دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کس نے کی ہیے؟۔

0 109

۔۔فروری کامہنہ افغان تاریخ میں اس لیۓ اہم ہیے کہ اس مہنے کی 29 تاریخ 2020میں موجودہ افغان طالبان اورامریکی حکومت کے درمیان افغانستان سے 48ممالک کے فوجوں کی نکلنے کے بارے میں قطرکے دارالحکومت دوحہ میں ایک تاریخی معاہدہ ہوا تھا معاہدے سے پہلے امریکہ کے کہنے پر قطرکی حکومت نے طالبان کوقطرمیں ایک دفتردیا تھا طالبان سے مذاکرات کرنے کے روح رواں افغان الانسل عراق اورکابل میں امریکہ کے سابق سفیرزلمئ خلیل زاد تھے انہوں نے طالبان کے ساتھ قطرمیں آٹھارہ مہنے مذاکرات جاری رکھنے کے بعددوحہ کی شرٹن ہوٹل میں دنیاکی 30ممالک اوربین الاقوامی اداروں کی موجودگی میں ایک خصوصی تقریب میں طالبان کی موجودہ حکومت کے نائب وزیراعظم ملاعبدالغنی برادر اورامریکہ کی طرف سے زلمئ خلیل زادنے معاہدے پردستخط کیۓ گئے دوحہ امن معاہدہ تین زبانوں پشتو دری اورانگریزی میں تیارکیاگیا تھا جس میں قابل اعتبار چاراہم حصے شامل کیۓ گئے ہیں آج اس معاہدے کے بارے میں کابل اسلام آباد واشنگٹن بیجنگ تہران اورماسکواس پریہ بحث اورسوالات ہورہیے ہیں کہ دوحہ امن معاہدے سے کس کونقصان اورکس کوفائدہ ہواہیے؟اس معاہدے سے قبل دنیا کے48 ممالک کی فوجیں ہمارے خطے اورافغانستان کوجس مقصد کے لیۓ آۓ تھے کیاانہوں وہ مقصد حاصل کرلیا ہیے؟ کیا کوئی بھی ان ممالک سے پوچھ سکتے ہیے کہ آپ کی موجودگی میں بیس سال جنگ کے دوران لاکھوں بچے یتم ہوۓ لاکھوں خواتین بیوہ ہوۓ اورآپ کی جنگ کےدوران ملینوں ڈالرزکے نقصان اس ملک کوپہنچا کیا اس کا حساب افغانوں کو دے گے؟کیا آپ کے جانے سے ہمارے خطے میں بے گناانسانوں کے خون بہنابندہوں گے ؟کیاآپ کے اس خطے سے جانے کی وجہ سے دہشت گردی کے نام سے جنگ ختم ہوگئی ہیے؟ آج دوحہ امن معاہدے ہونے کے باوجو کابل میں بے گنا کے خون مختلف ناموں سے بہتے جاتے ہیں کیونکہ آج امریکہ اورافغان طالبان دونوں ایک دوسرے پردوحہ معاہدے کے خلاف ورزی کرنے کے الزام لگاتے ہیں اوردرمیان میں بےگنا افغانوں کے خون بہنے کے ساتھ بھوک سے مررہیے ہیں سابق امریکی وزیرخارجہ اورسی آئی اے کے سابق سربراہ مائیک پومپیو نے طالبان پرالزام لگاہیے کہ طالبان کوجواقدامات کرنے چاہیئں وہ اس معاہدے کی بنیادپراپنے وعدوں کوپوراکرنے ہیں تاکہ افغانستان میں دیرپاامن قائم ہوسکے لیکن اس کے جواب میں دوحہ معاہدے پردستخط کرنے والے ملاعبدالغنی برادرگزشتہ روزکابل کے صدارتی ہاوس میں دوحہ معاہدے کےسالگرہ کے تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ طالبان کی حکومت امریکہ کے ساتھ معاہدے پرعمل درآمدکے لیۓ پرعزم ہیے سوال یہ ہیے کہ دوحہ معاہدے سے کس کونقصان ہواکس کوفائدہ ہواہیے؟ سب سے پہلے امریکی فوجوں کی نکلنے سے طالبان کی حکومت قائم ہواہیے اس کا نقصان یہ ہوا ہیے کہ اس حکومت کودنیاکی کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہیے امریکہ دوحہ میں قطرمیں طالبان کودفتردے سکتا ان کے ساتھ مذاکرات اورمعاہدہ کرسکتا لیکن کابل میں ان کے حکومت تسلیم۔نہیں کرتے طالبان کی حکومت سے افغان خواتین کے کام اورتعلیم پرپابندی عائد کی گئی ہیے آج دوحہ امن معاہدے کے بارے میں کابل اورواشنگٹن اس معاہدے کے نفاذ سے مطمئن نہیں کابل کا کہنا ہیے امارت اسلامی نے اس معاہدے کی کئی شقوں پرمکمل عمل دارآمدکیاگیا ہیے لیکن واشنگٹن اس حوالے سے اپنے وعدے پورے نہیں کررہا دوحہ معاہدے کے چاراہم حصے ہیں غیرملکی افواج کا مکمل انخلاء دونوں طرف کے قیدیوں کی مکمل رہائی بین الافغان مذاکرات شروع ہونے کی صورت میں امارت اسلامی کے ارکان پرعائدپابندیوں کاخاتمہ اورامریکہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنااس معاہدے کے اہم حصے سمجھے جاتے ہیں اس معاہدے کے دوسرے حصے میں کہاگیا ہیے کہ افغانستان کی سرزمین امریکہ اوراس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہیں کی جاۓ گی معاہدے کی تیسری حصے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے اس معاہدے کوتسلیم کرنے اورافغانستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات پربات چیت کی گئی ہیے کیا امریکہ کی فوجیں مقررہ وقت پرافغانستان نکلی تھی ؟ کیا امریکہ نے افغانستان کے لوگوں کی پیسے نہیں روکے تھے ؟اوراب دوبارہ وہی روکے ہوۓ پیسے واپس صرف طالبان کودیتے ہیں امریکہ نے بلیک لسٹ سے طالبان رہنماؤں کے نام حزف نہیں کیۓ کیا کابل پرقابض طالبان نے ابھی تک دوحہ معاہدے کے بعض حصوں پرعمل درآمد کیا ہیے مثال کے طورپر افغانستان کی سرزمین کودوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے سے روکنے کا کوئی طریقہ کارموجودنہیں اسی طرح افغانوں کے درمیان مذاکرات ابھی تک شروع نہیں ہوۓ سب سے اہم بات یہ ہیے کہ امن اورتعاون پرمبنی ریاست قائم نہیں ہوئی ہیے سب سے زیادہ دوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی امریکہ اورطالبان دونوں کی جانب سے ہوئی ہیے القاعدہ کے سربراہ ایمانالاظہواری کیسے کابل کے دل میں پاۓ گئے اورامریکہ نے ڈرون کے زریعے مارنے کا دعوہ کیا ہیے ٹیھک ہیے امریکہ نے القاعدہ کے سربراہ کو نہیں مارا ہیے توپھر افغانستان کے فضاؤں میں ہردن رات یہ ڈرون کس کے ہیں ؟کیا امریکہ نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ طالبان رہنماؤں کے نام بلیک لسٹ سے اس لیۓ نکالے گے کہ وہ طالبان کی حکومت میں ان کی مدکریں گے آج افغانستان میں اگرخواتین کی تعلیم اورکام پرپابندی ہیے اس کے زمہ دارنیٹواورامریکہ ہیے کیونکہ امریکہ نے دوحہ امن معاہدے کے تحت امریکہ افغانستان سے نکل گئے کیا امریکہ اورزلمئ خلیل زادطالبان کواس بات کاپابندنہیں کراسکتے کہ وہ افغان خواتین کی تعلیم اورجاب پرپابندی نہیں لگانا چاہئیے امریکہ افغانستان کے منجمدپیسے طالبان کو بیھج سکتے ہیے لیکن اس سے یہ نہیں کہتے کہ یہ پیسے اس عام غریب افغان پرلگانا چاہئیے جواس وقت بھوک سے مررہیے ہیں امریکہ نے گزشتہ بیس سالوں میں افغانستان کے تین حکومتیں بنائی تھی لیکن آج افغانستان ہرحوالے سے بحران میں مبتلاہیے اس سے نکالنے کے لیۓ امریکہ کچھ نہیں کررہیے امریکہ کی سی آئی اے آج قطرمیں افغان طالبان کے ساتھ خفیہ مذاکرات کررہیے ہیں اورانہیں پیسے بھی دے رہیے ہیں لیکن کابل میں اس کے نگران حکومت کو تسلیم نہیں کرتے یہ بات پوری دنیا کو پتہ ہیے کہ امریکہ افغانستان میں سب کچھ کرسکتا ہیے مگرآج وہ افغانستان میں کچھ کرنے سے عاجز ہیے آج امریکہ کو یہ غم درپیش ہیے کہ افغان ملت کس طرح جنت میں داخل ہوجاۓ آج امریکہ کے لیۓ طالبان کی دین پورے افغان ملت پرنافز کرنا ہیے افغان جانے رمضان جانے بس امریکہ یہ بھی کرسکتا کہ جس طرح حامدکرزئی اوراشرف غنی کی حکومتیں قائم کی گئی تھی آج طالبان کی حکومت بھی بناسکتے ہیے مگروہ ایسے نہیں کرتے کیونکہ وہ دنیاکا واحدسپرپاورملک ہیے اس کا مرضی جواس کے دل چاہئیے وہ کرتے ہیں کوئی ہیے کہ اس کو کچھ کہے اس تمام باتوں کے باوجود آج افغانستان میں ہرحوالے سے جنگ جاری ہیے عام افغان کے خون مختلف نام سے بہتے ہیں آج افغانستان کے تمام سرحدات بندہیں ان پرویزا بندہیے انسانی حقوق کی پائمالی ہورہی ہیے کوئی بھی عملاً کچھ نہیں کررہیے افغان بے چارے بھی کچھ نہیں کرسکتے جس بھی بندے کو دنیا کے سپرپاورنے افغانستان کے سربراہ کے طورپرلایاہیے افغان ملت سے کسی نے نہیں پوچھا یہ پلانا بندہ ھم لارپیے ہیں آپ اس کو پسند کرتے ہو یانہیں ملاعمرسے لیکراشرف غنی تک دوسروں افغانوں پرمسلط کی تھی عام افغان سے کسی نے نہیں پوچھا ہیے

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.