قربانی کیلئے کیسے جانور کا انتخاب کیا جائے؟

0 68

قربانی کیلئے کیسے جانور کا انتخاب کیا جائے؟

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ قربانی کے لیے بھینس، بھینسا اور یاک جیسے جانوروں کی قربانی شرعی طور پر جائز ہے کیونکہ یہ گائے اور بیل کے زمرے میں آتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نعیمی نے کہا کہ قرآن پاک اور سنتِ نبویؐ میں قربانی کی عظمت کو اجاگر کیا گیا ہے، اور یہ عمل اللہ کی رضا کے لیے جان و مال کی پیشکش کا اظہار ہے۔ اُن کے مطابق ہر صاحب استطاعت مسلمان پر قربانی واجب ہے تاکہ وہ اس عبادت کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کر سکے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ نبی کریم ﷺ کے دور میں بھینس عرب میں موجود نہیں تھی، اس لیے اس کا ذکر نہیں ملتا، لیکن شریعت میں اس کی قربانی میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ خواتین بھی قربانی دے سکتی ہیں اور کسی مرحوم رشتہ دار کی طرف سے ایصال ثواب کی نیت سے بھی قربانی کی جا سکتی ہے۔ آن لائن قربانی بھی شرعی طور پر جائز ہے، بشرطیکہ ادارہ شرعی وکیل بن کر اصولوں کے مطابق قربانی کرے۔

اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہو مگر وقتی طور پر نقدی نہ رکھتا ہو تو وہ قرض یا قسطوں پر جانور خرید کر قربانی کر سکتا ہے، تاہم جلد از جلد قرض کی ادائیگی کی کوشش کرنی چاہیے۔

ڈاکٹر نعیمی نے زور دیا کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جائیں: ایک غرباء کے لیے، دوسرا عزیز و اقارب کے لیے اور تیسرا اپنے لیے۔ اگر خاندان بڑا ہو تو پورا گوشت گھر میں رکھنا بھی جائز ہے، مگر گوشت کی منصفانہ تقسیم ضروری ہے۔ قربانی کی کھال صدقہ ہے، جو مدارس، غریبوں یا فلاحی اداروں کو دی جا سکتی ہے، لیکن قصائی کو اجرت کے طور پر دینا جائز نہیں۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے عوام سے اپیل کی کہ قربانی کو دکھاوے یا ریاکاری سے پاک، اخلاص کے ساتھ ادا کریں۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کا فرمان نقل کیا کہ “اللہ کو قربانی کے دن بہایا گیا خون سب سے زیادہ پسند ہے”، لہٰذا اس عبادت کو عبادت کے جذبے سے ادا کیا جائے تاکہ پورے معاشرے پر اس کی روحانی برکات نازل ہوں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.