افغان مہاجرین کے بلوچستان میں معیشت پر مثبت اثرات
تحریر وطن یار خلجی کوئٹہ
بلوچستان کی سرزمین پر 40سالوں سے رہنے والے افغان مہاجر ین کیلئے یہاں کے عوام میں مختلف خیالات اور احساسات پائے جاتے ہیں کچھ لوگ اُن افغان مہاجر ین کے بلوچستان میں رہنے کے حق میں ہیں اور کچھ پھر شدید مخالفت میں ہیں کہ افغان مہاجر ین کو 40سالوں سے برداشت کیا اور ان کو اب واپس اپنے ملک افغانستان چلاجانا چاہے اور یا حکومت ان کو واپس بھیج دیں ان دونوں خیالات کے علاوہ ایک تیسرا خیال بھی بلوچستان میں افغان مہاجر ین کے حوالے سے موجو د ہے جن کا نقطہ نظر یہ ہے کہ تمام افغان مہاجر ین کو شہروں اور دیہی علاقوں سے ہٹا کر انہیں کیمپوں تک محدود کیا جائے اور جیسے ہی ان کے ملک افغانستان میں مکمل امن بحال ہوتا ہے اُنہیں باعزت اپنے وطن بھیجا جائے یہ بلوچستان کے عوام کی مختلف آراءتھیں تاہم افغان مہاجر ین کی بلوچستان میں آمد کے بعد یہاں کی معیشت پر ان کے کیا اثرات مر تب ہوئے اور اس وقت بلوچستان میں کتنے افغان مہاجر ین قانونی اور غیر قانونی طور پر آباد ہیں تو اس سلسلے میں مختلف لوگوں سے ان کی رائے لی گئی مہاجر ین پر کام کرنے والی اقوام متحد ہ کی بین الاقوامی ادارے یواین ایچ سی آر کے مطابق اس وقت پاکستان میں 14لاکھ افغان مہاجر ین مقہم ہیں جن میں سب سے زیادہ صوبہ خیبر پشتونخواءمیں 8لاکھ 23ہزار 534افغان مہاجر ین ہیں جو کل تعداد کا 58فی صد ہے جبکہ بلوچستان میں 23فی صد یعنی تین لاکھ 24ہزار 947آباد ہیں اسی طر ح پنجاب میں 16فی صد یعنی ایک لاکھ 66ہزار 439سند ھ میں 5فی صد 64ہزار 510افغان مہاجر اس وقت موجو د ہیں یواین ایچ سی آر کے مطابق ملک بھر میں افغان رفیوجی کیمپوں کا نام تبدیل کرکے انہیں افغان رفیوجی و یلجز کا نام دیا گیا ہے اور اس وقت ملک بھر میں 54افغان رفیوجی ویلجز موجو د ہیں جن میں سے 10بلوچستان میں ہیں بلوچستان میں زیادہ تر افغان مہاجر ین پشتو ن علاقوں میں آباد ہیں یواین ایچ سی آر نے یہ بھی بتا یا ہے کہ 2002میں پاکستان افغانستان اور اقوام متحد ہ کے درمیان سہ فریقی معاہد ہ ہو ا تھا جس کے تحت افغان مہاجر ین کی اپنے ملک کو رضا کا رانہ واپسی کا عمل شروع ہوگا ان 18سالوں میں اب تک رضاکا رانہ طور پر کل 43لاکھ 80ہزار سے زائد افغان مہاجر ین افغانستان کے مختلف علاقوں میں چلے گئے ہیں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس وقت 27لاکھ سے زائد افغان باشندے پاکستان میں آباد ہیں جن میں صرف 14لاکھ 8ہزار سے زائد افراد کو مہاجر کی حثیت حاصل ہے اور وہ باقاعدہ رجسٹر ڈہیں جبکہ باقی 13لاکھ افغان باشندے ملک کے مختلف حصول میں آباد ہیں اور یہ غیر رجسٹر ڈہیں یہ افغان باشندے کیمپو ں میں نہیں بلکہ مختلف شہروں میں عام آباد یوں میں رہائش پذیر ہیں یواین ایچ سی آر کے مطابق پچھلے 5برسوں میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 6لاکھ افغان مہاجر ین رضاکارانہ طور پر واپس اپنے ملک کو جا چکے ہیں بلوچستان میں اگر صوبے کے معاشی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ بلوچستان کی معیشت پر افغان مہاجر ین نے اثر ضرور ڈالا ہے اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں اہم کاروبار بھی ان کے ہاتھوں میں چلاگیا ہے اور کاروبار کرنے والے یہ وہ افغان مہاجر ین ہیں جو کہ شروع سے افغانستان سے آمد کے بعد کیمپو ں کی بجائے شہروں میں خود سے آباد ہوگئے اور پھر آہستہ آہستہ اپنے لئے روز گار کے مو اقع ڈھونڈتے رہے افغانی عوام سے متعلق یہ تا ثر عام ہے کہ وہ بڑے ذہین اور کاروباری لحاظ سے بڑے محنتی ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آہستہ آہستہ پہلے تعمیر اتی کاموں میں حصہ لیا اور ٹھیکے لینے لگے اسی طرح صوبے میں باغات کو مقامی لوگوں سے ٹھیکے پر حاصل کرکے اس کاروبار پر گرفت مضبوط کرگئے جبکہ بازاروں میں کپڑے کا کاربار اس کے علاوہ مارکٹیوں کے کاروبار کو بھی انہوں نے سنھبالا یہاں تک کہ چمن و تفتان بار ڈر سے مختلف اشیا و کا قانونی اور غیر قانونی کاروبار بھی ان کے ہاتھ آگئے اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ شہروں میں مقیم ان افغان با شند وں نے یہاں کے معاشی منڈ ی پر قبضہ کر لیا اور ان کی گر فت مضبو ط ہوگئی دوسری جانب صوبائی دار الحکومت کو ئٹہ میں زمینوں کی خرید و فروخت پر بھی کافی حد تک افغان باشند ے اثر انداز ہونے لگے اور انہوں نے کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں جائیداد یں خرید لئے حکومت کی جانب سے جب بھی یہ کہا جاتا ہے کہ بلوچستان سے افغان مہاجر ین کو واپس اپنے وطن بھیجا جائیگا تو اس اعلان کے ساتھ ہی کوئٹہ میں پراپرٹی کے دام یک دم گر جاتے ہیں الفر ض کوئٹہ میں تمام بڑے کاروبار میں افغان باشندوں کا بہت ہی بڑ ا کر دار اور حصہ اس سلسلے میں میشت کے معاہرصادق خان اچکزئی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین میں باز ایسے لوگ بھی شامل جنہوں نے افغانستان میں معیشت کو ترقی کے راہ پر گامزن کرنے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے افغانستان میں جب صورتحال خراب ہوئی تو دیگر لوگوں کے ساتھ یہ افغان کاروباری لو گ بھی پاکستان آگے اور انہوں نے اپنے تجربے کے مطابق بلوچستاب میں اپنی کاروباری سرگرمیاں شروع کہیں اور اس طرح ان کے کاروبار میں شمولیت کے بعد بلوچستان میں معیشت ترقی کی راہ گامزن ہوئی اور ان کے تجربات سے مقامی کاروباری حلقے بھی مستفید ہونے لگے صادق کا اچکزئی کہتے ہیں کہ افغان باشند وں کی وجہ سے کوئٹہ میں معیشت کو تر قی حاصل ہوئی ہے اور مقامی لوگوں کیلئے روز گار کے مو اقع بھی پیدا ہوئے ہیں اور بڑے پیمانے پر مقامی لوگ ان کار وبار سے منسلک ہیں تاہم دوسری جانب ایسے کچھ حلقے بھی ہیں جو افغان باشند وں کو معشیت پر بو جھ سمجھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان افغان باشندوں کی وجہ سے معاشی طور پر مقامی لوگوں کو کافی نقصان ہورہا ہے تمام کاروبار پر افغان باشندے قابض ہیں اور مقامی لوگوں کیلئے کاروبار کے مو اقع نہیں ہیں جس سے مقامی لوگوں میں غربت اور بے روز گاری کی شرح بڑھ رہی ہے افغان مہاجر ین کا بلوچستان میں مو جو دگی کی سب سے زیادہ مخالفت بلوچ قوم پر ست جماعتیں کر رہی ہیں جن میں سر فہر ست بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی ، بی این ایم اور دیگر شامل ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ثنا ءبلوچ نے بلوچستان میں افغان مہاجر ین کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہمارا روزاول سے یہی موقف رہا ہے کہ ان مہاجر ین کا بوجھ بلوچستان برداشت نہیں کر سکتا ہے لہذا حکومت فی الفور ان مہاجر ین کو اپنے وطن واپس بھیج دیں ثنا ءبلوچ نے کہا کہ افغان مہاجر ین صوبے میں معاشرتی اور معاشی بوجھ بھی ہیں اور ہمارا صوبہ پہلے سے تباہی وبر باد ی کا سامناکر رہا ہے یہاں کے لوگ خود بھوک و افلاس اور بے روزگاری کے شکار ہیں ہم نے 40سال سے ان مہاجر ین کو صوبے میں پالا ہے اب مزید گنجائش نہیں ہے ان مہاجر ین کی وجہ سے نہ صرف معشیت کو نقصان ہورہا ہے بلکہ بلوچستان میں امن وامان کی خراب صورتحال بھی صوبے میں معشیت کیلئے ٹھیک نہیں ہے اور پھر ان افغان با شند وں نے بڑی تعداد میں مقامی ہونے کیلئے جعلی دستاویزات بھی بنا ئے ہوئے ہیں اور اس عمل سے بھی مقامی آبادی کی حق تلفی ہورہی ہے ثنا ءبلوچ نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ جو اتحاد کیا ہے وہ بھی ہمارے 6نکات کی بنیاد پر ہے کہ وفاقی حکومت ان نکات کو حل کریگی ان 6نکات میں ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ بلوچستان میں موجو دہ ان تمام افغان پنا ہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیجا جائے ان افغان مہاجر ین کی وجہ سے بلوچستان کی ڈیموگرافی اور اس کی آبادی کا تنا سب متاثر ہو رہا ہے بلوچستان میں مقامی افراد کی معشیت اور سہولیات پر ان کی موجودگی کی وجہ سے بڑادباو ہے اور مقامی افراد کے روز گار کا سیکڑ بھی بڑا متا ثر ہورہا ہے ، ثنا ءبلوچ نے بتا یا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت اس نکتہ پر قطعی سنجیدہ دکھا ئی نہیں دے رہے ہیں ہم ایک بار پھر حکومت سے کہتے ہیں کہ بلوچستان ان افغان پنا ہ گزینو ں کا مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتا ہے لہذا بلاتا خیر بلوچستان سے لاکھوں کی تعداد میں موجو د افغانیوں کو اپنے وطن بھیجا جائے ان کے جانے سے صوبے کے معاشی سماجی اور دیگر مسائل کم ہوجائینگے دریں اثنا ءپولیس زریں کے مطابق کہ کوئٹہ میں باز علاقوں میں ان افغان مہاجریں کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ چوری کی وارداتوں اور منشیات فروشی کے کئی کیسز میں مقامی جرائم پیشہ افراد کے ساتھ بھی یہ ملوث رہے ہیں ان جرائم پیشہ افغانیوں کو بعض بااثر شخصیات اور سیاسی رہنماوں کی پشت پناہی بھی حاصل رہی ہے بلوچ قوم پر ست رہنما ءعلی احمد بلوچ نے بھی بتا یا ہے کہ ہم نے بہت میزبانی کی ہے اور اب تو افغانستان میں جمہوری حکومت بھی موجو دہے لہذا افغان پنا ہ گزینوں کو فی الفور واپس بھیجا جائے ہم مزید میزبانی نہیں کر سکتے ہیں علی احمد نے بتا یا کہ بلوچستان میں جہاں جہاں یہ افغان پنا ہ گزین آباد ہیں وہاں امن وامان کے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں نوجوان نسل منشیات اور دیگر سماجی برائیومیں ملوث ہوچکے ہیں افغان پنا ہ گزین جنہیں قانون کے مطابق کیمپوں میں ہونا چاہئے مگر یہ پنا ہ گزین لاکھوں کی تعداد میں ہمارے شہروں میں آکر آباد ہوگئے ہیں بلکہ ان کی اکژ یت اب مقامی ہونے کا دعوی بھی کر رہی ہے جو کہ بلوچستان کیلئے ایک بڑا مسلہ ہے لہذا ہم صوبے کے مقا می آبادی ان افغان پنا ہ گزینوں کے مزید بلوچستان میں ٹہرنے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ مقامی آبادی کے حقوق شدید متاثر ہیں اور ان پنا ہ گز ینوں نے اب سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصہ لینا شروع کر ویا ہے گز شتہ سال باقاعدہ عدالت عالیہ نے ایک منتخب رکن صوبائی اسمبلی کی رکنیت اس بات پر ختم کرائی کہ انہوں نے جعلی دستاویزت بنا کر اپنے آپکو کو ئٹہ کا مقامی باشند ہ اور پاکستانی ظاہر کیا ہے اس طرح کے مذید بھی بڑی تعداد میں لوگ موجو د ہیں جو غیر قانو نی طور پر مقامی افراد بن چکے ہیں افغان پنا ہ گزینوں کے حوالے سے کوئٹہ کے سرکردہ قبائلی اور عوامی رہنما ءسحر گل خان خلجی نے کہا کہ افغان مہاجر ین ہمارے بھائی ہیں اور 40سال سے یہ ہمارے ہاں مہمانوں کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں ہم اس مطالبے کے حق میں نہیں ہیں کہ ان افغان پنا ہ گزینوں کو بلوچستان سے نکالا جائے افغانستان میں ابھی تک حالات پر امن نہیں ہیں وہاں اب بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور دوسری بات یہ کہ ان افغان پنا ہ گزینوں کی وجہ سے ہماری معشیت کو تر قی ملی ہے ہمیں کسی قسم کی معاشی یا سماجی دباو کا سامنا نہیں ہے اور کچھ لوگ سیاسی طور پر مخالفت کررہے ہیں حالہ نکہ یہ مہاجر ین بلوچستان میں پشتون علاقوں میں آباد ہیں اور ہم نے انہیں اپنے سینے سے لگا یا ہے لہذا ہم پر یہ بوجھ نہیں ہیں اور یہ پرامن لوگ ہیں ہم اس وقت ان کے ساتھ ہیں اور اللہ کرے کہ ان کے وطن میں امن وامان بحال ہو تاکہ یہ باعزت طریقے سے اپنے وطن جاسکیں دریں اثنا ءقاری نقیب اللہ ڈپٹی ڈائر یکٹر افغان اسکولز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ افغان مہاجر ین کے نوجوان نسل کو پاکستان سے محبت ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ جب تک وہ پاکستان میں قیام پزیر ہیں اس ملک کے قوانین کا احترام کریں اور یہاں کے باشندوں کے ساتھ محبت و پیار اور اخوت سے رہیں افغان مہاجر ین جس بھی کمیونٹی میں رہ رہے ہیں وہاں پر لوگوں کے ساتھ ان کے گہرے مراسم موجو د ہیں بلکہ مقامی لوگوں کے ساتھ ان کی رشتہ دارہاں بھی ہوچکی ہیں اور یہ ہمارے ثقافت اور رہن سہن و روایات کا حصہ بن چکے ہیں قاری نقیب اللہ نے کہا کہ بلوچستان میں افغان مہاجر ین کے لئے 40سے زیادہ سکولز قائم ہیں جسمیں ہزاروں طلباءاور طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ حکومت بلوچستان اور پر ائیویٹ تعلیمی اداروں میں بھی افغان بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ یواین ایچ سی آر اور مرسی کور کی جانب سے افغان نوجوانوں کو ہنر کی تعلیم بھی دی جارہی ہے جس سے یہ نو جوان اپنے لئے روز گار پید ا کر رہے ہیں ۔کوئٹہ میں مقیم افغان نوجوان رہنما ءوطن یار پژواک نے بتا یا کہ افغان مہاجرین حکومت پاکستان اور بلوچستان میں پشتون اور بلوچ قوم کے ممنون اور مشکور ہیں کہ انہوں نے چالیس سال تک ہمیں اپنے بھائیوں کی طر ح رکھا اور ہمیں کوئی کمی محسوس نہیں ہونے دی انہوں نے ہماری مہمان نوازی کا ہر طرح سے خیال رکھا ہم بھی پاکستان میں رہ کر اس ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کوشاں ہیں کیونکہ ہم چالیس سال سے پاکستان میں باعزت اور پر امن طور پر زندگی گزار رہے ہیں۔ دریں اثناءمہاجر ین سے متعلق بلوچستان میں مختلف آراہءپائی جاتی ہیں خود کوئٹہ میں مقیم افغان مہاجریں سے متعلق مشاہد ے میں یہ بات ٓسامنے آئی ہے کہ یہ افغان مہاجرین پاکستان سے متعلق مثبت سوچ کے حامل پائے گئے ہیں اور وہ جہاں بھی جس کمیونٹی میں رہ رہے ہیں ان کے ساتھ برادر انہ تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں اور کوئٹہ سمیت صوبے کے معاشی خوشحالی میں ان مہاجر ین کا بھی کردار رہا ہے بلوچستان میں مو جو دہ اکثر افغان پنا ہ گزین اب بھی اس اُمید پر ہیں کہ ان کے آبائی وطن افغانستان میں امن ضرور بحال ہوگا اور وہ واپس اپنے ملک جائیں گے ۔