معیشت لمبے دورانیے کا لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتی،وزیرخارجہ
لاہور: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہماری معیشت لمبے دورانیے کا لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتی، ہمیں صورتحال کے مطابق حکمت عملی بنانی ہوگی کیوں کہ ہمیں کورونا کے ساتھ غربت کیخلاف بھی لڑنا ہوگا،ہم سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس کا چیلنج لمبا ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے امریکہ میں بھی بحث ہے، لاک ڈاوَن کس نوعیت کا ہوناچاہیے، لاک ڈاوَن کے جہاں فوائد ہیں وہاں نقصانات بھی ہیں، پاکستان میں لاک ڈاؤن کی تجویز دینے والے معاشی نقصانات سے آگاہ نہیں تھے اس لیے مکمل لاک ڈاون کیا گیا۔وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ کورونا کا مسئلہ ایک سال بھی چل سکتا لیکن سوال ہے کہ کیا ہماری معیشت لمبے عرصے کا لاک ڈاؤن برداشت کر سکتی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا ہمارے لیے یہ بھی چیلنج ہے کہ کیا ہمارے ملک کا نظام صحت بوجھ برداشت کر سکتا ہے یا نہیں۔ ہمارے حکومت ایک بڑی تصویر کو سامنے رکھ کر فیصلے کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اب سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جائیں گے تاکہ معیشت بھی چل سکے۔ انہوں نے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ کورونا کے خلاف ڈاکٹروں اور طبی عملے پر فخر ہے۔ پاکستانی ڈاکٹرز بیرون ملک پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں۔برطانیہ کی عوام پاکستان کیلئے سفیر بنی ہوئی ہے اور ہمیں وہاں قیام پذیر پاکستانیوں پر فخر ہے۔وزیرخارجہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کیدوران بتایا کہ وزیراعظم صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ باخبر ہیں اور ہماری دعا ہے کورونا کے چیلنج سے جلد نکل آئیں۔بھارت میں مسلمانوں کیخلاف پرتشدد کارروائیوں پر ردعمل دیتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ ہندوستان کو احساس نہیں دنیا کس کرب سے گزر رہی ہے، بھارتی فورسز لوگوں کے گھروں میں گھس کر زدوکوب کرتی ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاوَن اور ظلم و جبر جاری ہے۔شاہ محمود نے کہا ہمیں امید تھی کہ کووڈ19 کے بعد بھارت کے رویے میں تبدیلی آئے گی لیکن بد قسمتی ایسا نہیں ہوا۔ پاکستان نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کو بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال کے متعلق خط لکھ کر آگاہ کیا ہے۔