وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کورونا وائرس کے دوران فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹروں، طبی عملہ، سیکیورٹی اداروں، صفائی کرنے والے اہلکاروں کو خراج تحسین

0 199

کو ئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کورونا وائرس کے دوران فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹروں، طبی عملہ، سیکیورٹی اداروں، صفائی کرنے والے اہلکاروں اور تمام متعلقہ طبی اور غیر طبی عملہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وبا کے خلاف ہمارے ڈاکٹروں اور طبی عملہ نے بلاخوف کام کیا اور اس کا شکار بھی ہوئے اورشہادت بھی پائی لیکن اس کے باوجود ان کا جذبہ اور عزم مستحکم رہا وزیراعلیٰ کورونا وائرس سے نمٹنے کے سو دن مکمل ہونے پر فاطمہ جناح ہسپتال میں عزم وہمت کے سو دن کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے جس میں کورونا وائرس کی ڈیوٹی سرانجام دینے والے ڈاکٹروں، طبی عملہ اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں نے بھی شرکت کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے آغاز پر اس کے بارے میں علم نہ ہونے کے برابر تھا، حکومت بلوچستان نے سب سے پہلے اس وبا سے نمٹنے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات کا آغاز کیا، اور ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز نے خدمات کی فراہمی کی ابتدا کی، حکومت بلوچستان اس وبائی مرض کے آغاز سے ہی پوری طرح مستعد رہی اور آج تک تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے موثر اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے ہم نے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ابتدا میں خوف کی فضا بہت زیادہ تھی لیکن ہمارے ڈاکٹروں اور طبی عملہ نے اس خوف کی فضا میں بلاخوف کام کیا اور اس کا شکار بھی ہوئے اورشہادت بھی پائی لیکن اس کے باوجود ان کا جذبہ اور عزم مستحکم رہا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں اس بات کا افسوس ہوتا ہے جب لوگ ٹی وی پروگراموں پر بیٹھ کر بلوچستان میں صحت کی سہولتوں کی بات کرتے ہیں، بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے جس کا صحت کا نظام دیگر صوبوں کے صحت کے نظام سے مقابلہ نہیں کرسکتا، بلوچستان میں نجی شعبہ میں صحت کی مناسب سہولتیں نہیں اور کورونا وائرس کے حوالے سے تمام اقدامات سرکاری ڈاکٹروں، طبی عملہ اور ہسپتالوں میں کئے گئے جبکہ دیگر صوبوں میں صحت کے نجی اداروں نے حکومتوں پر پڑنے والے دباؤ کو کم کیا،لہٰذا ستائش کے اصل حقدار ہمارے سرکاری ہسپتال، ڈاکٹر اور طبی عملہ ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسٹیج پر کھڑے ہوکر تقریر اور بیانات میں یہ کہنا آسان ہوتا ہے کہ فرنٹ لائن ورکرز قابل ستائش کام کررہے ہیں لیکن اصل احساسات اور رسک فیکٹر بھی طبی عملہ ہی کے لئے ہے جو نامساعد حالات میں بھی جرائت بہادری اور لگن سے کام کررہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کووڈ۔19 سے سماجی و معاشی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، کاروبار اور روزگار متاثر ہوئے ہیں، لوگوں کی طرز رہائش اور سماجی تعلقات میں بھی تبدیلی آئی ہے، مزید کتنی تبدیلی آئے گی اس حوالے سے سوالات موجود ہیں جن کا آج کسی کے پاس جواب نہیں ہے لیکن مستقبل قریب میں صورتحال واضح ہوجائے گی اور آنے والے مزید چیلنجز کے بارے میں بھی پتہ چل سکے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج صحت کے شعبہ میں آئے گا جس کے لئے صوبائی حکومت نے ابھی سے تیاری کا آغاز کردیا ہے اس شعبہ میں مزید سرمایہ کاری کرتے ہوئے فنڈز میں چالیس فیصد اضافہ کیا گیا ہے، کورونا وائرس کے لئے آٹھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور وفاقی حکومت بھی فنڈز دے گی، انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبہ میں سرمایہ کاری کے بغیر اس سے سوفیصد توقعات پوری نہیں ہوسکتیں، ان کی ضروریات کا جائزہ لے کر انہیں پورا کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صحت کے ہر ادارے کے لئے جامع ترقیاتی پروگرام مرتب کیا گیا ہے اور مختلف پیکجز مختص کئے گئے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اچھا کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور جو لوگ کام نہیں کرتے ان کا احتساب کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم اور بلوچستان کے شہری ہونے کے ناطے ہم سب کو سنجیدہ رویہ اختیار کرنا ہوگا اور ذمہ دار شہری کے طور پر حکومتی اقدامات کا ساتھ دینا ہوگا تبھی ہم ایسے چیلنجز سے کامیابی سے نکل سکیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیکریٹری صحت دوستین جمالدینی نے صحت کے امور کو بہتر کیا ہے اور مزید سرمایہ کاری سے بہتری میں اضافہ ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ پوری قوم نے وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہمیں یقین ہے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور حفاظتی اقدامات کے ذریعہ ہم اس وبائی صورتحال سے بہت جلد چھٹکارا حاصل کرلیں گے، تقریب سے صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے فرنٹ لائن ورکرز کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ سیکریٹری صحت دوستین جمالدینی، ایم ایس فاطمہ جناح ہسپتال نوراللہ موسیٰ خیل اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر شیرین خان نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور کورونا وائرس کی صورتحال پر روشنی ڈالی، بعدازاں وزیراعلیٰ نے زیر تعمیر اور نوتعمیر شدہ آئی سی یو وارڈز کا معائنہ بھی کیا، اور ان کی جلد تکمیل کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے ڈاکٹروں میں پی پی ای کٹس بھی تقسیم کیں اور صوبائی حکومت کی جانب سے سپرے مشین ایڈمنسٹریٹر کیو ایم سی طارق مینگل کے حوالے کی۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.