تبدیلی زیادتی ہو گی، سری لنکا کے خلاف اسی ٹیم کو موقع دیں،مصباح، وقار یونس

0 175

ایڈیلیڈ: آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں پاکستانی ٹیم کی بدترین کارکردگی کے باوجود چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس نے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز موجودہ ٹیم کو ایک اور موقع دینے کی حمایت کر دی۔ٹیم کی کارکردگی سے متعلق اپنے ایک بیان میں چیف سلیکٹر ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ آسٹریلیا کا دورہ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے اور وہاں اسپنرز کے لیے پرفارم کرنا آسان نہیں ہوتا، آسٹریلیا کی ٹیم اپنی کنڈیشنز میں بہت بہتر تھی مگر ہماری بیٹنگ لائن اپ کو وارنر کی طرح لمبی اننگز کھیلنا چاہیے تھی۔مصباح الحق نے اسپنر یاسر شاہ کی پرفارمنس کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کامیابی میں یاسر شاہ کی کارکردگی ہمیشہ اہم رہی ہے اور امید ہے کہ یاسر شاہ سری لنکا کے خلاف اچھا کھیل پیش کریں گے۔ وہاب ریاض اورمحمد عامرکے نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان بولرز پر انحصارکرنا مجبوری تھی، ہمارے بولرز آسٹریلوی بیٹنگ لائن کو دبا ئومیں نہیں لاسکے۔مصباالحق نے کہا کہ اظہرعلی، یاسر شاہ اور محمد عباس کی فارم تشویشناک ہے اورسری لنکا کے خلاف ہوم سیریز آسان نہیں ہوگی۔سری لنکا سیریز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا سے سیریز بھی مشکل ہوگی کیونکہ ان کے پاس نوجوان بولنگ اٹیک ہے جو اچھا ہے لہذا ہمیں اچھے نتائج کے لیے سری لنکا کے خلاف بہت محنت کرنا ہوگی۔مصباح الحق کا کہنا تھا کہ اب بیٹھ کر دیکھیں گے کہ آئندہ کے لیے کیا لائحہ عمل اپنانا ہے، کوشش ہوگی ان لڑکوں کو ایک اور چانس دیں کیونکہ میں سری لنکا کے خلاف ٹیم میں ان لڑکوں کو موقع دینے کے حق میں ہوں۔دوسری جانب بولنگ کوچ وقار یونس کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے دورے پر جن نتائج کی توقع کر رہے تھے وہ نہیں حاصل کرسکے، نوجوان ٹیم تھی اس عمر میں اتنی سنجیدگی نہیں آتی حالانکہ عمران خان اچھے بولر ہے مگر وہ دبا ئوکا شکار ہوگئے۔وقار یونس نے کھلاڑیوں پر بھروسے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے 35 سال کرکٹ میں گزارے، ان لڑکوں کو وقت دیں کیونکہ ان لڑکوں کو ایک یا دو ٹیسٹ میچ پر باہر کرنا زیادتی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپنا بیان نہیں بدلوں گا، یہی لڑکے مستقبل میں پاکستان کا اثاثہ ہیں، شاہین آفریدی کی مثال سب کے سامنے ہے،ان لڑکوں کو 6 ماہ یا ایک سال کا عرصہ دیا تو بہترین نتائج ملیں گے۔ وقار یونس کا کہنا ہے کہ ایک یا دو ٹیسٹ میں کارکردگی کی بنیاد پر کسی کے بارے میں رائے قائم کرلینا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان پیسرز توقعات کے مطابق بولنگ نہیں کر سکے لیکن سب ٹین ایجرز ہیں، آسٹریلوی کنڈیشنز میں لائن و لینتھ اور کنٹرول برقرار رکھنا آسان نہیں ہوتا، یہ نتیجہ اخذ نہیں کر لینا چاہیے کہ ان پیسرز میں صلاحیت نہیں، ان کے پاس پیس کا ہتھیار ہے، ایکشن بھی اچھے ہیں

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.