ہر گھنٹے 100 لوگ تنہائی سے مر رہے ہیں! عالمی ادارہ صحت کی ہلا دینے والی رپورٹ
جنیوا: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں ایک سنگین اور چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں ہر چھ میں سے ایک شخص تنہائی یا سماجی تنہائی کا شکار ہے، جو ہر گھنٹے اوسطاً 100 انسانی جانیں نگل رہی ہے۔ سالانہ یہ تعداد بڑھتے بڑھتے 8 لاکھ 71 ہزار اموات تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسان کا دوسرے انسانوں سے تعلق محض معاشرتی ضرورت نہیں بلکہ یہ جسمانی اور ذہنی صحت، جذباتی توازن اور طویل عمر کا بنیادی ستون ہے۔ جب یہ رشتہ کمزور پڑ جائے تو تنہائی ایک مہلک مرض بن کر سامنے آتی ہے، جو خاموشی سے زندگی کو نگلنے لگتی ہے۔
تنہائی کا صحت پر مہلک وار
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، تنہائی نہ صرف ذہنی بیماریوں جیسے ڈپریشن، بےچینی اور خودکشی جیسے خیالات کو جنم دیتی ہے بلکہ یہ دل کے امراض، فالج، ذیابیطس اور قبل از وقت موت جیسے خطرناک نتائج کی بھی موجب بنتی ہے۔ یہ کیفیت دماغی صلاحیتوں کو متاثر کر کے خود اعتمادی کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔
ڈیجیٹل دنیا میں سماجی خلا
رپورٹ میں حیرت انگیز طور پر اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ آج جب انسان ایک ڈیجیٹل دنیا میں جُڑا ہوا نظر آتا ہے، وہ پہلے سے زیادہ تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس کے مطابق:
“ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جہاں تعلق جوڑنے کے بے شمار ذرائع ہیں، مگر لوگ پہلے سے کہیں زیادہ اکیلے محسوس کر رہے ہیں۔”
نوجوان سب سے زیادہ متاثر
معاون کمشنر چیڈو مپیمبا کے مطابق، تنہائی ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتی ہے، مگر سب سے زیادہ نوجوان اور ترقی پذیر ممالک کے افراد اس کا شکار ہیں۔ نوجوانوں میں اس کیفیت کی بڑی وجہ مسلسل موبائل اور کمپیوٹر اسکرین سے جڑا رہنا، سوشل میڈیا پر غیر حقیقی رابطے، اور حقیقی زندگی میں سماجی تعلقات کا فقدان ہے۔
تنہائی کے خلاف عالمی مہم کی ضرورت
“تنہائی سے سماجی ربط تک: صحت مند معاشروں کی راہ کا تعین” کے عنوان سے جاری کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتیں، ادارے اور افراد سب مل کر اس خاموش وبا کے خلاف ایک عالمی مہم شروع کریں۔
رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ سماجی روابط کو صحتِ عامہ کی قومی ترجیح بنایا جائے۔ معاشروں میں ایسے نظام تشکیل دیے جائیں جو لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑیں، تاکہ تنہائی کے زہر کا تریاق ممکن ہو۔
“اکیلا پن محض ایک جذباتی کیفیت نہیں بلکہ ایک خاموش قاتل ہے، اور اس کا واحد علاج مضبوط سماجی ربط ہے۔”