پشاور ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا خان سے صدرارتی انتخاب میں آئین کی مبینہ خلاف ورزی کے بارے جواب طلب کرلیا
پشاور ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا خان سے صدرارتی انتخاب میں آئین کی مبینہ خلاف ورزی کے بارے جواب طلب کرلیا چیف الیکشن کمشنر پر الزام لگایا گیا کہ ا نہوں نے صدارتی انتخاب میں ووٹروں سے دھوکہ دھی کی اور انتخاب سے محض چند گھنٹے قبل صدارتی انتخاب کے نوٹیفکیشن میں ایک تصحیح جاری کی جسکا مقصد ایک صریح غلطی کا ازالہ تھا جسکے لئے ا صحافی شاہد اورکزئی نے پشاور ہائیکورٹ میں رٹپٹیشن دائر کی تھی مذکورہ صحافی نے کمشنر کے طرز عمل کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر کی اور عدالت کو بتایا کہ صدارتی انتخاب میں حق رئے دھی استعمال کرنے والا کوئی ایک بھی ووٹر چیف الیکشن کمشنر کی جاری کردہ تصحیح کر سمجھنے سے قاصر تھا اور موصوف نے کھلے الفظوں میں اپنی غلطی کا اقرار کرنے کی بجائے اسیہندسوں کے ذریعے درست کرنے کیبچگانہ کوشش کی جسکے نتیجے میںبلاخر مزکورہ انتخاب آئین کے طے شدہ طریقے کے بر خلاف ہوا سرکاری وکیل نے عدالت سے کہا کہ درخواست گزار نے نومنتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وفاق پاکستان کو مقدمے میں فریق نہیں بنایا جس پر ڈویژن بنچ کے سربراہ جسٹس سیدافسرشاہ نے شاہد اورکزئی سے کہا کہ وہ وفاق پاکستان کو بھی فریق بنائے لیکن درخواست گزار نے مزاحمت کی اور کہا کہ جسٹس سردار رضا بذات خود یا بذریعہ وکیل عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں عدالت نے بعدازاں وفاق پاکستان کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی عدالت سے صدارتی انتخاب کالعدم کرنے کی درخواست کی گئی ہے