مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے اور مواصلاتی بلیک آئوٹ کا فوری خاتمہ کیا جائے ،وزیر اعظم کا مطالبہ
اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے اور مواصلاتی بلیک آئوٹ کا فوری خاتمہ کیا جائے ،عالمی سطح پر انسانی حقوق اور انسانیت کیلئے کام کرنے والی تنظیموں ، عالمی میڈیا کو مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دی جائے،عالمی برادری کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق اوران کی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنانے اور بھارت کی جانب سے جارحانہ اور جنگجوانہ اقدامات کی بدولت عالمی امن کو لاحق خطرات کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرے۔ بدھ کو یہاں یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جانا ہماری جانب سے اپنے ان کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مکمل حمایت کا اعادہ ہے جن کو چھ ماہ سے غیر انسانی حراست اور مواصلاتی ناکہ بندی کا نشانہ بنایا جارہا ہے،ایسی طویل پابندیوں جن کی کہیں نظیر نہیں ملتی، نے نام نہاد بھارتی جمہوریت کے فسانے اور اس کی جانب سے بنیادی انسانی قدروں کی بے لحاظی کو بے نقاب کردیا ہے،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ سے زائد قابض افواج سے اسی لاکھ کشمیریوں کو ان کی اپنی ہی سرزمین پر قید کر رکھا ہے،ایسی جاں سوز گھٹن اور بنیادی حقوق کی پامالی کی تاریخ میں کم ہی مثالیں ملتی ہیں،عالمی برادری کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق اوران کی آزادی کا تحفظ یقینی بنانے اور بھارت کے جارحانہ اور جنگجوانہ اقدامات سے امن کو لاحق خطرات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں، مسلم امہ ، پاکستان اور عالمی برادری نے بھارت کی جانب سے انصاف وقانون کی پامالی کے عمل کو رد کردیا ہے،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ سے زائد قابض افواج سے اسی لاکھ کشمیریوں کو ان کی اپنی ہی سرزمین پر قید کر رکھا ہے،ایسی جاں سوز گھٹن اور بنیادی حقوق کی پامالی کی تاریخ میں کم ہی مثالیں ملتی ہیں،ہزاروں بے گناہوں کو جبری حراست کا شکار جبکہ ہزاروں نوجوانوں کو غائب کرکے نامعلوم مقامات پر قید کردیا گیا ہے، یہ ریاستی دہشتگردی کا حقیقی مظہر ہے، عالمی برادری ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی میڈیا بھارت کی ان ناقابل قبول کارروائیوں کی متفقہ طور پر مذمت کررہا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت آج دنیا کے سامنے استبدادی اور جابرانہ ریاست کے طور پر کھڑا ہے جو کشمیریوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کو سلب کیے ہوئے ہے، پاکستان مطالبہ کرتا ہے کہ فوجی محاصرے اور مواصلاتی بلیک آئوٹ کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لیا جائے، اس کے علاوہ ناجائز طور پر غیر قانونی حراست میں لیے گئے تمام افراد کو رہا جبکہ ان تمام کالے قوانین کہ جنہوں نے قابض افواج کو بے لگام کر دیا ہے ، فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر انسانی حقوق اور انسانیت کیلئے کام کرنے والی تنظیموں بشمول عالمی میڈیا کو مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دی جائے، ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق اوران کی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنانے اور بھارت کی جانب سے جارحانہ اور جنگجوانہ اقدامات کی بدولت عالمی امن کو لاحق خطرات کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ان کے ساتھ ہمیشہ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہے گا، پاکستان اس وقت تک اپنی مکمل اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا جب تک کشمیری عوام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت حاصل نہیں کر لیتے۔