سکولز وین یا موت کے کنواں
تحریر عادل ارباب
پنجگور کے نونہال پھول جیسے بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح وین گاڈیوں کی ڈھگیوں چھتوں میں بھٹا کر چند پیسوں کی خاطر بچوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے
پنجگور کے پرائیوٹ سکولز و سینٹر کے وین گاڈیوں کی غیر قانونی غیر انسانی سلوک نونہال پھول جیسے بچوں کے ساتھ جاری ہے
لیکن والدین سمیت سب خاموش ایسے والدین کو دعوت دیتا ہوں پانچ منٹ فٹبال چوک یا جاوید چوک پر کھڑے ہو کر اپنی بچوں اور وین گاڈیوں کی غیر زمہ دارانہ سپیڈ دیکھ لیں
وین گاڈیوں کے ڈھگیوں چھتوں میں قوم کے معصوم نونہالوں کو بھٹا کر تحصیل کے قیدیوں کی طرح مختلف سکولز میں لانے کا عمل جاری ہے
چند سو بچت کی خاطر لاپرواہ کچھ والدین سب کچھ دیکھتے ہوئے جانتے ہوئے کہ بچوں کی زندگیاں چھتوں کے اوپر سو فیصد خطرے میں ہیں لیکن آنکھیں بند کیوں ؟
اکثر و بیشتر یہ بچے جو نابالغ ہیں چلتی ہوئی گاڈیوں کے چھتوں پر لڑائی کر رہے نظر آ رہے ہیں جس کی وجہ سے ان بچوں کی زندگیاں انتہاہی خطرے میں پڑ گئے ہیں
دوسری طرف وین گاڈیوں کے ڈھگیوں کے اندر گرمیوں کے شدید ترین سیزن میں بھی معصوم بچوں کو لالچ کے لیے قیدیوں کی طرح بھٹا رہے ہیں جو اکثر اپنے گھروں میں پہنچنے سے پہلے بےہوش ہو جاتے ہیں
ایک تو انسانی حقوق کے علمبرداروں کے لیے سوالیہ نشان ہے کہ پنجگور کے معصوم بچوں کو قیدیوں کی طرح لوڈ کر کے سکولز میں لایا جارہے ہیں
آپ جناب کی زمہ داری بنتی ہے کہ آپ تمام پرائیویٹ سکولز کے ہیڈز اور وین گاڈیوں کی ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کر کے اس سنگین مسلے کا حل نکالیں
ان وین گاڈیوں کے ڈرائیورز میں کچھ ایسے لڑکپن لڑکے ڈریوئنگ کر رہے ہیں جو انتہائی غیر زمہ دار ی کے ساتھ سپیڈ لگا رہے ہیں آج نہیں تو کل یہ معصوم بچوں پر حادثہ پیش ا سکتا ہے
اس سے پہلے کہ اللہ نہ کریں کوئی حادثہ بچوں کو پیش اہے والدین روے چیلاہیں اپنے بچوں کو ان لالچ خور وین گاڈیوں کے ڈرائیورز سے آزاد کراہیں
ان غیر انسانی سلوک کا جتنے زمہ دار وین گاڈیوں کے ڈرائیورز پر عائد ہوتی ہیں اس سے زیادہ زمہ دار بچوں کے والدین ہیں جو سب کچھ جانتے ہوئے بھی آنکھیں بند کر بیٹھے ہیں
اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو آمین.