شرمندہ کرنا چاہتا ہے، الحمد اللہ پاکستان نے بھارت کا ہر حربہ اپنے اقدامات سے ناکام بنادیا۔

چیف جسٹس نے کہا بھارت اپنے شہری کو انسان کے طور پر بھی دیکھے، کلبھوشن بھارتی شہری ہے لیکن ہم اسے ایک انسان کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا بھارت کلبھوشن کو صرف ایک اثاثہ سمجھتا ہے انسان نہیں، بھارت نے جب کلبھوشن کو بھیجا تو اس کو انسان کے کاغذوں سے نکال دیا اور کہا تھا یہ مبارک پٹیل ہے کلبھوشن نہیں، جب اس طرح کے انٹیلی جنس افسر بھجوائے جاتے ہیں تو اس کا ایک ڈیزائن ہوتا ہے، بھارت اس لئے اس عدالت نہیں آ رہا کہ اس کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔

عدالت نے بھارت کو ایک اور موقع دیتے ہوئے کہا بھارت کلبھوشن کو انسان سمجھ کر دوبارہ فیصلہ کرے

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.