صحبت پورصدرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی نے ارکان پارلیمنٹ سے صدرمملکت عارف علوی کے مواخذے کامطالبہ کردیاہے
صحبت پورصدرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی نے ارکان پارلیمنٹ سے صدرمملکت عارف علوی کے مواخذے کامطالبہ کردیاہے۔ان کا کہناہے کہ حیرت ہے عدالت عظمیٰ نے ریفرنس موصول ہوتے ہی اسے ردکیوں نہیں کیازیارت ریذیڈنسی کی زمین اور عمارت کا تحفہ دینے والے خاندان کو غداربنایاجارہاہے۔14جون کو ملک بھر میں وکلاء یوم سیاہ منائیں گے۔ملک بھر کے وکلاء ہائی کورٹس و ڈسٹرکٹ کورٹس کے صدور اور سیکرٹریز سپریم کورٹ پہنچیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کی سماعت کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14جون کو طلب سپریم کورٹ اسلام آبادمیں ہنگامی نیوزکانفرنس میں صدرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف ریفرنس بدنیتی پرمبنی ہے۔آرٹیکل200اور203اور204کاعمل مکمل کیئے بغیرآٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیاگیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پرہیں۔14جون کو جسٹس فائزعیسیٰ کیساتھ یوم یکجہتی منائینگے۔ملک بھر کے ہائی بار اور ضلعی بارز کے صدوراور سیکرٹری سیاہ دن پرسپریم کورٹ پہنچیں۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا صدرمملکت کو خط ریفرنس کے نقل فراہم کرنے کی درخواست۔امان کنرانی نے کہا کہ جس شخص کیخلاف ریفرنس ہے وہ اور اسکا خاندان پاکستان کا محسن ہے۔صدرعارف علوی کیخلاف ارکان پارلیمنٹ مواخذے کی کاروائی کرے۔اور انکے خلاف ریفرنس فائل کریں۔صدرپاکستان کو اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔امان اللہ کنرانی نے کہا کہ جسٹس فائزعیسیٰ کا احتساب کرنے والے ججزپہلے اپنے بارے بیان حلفی دیں۔اگرریفرنس پرکاروائی شروع ہوئی تو 22کروڑعوام بھی اپنا کرداراداکرینگے۔کوئی دوسراجج بھی خیرنہ منائے۔اگرقاضی فائزعیسیٰ کیساتھ ایسا ہورہاہے توکسی جج کیساتھ کچھ بھی ہوسکتاہے۔ججزکیخلاف حکومتی ریفرنس ایڈیشنل اٹارنی جنرل احتجاََ مستعفی۔انہوں نے کہا کہ جسٹس فائزعیسیٰ نے کوئٹہ دہشتگردی پرجو رپورٹ دی اس نے سب کی آنکھیں کھول دیں۔جولوگ جسٹس فائزعیسیٰ کیخلاف کاروائی چاہتے ہیں وہ دہشتگردوں کے سہولت کارہیں۔صدرسپریم کورٹ بارنے کہا کہ قاضی فائذعیسیٰ پر کرپشن ،مس کنڈیکٹ یااقرباپروری کا چارج نہیں۔چیف جسٹس کو قاضی فائزعیسیٰ کے میڈیا ٹرائل کانوٹس لیناچاہیئے۔اورریفرنس کے متعلق معلومات لیک کرنے والوں کیخلاف کاروائی کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ کی توہین ہے۔ریفرنس چلاتو اس کچھ لوگوں کی انا کی تسکین تو ہوجائے مگراسکی قیمت ریاست پاکستان کو چکانی پڑے گی۔