کنچوغی عارضی سڑک بحالی کا کریڈٹ مولانا واسع کو دینا جھوٹ کا پلندہ ہے،ظریف خان کاکڑ
خودکو علاقے کاوارث قرار دینے والے ایم این اے کو کنچوغی صرف دعوتیں اڑانے وقت یاد آتا ہے انہیں علاقے کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں
مسلم باغ(پ ر)بارشوں اور سیلاب سے تباہ حال کنچوغی میں عوام اپنی مدد آپ کے تحت چندہ اکٹھا کرکے روڈ روڈ عارضی طور پربحال کررہے ہیں حکومت کی جانب سے علاقے کو نہ کوئی ریلیف ملا ہے نہ ہی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے کوئی امداد ، اپنی مدد اپ کے تحت ہونے سڑک بحالی کے کام کا کریڈٹ اہل علاقہ کا ہے ،راستہ بحالی کے لئے ہونے والے کام کا کریڈٹ جمیعت یا مولانا عبدالواسع کے جھولی میں پھینکنے سے اجتناب کیا جائے ان خیالات کا اظہار سماجی رہنما ظریف خان کاکڑنے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا۔ان کا کہنا ہے کہ حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد کنچوغی کا زمینی رابطہ سڑک بہہ جانے کے نتیجے میں باقی صوبے سے منقطع ہوگیا جس کے بعد اہل علاقہ نے سابق ناظم خالقداد کاکڑ کی سربراہی میں لاکھوں روپے اجتماعی چندہ کرکے کنچوغی سڑک کی بحالی کا کام عارضی طور پر شروع کردیا ہے تاکہ مریضوں اور عوام کی آمدورفت کیلئے عارضی طور پر راستہ بحال ہوسکے علاوہ ازیں سڑک کی بندش کے نتیجے میں روزمرہ خوراک کی اشیاء پہنچائی جاسکے انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں آنے والے سیلاب نہ صرف سڑک بہا لے گیا بلکہ علاقہ ایم این اے مولانا عبدالواسع کے تمام دعوے بھی اس سیلاب کے نذر ہوگئے انہوں نے مزید کہا کہ علاقہ ایم این اے گزشتہ کہی سالوں میں ایک دو مرتبہ کنچوغی میں صرف دعوتیں اڑاتے نظر آئے جس میں موصوف نے خود علاقے کا وارث قرار دیا تھا تاہم سیلاب سے ہونے والے تباہ کاریوں نے ان کے جھوٹے وعدوں قلعی کھول دی اور مصیبت کے اس گھڑی میں مولانا موصوف کہی نظر نہیں آئے ظریف خان کاکڑ نے مزید کہا کہ بارشوں کے بعد کنچوغی سڑک کی عارضی بحالی کیلئے علاقہ مکینوں نے چندہ کرکے کام شروع کر دیا ہے اور امید ہے کہ آئندہ چند روز میں سڑک کی عارضی بحالی ممکن ہوسکے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ کنچوغی کے عوام کا دارومدار لائیو سٹاک اور زراعت پر ہے تاہم حالیہ بارشوں نے مال مویشی بہہ گئے ہے اور زمینداروں کا کروڑوں کا نقصان ہوا سیب کے سینکڑوں درخت سیلاب کی نذر ہوگئے اور بچنے والی فصلات سڑک بندش کے نتیجے میں سڑنے کے قریب ہے جس سے اہل علاقہ سخت پریشان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ ایم این اے مولانا عبدالواسع کی کارکردگی کنچوغی میں صفر ہے وہ صرف اپنے آبائی علاقے تک محدود ہے انہیں کنچوغی کے عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں اہل علاقہ ان کے اصل چہرے سے واقف ہوچکے ہے مولانا واسع کے چند قریبی لوگ سڑک بحالی کے کام کا کریڈٹ مولانا عبدالواسع کے جھولی میں ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں انہوں نے علاقے میں پی ڈی ایم اے کی کارکردگی کو صفر قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے بعد اہل علاقہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان، پی ڈی ایم اے اور دیگر اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ کنچوغی میں ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے اور مستقل بنیادوں پر کنچوغی سڑک کی بحالی کو یقینی بنائے تاکہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں متاثر ہونے والی زندگی معمول پر اسکیں۔