کشمیر ہے پاکستان، بے دلیل ہے ہندوستان
تحریر: طارق خان ترین
برصغیر کی تقسیم کے وقت سے لے کر آج تک کشمیر مسلسل بھارتی ظلم و ستم کا شکار ہے۔ 1947 میں جب کشمیری عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی خواہش کا اظہار کیا تو بھارت نے اپنی فوجیں بھیج کر نہ صرف کشمیر پر ناجائز قبضہ کر لیا بلکہ وہاں کے لاکھوں باسیوں کو شہید کر دیا۔ آج بھی بھارتی قابض افواج کشمیری مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہیں اور ہر آزادی پسند تحریک کو کچلنے کے لیے بدترین جبر کا سہارا لے رہی ہیں۔ کشمیری عوام نے ہمیشہ بھارت کے اس ظلم و ستم کے خلاف مزاحمت کی ہے اور آزادی کی جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
کشمیر کی آزادی کی جنگ میں ہزاروں کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں، مگر بھارتی جبر کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔ برہان وانی، جو ایک نوجوان حریت پسند رہنما تھے، بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے، مگر ان کی شہادت نے وادی میں نئی تحریک کو جنم دیا۔ مقبول بٹ اور افضل گورو کو بھارت نے جھوٹے الزامات میں پھانسی پر چڑھا دیا، مگر کشمیری عوام نے انہیں اپنا ہیرو مانا۔ مرحوم سید علی گیلانی کے نظریات، کشمیری عوام کے دلوں میں زندہ و جاوید ہے۔ میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دیگر کشمیری قائدین آج بھی بھارتی ظلم کے خلاف برسرِپیکار ہیں اور کشمیری عوام کی آواز کو عالمی سطح پر بلند کر رہے ہیں۔
بھارتی ظلم و بربریت کی نا ختم ہونے والی داستانیں ہے کہ جن سے نا تو اقوام متحدہ ہوش کے ناخن لے رہا ہے اور نا ہی عالمی برادری اس ظلم و بربریت پر ٹس سے مس ہورہی ہے۔ ظلم و ستم کا یہ سلسلہ چلتا رہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو نریندر مودی کی فاشسٹ حکومت نے بھارت کے آئین سے آرٹیکل 370 اور 35A ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کو بھی سلب کر لیا۔ یہ اقدام درحقیقت کشمیری عوام کی شناخت، زمین، اور حقوق پر ایک کھلی ڈاکہ زنی تھی۔ بھارت نے اس غیر آئینی اقدام کے ذریعے کشمیر کو ایک کالونی میں تبدیل کر دیا، جہاں غیر کشمیریوں کو زمین خریدنے، بسنے، اور کشمیریوں کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا موقع دیا گیا۔ مودی سرکار نے اس فیصلے کے بعد مقبوضہ وادی کو ایک کھلی جیل میں بدل دیا، جہاں انسانی حقوق معطل کر دیے گئے اور لاکھوں فوجی کشمیریوں پر مسلط کر دیے گئے۔
بھارت صرف کشمیر ہی نہیں بلکہ پورے خطے میں ایک جارح ریاست کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے مظالم، گجرات قتل عام، بابری مسجد کی شہادت، اور CAA جیسے قوانین اس حقیقت کا واضح ثبوت ہیں کہ بھارت ایک انتہا پسند ہندو ریاست میں تبدیل ہو چکا ہے۔ آر ایس ایس کے دہشتگرد نظریات پر عمل پیرا بی جے پی سرکار نے پورے بھارت میں مسلم کش فسادات کو ہوا دی ہے، جہاں گائے کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیا جاتا ہے، انہیں جبراً ہندو بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، اور مساجد کو مسمار کیا جاتا ہے۔
بھارت صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ پورے خطے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے۔ بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے، اور اس کا سب سے بڑا ثبوت 2016 میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہے۔ کلبھوشن یادیو نے خود اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور بھارتی حکومت اس میں براہ راست ملوث تھی۔ اس گرفتاری نے عالمی سطح پر بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا اور یہ ثابت ہو گیا کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی کو بے نقاب کرنے میں ایک اور بڑی کامیابی بی آر اے کے کمانڈر گلزار امام شنمبے کی گرفتاری ہے۔ گلزار امام نے اپنے اعترافی بیان میں واضح کیا کہ بھارت بلوچستان میں دہشتگردوں کو مالی اور عسکری مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جا سکے۔ اسی طرح سرفراز بنگلزئی نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ بھارت بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
بھارت صرف بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کو ہی نہیں بلکہ ٹی ٹی پی کو بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔ حال ہی میں ٹی ٹی پی کے دفاعی شوریٰ کے کمانڈر نصراللہ عرف مولوی منصور نے انکشاف کیا کہ بھارت ہی پاکستان میں دہشتگردی کی بڑی کارروائیوں کے پیچھے ہے۔ اس نے تسلیم کیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نہ صرف ٹی ٹی پی کو فنڈنگ کر رہی ہے بلکہ انہیں جدید ہتھیار اور ٹیکنالوجی بھی فراہم کر رہی ہے تاکہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جا سکے۔حالیہ دنوں میں کئی علیحدگی پسند جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شمولیت اختیار کی، اور انہوں نے بھارت کے مکروہ عزائم کا پردہ چاک کیا۔ سابق بی ایل اے کمانڈر نجیب اللہ نے اعتراف کیا کہ بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو بھارتی ایجنسیوں کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ بھارت کا مقصد بلوچستان میں بدامنی پھیلانا اور پاکستان کو کمزور کرنا تھا، مگر اب ان سازشوں کا پردہ فاش ہو چکا ہے۔
پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہر ممکن طریقے سے ان کی حمایت جاری رکھی ہے۔ سفارتی محاذ پر پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو ہر عالمی فورم پر اٹھایا اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان نے بارہا اس مسئلے کے حل کے لیے آواز بلند کی، مگر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی آج بھی بھارت کو کشمیری عوام پر ظلم کرنے کا موقع دے رہی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کشمیری عوام کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
یہ انتہائی افسوسناک حقیقت ہے کہ عالمی برادری بھارت کے ان جرائم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں آج بھی مسئلہ کشمیر کو ایک حل طلب مسئلہ قرار دیتی ہیں، مگر بھارت ان پر عمل درآمد سے انکاری ہے اور اقوام متحدہ اس پر کوئی عملی اقدام کرنے میں ناکام ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کے مظالم پر زبانی جمع خرچ کرتی ہیں، مگر عملی طور پر کوئی اقدام نہیں کیا جاتا۔ امریکہ اور مغربی ممالک بھارت کو روکنے کی بجائے اس کے ساتھ تجارتی معاہدے کر رہے ہیں، جو عالمی انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔
بھارت جتنا بھی ظلم کر لے، کشمیری عوام کے دل سے آزادی کی تڑپ کو ختم نہیں کر سکتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ قابض افواج ہمیشہ کے لیے کسی قوم کو غلام نہیں رکھ سکتیں۔ کشمیر کی تحریک آزادی ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے، اور وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کو حاصل کر کے بھارتی تسلط سے نجات پائیں گے۔ پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ہر محاذ پر ان کے حق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔ کشمیر ہے پاکستان!