کوئٹہ بلو چستان ہا ئی کو رٹ کے جسٹس جنا ب جسٹس جما ل خان مندوخیل اور جسٹس جنا ب جسٹس محمد کا مران خان ملا خیل پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے

0 207

کوئٹہ بلو چستان ہا ئی کو رٹ کے جسٹس جنا ب جسٹس جما ل خان مندوخیل اور جسٹس جنا ب جسٹس محمد کا مران خان ملا خیل پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے بلو چستان اسمبلی کے منتخب رکن محمد نواز خان کا کڑ کی جا نب سے دائر آئینی درخواست کی سما عت کی ۔سما عت کے دوران اے اے جی شہک بلوچ ،سیکرٹری خزانہ نورالحق بلوچ ،چیف آ ف سیکشن پی ایچ ای اور پی اینڈ ڈی علی احمد بلوچ ،ایکسین پی ایچ ای قلعہ عبداللہ مقصود احمد عدالت کے رو برو پیش ہو ئے ۔سما عت شروع ہو ئی بحث کے دوران یہ با ت عیاں ہو ئی کہ بعض اسکیما ت جو سال 2018-19کی پی ایس ڈی پی میں شامل تھی اورجنہیں یہ معزز عدالت عالیہ کا لعدم قرار دے چکی کو متعلقہ فورمز جیسے ڈی ایس سی اور پی ڈی ڈبلیو پی سے اور پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ سے حتمی منظوری کے بعد درکا ر فنڈز محکمہ خزانہ سے ریلیز کی جا ئے گی جبکہ درخواست گزار کے کو نسل کا مران مرتضٰی ایڈوکیٹ نے بعض اخبا رات پیش کئے جن میںمذکو رہ اسکیما ت کی بولی طلبی کے حوالے سے اشتہارات تھے انہوں نے بتا یا کہ مذکو رہ اسکیما ت کی پی اینڈ ڈی سے منظوری بھی نہیں ہو ئی نا ہی اس کے لئے کو ئی رقم ریلیز ہو ئی ہے ، اس پر ایکسین کا کہنا تھا کہ رواں ما لی سال میں وقت کی کمی اور ما لی سال کے اختتام سے پہلے بو لی طلبی اس امید پر کی گئی ہے کہ مذکو رہ اسکیمات کی منظوری پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ سے ہو جا ئے گی کیونکہ اس کی پہلے ہی ڈی ایس سی اور پی ڈی ڈبلیو پی سے منظوری ہو چکی ہے ۔سیکرٹری خزانہ نے اس موقع پر بتا یا کہ رولز کے مطابق پی اینڈ ڈی سے منظو ری نہ ہو نے اور محکمہ خزانہ سے فنڈز ریلیز تک ایگزیکوٹینگ ایجنسی کو ئی اقدام نہیں کر سکتی ،انہوں نے بتا یا کہ اس اقدام کا مقصد اسکیم سے متعلق فار مو لیٹیز پورا کر نا اور ضروری فنڈز کو دستیاب ما لی وسائل میں یقینی بنا نا ہے تا کہ جا ری اسکیمات کی تعداد نہ بڑھے ۔ اس بحث سے لگتا ہے کہ ایگزیکیوٹنگ ایجنسیز کے متعلقہ آفیسران پروسیجر سے واقف نہیںیا پھر وہ ٹینڈرز کی طلبی میں جان بوجھ کر رولز کی خلا ف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں ہمیں حیرانگی ہے یہ دیکھ کر کہ اسکیم کی عدم منظور ی کے علا وہ بھی تما م محکمہ جا ت فنڈز ریلیز کر رہے ہیں بلکہ کیسے ٹینڈرز طلبی کی جا سکتی ہے ایسا اس لئے ہے کہ متعلقہ آ فیسران متعلقہ قوانین پر عمل در آمد اور ہما رے حکم کی تعمیل نہیں کر رہے ۔یہ بھی مشاہدے میں آیا ہے کہ پی اینڈ ڈی اور محکمہ خزانہ سے اسکیما ت کی منظور اور فنڈزکے اجراء میں ہمیشہ مختلف وجو ہات کی بنا ء پر تا خیر کی جا تی ہے ایسا بھی رولز پرصحیح عمل در آ مد نہ ہو نے کے باعث ہے ۔اس لئے تما م انتظا می محکمہ جا ت کے سیکرٹریز اور تما م ایگزیکیوٹنگ ایجنسز کے سربرا ہان کو ان اسکیما ت ، پروجیکٹس اور کا موں جن کی پی ینڈ ڈی سے منظوری نہیں ہو ئی اور جن کے لئے محکمہ خزا نہ فنڈز ریلیز نہیں ہو ئے پر کسی قسم کے اقدام سے روک دیا جا تا ہے مذکورہ آفیسران اور ایجنسز کے ہیڈز کو بروقت اسکیما ت جمع کر نے کو یقینی بنا نے کی بھی ہدایت کی جا تی ہے تا کہ منظوری اور بروقت فنڈز کا اجرا ء ممکن ہو سکے پی اینڈ ڈی اس وقت اسکیما ت کی منظوری دے جب ان پر اسی ما لی سال کے دوران کا م ہو سکتا ہو ،اسیا نہ ہو نے کی صورت میں اسکیما ت کی منظوری نہ دی جا ئیںبعد ازاں عدالت نے اے اے جی کو اگلی سما عت پر رپورٹ جمع کر نے کی ہدا یت دیتے ہو ئے حکم کی کا پی چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری تر قیات کو بھی بھیجوا نے کی ہدا یت کی اور سما عت 18جو ن تک ملتوی کر دی۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.