بلوچستان میں پرنٹ میڈیا کو درپیش معاشی مشکلات۔
قارئین کرام۔بلوچستان میں پرنٹ میڈیاء کی اہمیت ایک خاص تناظر اور سیاق میں دیکھی جاتی ہے، کیونکہ یہ صوبہ نہ صرف جغرافیائی لحاظ سے پھیلا ہوا ہے بلکہ یہاں لسانی، ثقافتی اور سماجی تنوع بھی پایا جاتا ہے۔ ذیل میں بلوچستان میں پرنٹ میڈیا کی اہمیت کے چند بنیادی نکات بیان کیے جا رہے ہیں:1. معلومات تک رسائی کا ذریعہ۔بلوچستان جیسے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ یا الیکٹرانک میڈیا کی رسائی محدود ہے، وہاں پرنٹ میڈیا، خصوصاً مقامی اخبارات، عوام تک معلومات پہنچانے کا بنیادی ذریعہ ہے۔2. عوامی آواز اور اظہار کا پلیٹ فارم پرنٹ میڈیا بلوچستان کے شہریوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں وہ اپنی رائے، شکایات، اور مسائل کو اجاگر کر سکتے ہیں۔ خاص طور پر علاقائی زبانوں میں شائع ہونے والے اخبارات (جیسے پشتو، براہوی، بلوچی) مقامی ثقافت اور زبان کی ترویج میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔3. سیاسی شعور کی بیداری ۔پرنٹ میڈیا سیاسی آگاہی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بلوچستان میں اکثر سیاسی مسائل، حقوق، اور شورش زدہ حالات پر پرنٹ میڈیا نے گہری اور تحقیقاتی رپورٹنگ کی ہے، جس سے عوامی شعور میں اضافہ ہوا ہے۔4. تعلیمی و ادبی فروغ۔ادبی صفحات، مضامین اور کالموں کے ذریعے پرنٹ میڈیا نے بلوچستان میں ادبی سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے۔ خاص طور پر مقامی لکھاریوں، شاعروں اور دانشوروں کے لیے اخبارات ایک اہم ذریعہ ہیں تاکہ وہ اپنی تخلیقات کو عوام تک پہنچا سکیں۔5. ثقافتی اور لسانی تحفظ ۔بلوچستان میں کئی زبانیں اور ثقافتیں موجود ہیں۔ پرنٹ میڈیا، خصوصاً مقامی زبانوں میں شائع ہونے والے پرچے، ان ثقافتوں اور زبانوں کے تحفظ اور ترویج میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔6. تحقیقاتی صحافت اور مسائل کی نشاندہی۔بلوچستان کے وہ مسائل جو قومی یا بین الاقوامی میڈیا پر نظر انداز ہو جاتے ہیں، مقامی پرنٹ میڈیا اکثر انہیں اُجاگر کرتا ہے — جیسے پانی کی قلت، تعلیمی اداروں کی کمی، صحت کی سہولیات کا فقدان وغیرہ اگرچہ ڈیجیٹل میڈیا تیزی سے ابھر رہا ہے، لیکن بلوچستان جیسے خطے میں پرنٹ میڈیا کی اہمیت اب بھی برقرار ہے۔ یہ نہ صرف معلومات فراہم کرتا ہے بلکہ عوام کی آواز کو اُجاگر کرتا ہے، ثقافت کو محفوظ کرتا ہے، اور جمہوری اقدار کو فروغ دیتا ہے۔بلوچستان میں پرنٹ میڈیا کو درپیش معاشی مشکلات، بالخصوص اشتہارات کی بندش، ایک سنگین بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اس کا سب سے نمایاں مظاہرہ اخبار مالکان کی ہڑتال کی صورت میں سامنے آیا، جس نے نہ صرف صحافت بلکہ جمہوریت اور اظہارِ رائے کی آزادی پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔جیسے اشتہارات کی بندش ۔بلوچستان میں زیادہ تر اخبارات کا انحصار سرکاری اشتہارات پر ہوتا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں اشتہارات کی تقسیم غیر شفاف ہو گئی ہے۔بعض اخبارات کو جان بوجھ کر محروم رکھا گیا۔اشتہارات کی ادائیگیاں مہینوں یا سالوں تک روک دی جاتی ہیں۔ ڈیجیٹل شفٹ کے نام پر کٹوتی کا بہانہ بناکر پرنٹ میڈیاء کی روکنے کی آغاز ہے بعض اوقات حکومت یہ جواز دیتی ہے کہ وہ پرنٹ میڈیا کی جگہ ڈیجیٹل میڈیاء کو ترجیح دے رہی ہے، لیکن بلوچستان جیسے خطے میں جہاں انٹرنیٹ کی رسائی محدود ہے، یہ دلیل کمزور پڑ جاتی ہے۔مالی مشکلات کی وجہ سے صحافیوں کو تنخواہیں دینا ناممکن ہو گیاہے۔پرنٹنگ اخراجات برداشت نہیں ہو رہے۔حکومت سے بارہا مذاکرات کے باوجود مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا۔بعض شہروں میں اخبارات کی اشاعت بند کر دی گئی۔اشتہارات کی شفاف تقسیم اور واجب الادا ادائیگیوں کا مطالبہ کیا گیا۔اخبارات کی اشاعت بند ہونے سے بلوچستان کے عوام کو اہم مقامی، سیاسی اور سماجی معلومات تک رسائی نہیں رہی۔درجنوں صحافی، سب ایڈیٹرز، ڈیزائنرز اور دیگر عملہ روزگار سے محروم ہو گیا جب حکومت اشتہارات کے ذریعے میڈیا پر اثرانداز ہو، تو آزاد صحافت کا تصور مجروح ہوتا ہے۔اشتہارات کی تقسیم کے لیے شفاف پالیسی مرتب کی جائے۔بلوچستان کے تمام رجسٹرڈ اخبارات کو برابر مواقع دیے جائیں۔واجب الادا رقوم فوری طور پر ادا کی جائیں۔ اخباری تنظیموں کے لیےایک متحدہ پلیٹ فارم سے بات کرنے کا وقت آچکا ہے۔کہ قانونی چارہ جوئی اورصحافتی اتحاد کو مضبوط کرنا ہے ۔سول سوسائٹی اور صحافی برادری کے لیےآزادیِ صحافت کی حمایت میں آواز بلند کی اشد ضرورت ہے۔قومی سطح پر بلوچستان کے میڈیا بحران کو اجاگر کرنا ہے۔بلوچستان میں پرنٹ میڈیا کی اشتہارات کی بندش اور اس کے نتیجے میں اخبار مالکان کی ہڑتال نہ صرف ایک معاشی بحران ہے بلکہ یہ ایک سیاسی اور آئینی مسئلہ بھی بن چکا ہے۔ جب تک ریاست، صحافتی ادارے اور سول سوسائٹی مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھاتے، اس کا نقصان صرف صحافت کو نہیں بلکہ عوامی شعور، جمہوریت، اور علاقائی استحکام کو بھی ہوگا کیونکہ پاکستان کا سب سے بڑا مگر کم آبادی والا صوبہ ہے، وہاں پرنٹ میڈیا نہ صرف عوام کو باخبر رکھنے کا ذریعہ ہے بلکہ ایک اہم جمہوری ستون بھی ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں پرنٹ میڈیا کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے، جس کی بنیادی وجہ حکومتی اشتہارات کی بندش اور عدم ادائیگی ہے۔ اس بحران نے صحافت، عوامی معلومات، اور اظہارِ رائے کی آزادی کو شدید متاثر کیا ہے۔بلوچستان میں بیشتر اخبارات کا مالی انحصار سرکاری اشتہارات پر ہوتا ہے۔ یہ صورت حال اس وقت اور سنگین ہو گئی جب حکومتی اداروں نے “ڈیجیٹلائزیشن” کے نام پر پرنٹ میڈیا کے اشتہارات میں کٹوتیاں شروع کر دیں، حالانکہ بلوچستان میں انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل رسائی ناممکن ہے۔