کھیلوں میں سیاست

0 73

تحریر : عمارہ کنول

بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے صرف کرکٹ کھیلی اور خوب کھیلی اور ایک بڑی فتح حاصل کر کے اپنی مسائل میں گھری قوم کو ایک اچھی خبر دی۔ میرا ماننا ہے کہ صرف دعاؤں سے منزلیں نہیں ملتیں بلکہ اس کے لیے عزم۔ حوصلہ اور اچھی کارکردگی بھی درکار ہوتی ہے۔
پاکستان میں کھیلوں کی یہ تنزلی افسوسناک ہے۔ دنیا کی کمزور ترین ٹیموں سے شکست پر قوم شرمندہ اور مایوس ہے۔ حالیہ ورلڈ کپ میں ہمارے شاہینوں کی جس طرح رسوائی ہوئی اور پوری قوم شرمندہ ہوئی وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ لیکن اسی اندھیرے میں ایک روشن مثال ارشد ندیم بھی ہے جس نے ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ کم ترین وسائل کے باوجود ارشد نے قوم کو اولمپک گولڈ میڈل کا تحفہ دیا۔
ایک زمانہ تھا کرکٹ گراؤنڈز میں ہمارے بولر اور بیٹسمین چھائے ہوئے تھے۔ عمران، وسیم، وقار، شعیب کے سامنے دنیا کے بڑے بڑے بیٹسمینوں کی ٹانگیں کانپتی تھیں اسی طرح ماجد خان۔ ظہیر عباس۔ جاوید میانداد۔ آصف اقبال نے اپنی بیٹنگ سے دنیا کے عظیم بالرز کے چھکے چھڑا دیے تھے۔ ہمارا سب سے بڑا حریف بھارت ہم سے چھپتا پھرتا تھا اور اب یہ حال ہے کہ ہم زمبابوے اور امریکہ کی ٹیموں سے بھی ہار گئے۔
بدقسمتی سے ہمارے قائد آزادی کے ایک برس بعد ہی رحلت فرما گئے ان کی موت پر آج بھی سوالات اٹھتے ہیں جس کا تسلی بخش جواب کسی کے پاس نہیں۔ اسی طرح لیاقت علی خان کو بھرے مجمع میں قتل کر دیا گیا پھر محترمہ فاطمہ جناح بھی پراسرار طریقے سے دنیا چھوڑ گئیں۔ ان واقعات کا جواب اور سبب کسی کے پاس نہیں۔ ملک معاشی اور سماجی تنزلی کا پہلے ہی شکار ہے۔ عوام نہ صرف حکومت بلکہ ریاست سے بھی بدظن اور مایوس ہو چکے ہیں اور ہر شخص کی خواہش ہے کسی بھی طرح ملک چھوڑ جائے۔ ملک اب ایک ناکام اسٹیٹ کے سوا کچھ نہیں جہاں نہ کسی کی جان و مال محفوظ ہے اور نہ ہی عزت و آبرو ایسے میں ایک عام آدمی کر بھی کیا سکتا ہے۔ ہر شخص کسی بھی طرح ملک چھوڑ دینے کی کوشش میں لگا ہوا ہے اور لاکھوں لوگ ہجرت کر چکے ہیں جس کے باعث بڑے پیمانے پر برین ڈرین ہو رہا ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں رہا کہ پاکستان میں کھیلوں پر بھی سیاست کا سایہ گہرا ہوچکا ہے کرکٹ ٹیم ہو، ہاکی، اسکواش، فٹبال، ایتھلیٹکس ہر کھیل زوال کا شکار ہے اور زوال بھی ایسا کہ پستی کی کوئی انتہا نہ رہے۔ ایک زمانے میں پاکستان کا جھنڈا کرکٹ، ہاکی، اسکواش تینوں کھیلوں میں لہراتا تھا۔ اس زمانے میں کھیلوں کا انتظام متعلقہ بورڈز کے ذریعے کیا جاتا تھا، پھر ایک ایک کرکے سرکار نے مداخلت شروع کی اور بورڈز میں اکھاڑ پچھاڑ شروع کردی پھر بھی کھیل پر اثر نہیں پڑا اس کے بعد کھلاڑیوں پر نظر کرم ہوئی اور ٹیم تباہ کی جانے لگی اب حالت یہ ہے کہ ہاکی کی قومی ٹیم ادھار کے پیسوں پر روانہ ہوئی ملک کے لیے ہاکی کھلینے کے لیے۔ بنگلادیشی ٹیم سے ہارنے کے بعد میچ میں شکست اب قوم اگر مگر اور امکانات کے چکر میں پڑی ہوئی ہے۔ قوم کی خواہش ہے کہ خدا کے لیے کھیلوں کو سیاست سے بخش دیں۔ زبردستی بورڈز کے سربراہ مسلط، کھیل آتا ہو یا نہیں ٹیم کی تربیت کے دعوے بلکہ ہر کھیل میں مداخلت اور نتیجہ سامنے ہے۔ بھارت اور امریکا سے شکست کے بعد قوم کو شرمندہ کرنے والے حکام اب تحقیقات ٹیم میں تبدیلی وغیرہ کی باتیں کرکے پھر لیپا پوتی کریں گے لیکن جان نہیں چھوڑیں گے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.