کراچی اجتماع گاہ کے میدان کو قرنطینہ سینٹر بنانے کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے۔ قاری محمد عثمان

0 205

قائد کراچی قاری محمد عثمان نے کراچی اجتماع گاہ کو قرنطینہ سینٹر بنائے جانے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کا یہ فیصلہ بڑی تباہی اور پریشانی کا سبب بنے گا۔ باوجود وزیر اعلی سندھ سیدمرادعلی شاہ کو لکھے جانے والے خط،وزراء کی یقین دہانیوں کے اجتماع گاہ میں نشانات لگانے کا عمل ناقابل فہم ہے۔ منگھوپیر کا یہ علاقہ انتہائی پسماندہ، گنجان آبادی پر مشتمل ہے،یہاں قطعی طور یہ مرکز مناسب نہیں۔ اجتماع گاہ کے میدان کو قرنطینہ سینٹر بنانے کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی اجتماع گاہ کے دورے کے موقع پر اہلیان علاقہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلزپرٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری علی احمد جان، یوسی 4 کے چیئرمین حاجی علی نواز بروہی، یوسی 6 کے چیئرمین مفتی محمد خالد، مولانا شمس الرحمن،مولانا عمر مینگل،مولانا محمود، ڈاکٹر غلام بادشاہ، حاجی بشیراحمد اوردیگر موجود تھے۔ قاری محمد عثمان نے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے باوجود یقین دہانیوں کے اجتماع گاہ کو نشان زد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ صوبائی وزراء سعید غنی، ناصر حسین شاہ کو بتائی گئی متبادل جگہوں پر غور کرنے کی یقین دہانی کے باوجود ڈپٹی کمشنر ویسٹ کی جلدبازی بھونڈا عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تبلیغی اجتماع گاہ کے میدان کو قرنطینہ مر کز بنانے کیلئے ڈپٹی کمشنر ویسٹ نے سروے کرواکر رپورٹ دی ہے۔ یہاں کراچی کا جو اجتماع ہوتا ہے اسمیں لاکھوں افراد شریک ہوتے ہیں۔ موجودہ حالات میں یہاں قرنطینہ بنانے سے منفی پروپیگنڈے کا موقع بھی ملے گا جو یقینا ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو خط لکھنے کے باوجود یکطرفہ طورپر نشانات لگانا اورٹیمیں بھیجنا مناسب نہیں۔ خط میں یوسی چیئرمین حاجی علی نواز بروہی سمیت تمام منتخب نمائندوں اور علاقے کی عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ آبادی کے بجائے متبادل بہترین مقامات ہم بتاتے ہیں وہاں مرکز بناکر عوام پراحسان کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلی سندھ اور صوبائی وزراء کو متبادل جگہیں بتائی ہیں جن میں سمامہ سٹی دیہ بند مراد نادر بائی پاس، ہمدرد یونیورسٹی، الفرقان یتیم خانہ، عجوا ہوٹل کے ساتھ باؤنڈری وال نادرن بائی پاس کے علاقے شامل ہیں۔قاری محمد عثمان نے کہاکہ خدانخواستہ اگر یہ عمل ہوا تو اس سے جو تباہی اور بربادی پھیلے گی اسکا اندازہ شاید سندھ حکومت کو ابھی نہیں ہے۔ اول تو علاقہ انتہائی پسماندہ اور گنجان آباد ہے اور پھر یہاں سہولیات کے فقدان سے مزید اموات اور کیسز بڑھنے کا خطرہ ہے۔ سندھ حکومت معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اس اقدام سے باز رہے اور متبادل جگہوں پر قرنطینہ مراکز قائم کرکے شہریوں اور عوام پر رحم کرے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.