
ہندوستان کی کوشش رہی ہے ہمیں آئسولیٹ کیا جائے اگر ایسا ہوتا تو ہیومن رائٹس کونسل میں کامیابی نہ ملتی ،شاہ محمود قریشی
بہت سے ہمارے سیاستدانوں نے اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے کشمیر کے معاملے کو پیچھے دھکیل دیا
ہندوستان کی کوشش رہی ہے ہمیں آئسولیٹ کیا جائے اگر ایسا ہوتا تو ہیومن رائٹس کونسل میں کامیابی نہ ملتی ،شاہ محمود قریشی
اسلام آباد (ڈیلی صحافت کوئٹہ ویب ڈیسک ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان کی کوشش رہی ہے ہمیں آئسولیٹ کیا جائے اگر ایسا ہوتا تو ہیومن رائٹس کونسل میں کامیابی نہ ملتی ،ہندوستان کی ہندوتوا پالیسیوں کے سبب دنیا بھر میں انگلیاں اٹھ رہی ہیں ،جب حکومت ہمیں ملی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا،بہت سے ہمارے سیاستدانوں نے اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے کشمیر کے معاملے کو پیچھے دھکیل دیا ،ہم فارن پالیسی کو سیاسی اور معاشی صورتحال سے الگ کر کے نہیں دیکھ سکتے ، بائیڈن انتظامیہ اور پاکستان کے نقطہ نظر میں افغانستان کے حوالے سے یکسانیت پائی جاتی ہے،سعودی عرب کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات تھے، ہیں
اور رہیں گے ۔پیر کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سینٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہاکہ ابھی ایک سینیٹر صاحب نے بجا کہا کہ فارن پالیسی اثرات دوررس ہوتے ہیں،دیکھنا یہ ہے کہ سفارتی محاذ پر درپیش چیلنجز کیا پچھلے ڈھائی سال کے ہیں یا اس سے پہلے کے ہیں ،ان چیلنجز کے ذمہ داران ہم سے زیادہ وہ لوگ ہیں جو چار چار دفعہ حکومت میں رہے ،یہاں وہ لوگ موجود ہیں جو مسلسل بارہ بارہ برس تک کشمیر کمیٹی کی سربراہی پر متمکن رہے مگر نتائج آپ کے سامنے ہیں لیکن میں سیاست میں نہیں پڑوں گا۔ انہوںنے کہاکہ فارن پالیسی کا انحصار صرف آپ کی اپنی پالیسیوں پر نہیں ہوتا بلکہ بیرونی اثرات بھی اس پر اثر انداز ہوتے ہیں ،شیریں رحمان صاحبہ امریکہ میں سفیر رہ چکی ہیں وہ ان نزاکتوں کو زیادہ سمجھتی ہیں ،یہاں تاثر دینے کی کوشش کی گئی
بہت سے ہمارے سیاستدانوں نے اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے کشمیر کے معاملے کو پیچھے دھکیل دیا
کہ پاکستان خدانخواستہ آئسولیٹ ہو گیا ہے ایسا ہرگز نہیں ہے ،ہاں، ہندوستان کی کوشش رہی ہے کہ ہمیں آیسولیٹ کیا جائے اگر ایسا ہوتا تو ہمیں ہیومن رائٹس کونسل میں کامیابی نہ ملتی ،ہندوستان کی ہندوتوا پالیسیوں کے سبب دنیا بھر میں انگلیاں اٹھ رہی ہیں ،ایک سینیٹر صاحب نے درست فرمایا کہ آپ کی سفارت کاری کا گہرا تعلق معاشی صورتحال سے ہوتا ہے میں ان کیساتھ مکمل اتفاق کرتا ہوں ،جب حکومت ہمیں ملی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا تو اس وقت دوست ممالک اگر ہماری معاونت نہ کرتے تو صورت حال مختلف ہوتی ۔ انہوںنے کہاکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے ہمارے سیاستدانوں نے اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے کشمیر کے معاملے کو پیچھے دھکیل دیا ،ہم فارن پالیسی کو سیاسی اور معاشی صورتحال سے الگ کر کے نہیں دیکھ سکتے ۔ انہوںنے کہاکہ جو قوتیں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی فضا پیدا کر رہی ہیں وہ سفارتی محاذ پر پاکستان کو مشکلات سے دو چار کر رہی ہیں ،
اس لیے ہم نے معاشی سفارت کاری پر زور دیا ،معاشی سفارت کاری محض درآمدات اور برآمدات تک محدود نہیں ہے یہ ایک جامع عمل ہے،ہم نے معاشی سفارت کاری کو بروئے کار لا کر افریقہ براعظم میں ایکسپورٹ کی شرح میں سات فیصد اضافہ کیا،میں رواں ماہ یورپی سفراء سے ملاقات کر رہا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات ہونے چاہئیں ،ہم نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کی ،ہم نے دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کیلئے ایپیپس میکانزم پر تشکیل دیا تاکہ کثیرا لجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کو یقینی بنایا جائے ،افغانستان کی حکومت خود اعتراف کر رہی ہے کہ پاکستان، امن کوششوں میں ان کی معاونت کر رہا ہے ، وزیر اعظم عمران خان کے کے حالیہ دورہ کابل کے دوران پاکستان اور افغانستان نے ایک مشترکہ وژن پر دستخط کیے ہیں ،افغانستان میں ہم نے کسی ایک گروپ کے ساتھ خود کو منسلک نہیں کیا،
ہمیں معلوم ہے کہ کون وہاں سپائیلر کا کردار ادا کر رہا ہے ،ہم نے ان سپائیلر پر نظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ، بائیڈن انتظامیہ اور پاکستان کے نقطہ نظر میں افغانستان کے حوالے سے یکسانیت پائی جاتی ہے وہ بھی تشدد میں کمی کے خواہشمند ہیں اور ہمارا نقطہ نظر بھی یہی ہے ،میری حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو ہوئی جس میں دیگر موضوعات کے ساتھ، افغانستان کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی ،ہمیں پاکستان کو درپیش چیلنجز کا بھی بخوبی علم ہے لیکن آگے بڑھنے کیلئے ہمارے پاس پلان بھی ہے اور سوچ بھی ہے ،ہمارے دور میں ایران کے ساتھ ہمارے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی ،ہمارے دور حکومت میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف چھ دفعہ پاکستان تشریف لائے،چین کے ساتھ ہمارے تعلقات نہ صرف اچھے ہیں بلکہ ان میں مزید وسعت آ رہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے دوسرے فیز میں جامع منصوبہ جات پر کام ہو رہا ہے ،ہندوستان کو وزیر اعظم عمران خان نے پیغام دیا تھا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں ہم دو بڑھائیں گے لیکن ہندوستان کی ہندوتوا سوچ نے خطے کو خطرات سے دو چار کر دیا ہے ،سردمہری تو ہمارے آنے سے پہلے تھی ہندوستان نے 26 تاریخ کو پاکستان پر حملہ کیا ہم نے اپنی صلاحیت کا بتایا لیکن صورت حال کو مزید خراب نہیں کیا،سعودی عرب کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات تھے، ہیں اور رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی اہمیت سے سعودی عرب بخوبی واقف ہے،انہیں مکہ اور مدینہ کے ساتھ ہماری گہری نسبت کا بخوبی علم ہے ،ہمارے دور میں انہوں نے بیلنس آف پے منٹ میں ہماری مدد کی جو پچھلی حکومتیں نہ لے سکیں ،سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ ایک مخصوص مدت کیلئے تھا،جب ہمارے ریزرو میں بہتری آئی تو ہم نے وہ رقم واپس کر دی،ابھی حال ہی میں سعودی عرب اور پاکستان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف مشترکہ قرارداد پیش کیں،میں حال ہی میں متحدہ عرب امارات کے دورہ سے آیا ہوں میری متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے ساتھ طویل ملاقات ہوئی،یو اے ای میں ہندوستانیوں کی تعداد پاکستانیوں سے دگنی ہے،
یو اے ای کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ نے مجھے واضح کہا کہ ہمارے ہندوستان کے ساتھ تعلقات ہیں مگر وہ پاکستان کی کاسٹ پر نہیں ہیں ، وہ پاکستان کی اہمیت کو سمجھتے ہیں ،کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ فلسطین کے مسئلے کے ہوتے ہوئے اہم ممالک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے؟ ،ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ہر ملک کو اپنی سفارتی ترجیحات کو مرتب کرنے کا حق حاصل ہے ،ہمیں اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ،جی سی سی ممالک میں بہت سے باہمی تنازعات اور سرد مہری تھی لیکن حال ہی میں اس میں بہتری آئی ،پاکستان میں ہمارے سے پہلے ایک حکومت تھی کشمیر کا لفظ جن کے حلق میں اٹک جاتا تھا،اس وقت کے وزرائے اعظم کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقاریر اٹھا کر دیکھ لیں،پتہ چل جائے گا کہ کس نے کشمیر کے معاملے کو اٹھایا ۔
انہوں نے کہاکہ کاش محترمہ شیریں رحمان صاحبہ کی پارٹی کے چیئرمین کھڑے ہو کر یہ نہ کہتے کہ کشمیر کا سودا کر دیا گیا ،آپ اس بچے کو سمجھائیے کہ کوئی مائی کا لال کشمیر کا سودا نہیں کر سکتا ،جب ہم آئے تو جنوبی ایشیا کی اسٹریٹجی نئی آئی ہوئی تھی ،پاکستان جسے پرابلم پیدا کرنے والوں میں شامل کیا جاتا تھا آج اسے مسائل حل کرنے والوں میں گنا جاتا ہے ،میں نے شواہد کے ساتھ بتایا کہ کیسے ہندوستان بلوچستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے ،ای یو ڈس انفولیب کی رپورٹ آپ کے سامنے ہے ،ہمارے نقطہ نظر کو سننے کا حوصلہ پیدا کریں ،میں نے ہندوستان کی جانب سے بارہا پاکستان کی حدود کی مسلسل خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا ہے ،گزشتہ روز میں نے ایک اور خط اس حوالے سے صدر سیکورٹی کونسل کو لکھا ہے،ہم ہندوستان کی ملٹری پوسٹ کو ٹارگٹ کرتے ہیں اور ہندوستان معصوم لوگوں کو نشانہ بناتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم سرحدی علاقے میں مقیم گیارہ لاکھ شہریوں کیلئے بنکر بنانے کا سوچ رہے ہیں،دو دن قبل سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں فارن ریلیشنز کمیٹی کا اجلاس تھا بدقسمتی سے اس میں پیپلز پارٹی کا ایک ممبر بھی شامل نہیں ہوا ،پوچھنا چاہتا ہوں پیپلز پارٹی کی کیا ترجیح ہے؟ ،میں سفارتی پالیسی کے حوالے سے تمام ممبران کو بلا امتیاز پارٹی وابستگی دعوت دیتا ہوں کہ آپ وزارتِ خارجہ تشریف لائیں ،
اگر انہیں کوئی تامل ہو تو ہمیں بلا لیں ہم آ جائیں گے ۔قبل ازیں ایوان مشرقی وسطی میں بین القوامی تعلقات کے منظر نامے کی تبدیلی کے خصوصی حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی سے متعلق سینیٹ میں تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سعودی عرب نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ،حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ترین ہے دوست ممالک ہم سے ناراض ہیں ،پاکستان خطے کا اہم ملک ہے 20 لاکھ سے زائد پاکستانی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں ،پاکستان کی خارجہ پالیسی یہی رہی تو ہم پر معاشی طور پر مذید دباو بڑھے گا ،
پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سینیٹ میں بات ہونی چاھیے ،حکومت کی ناکام خارجہ سے دوستوں میں کمی اور دشمنوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ حکومت سے اْس کی کارکردگی بارے پوچھیں تو فوری طور پر ملبہ ماضی کئی حکومتوں ڈال دیتے ہیں ،پیپلز پارٹی کی حکومت نے زمہ دار خارجہ پالیسی بنائی تھی ،حکومت نے ڈھائی سال میں کیا کیا ہے کشمیر ایشو پر جب بھی بلائی ہم آئے ہیں ،افغانستان امن معاہدہ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔
[…] کے تعلقات خطے میں امن واستحاک کے ضامن ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی ترقی کے لئے سی پیک کے ناگزیر ہونے پر […]
[…] آباد (ویب ڈیسک)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں قیام امن کی کوششوں میں […]