صمود فلوٹیلا کے اطالوی کارکن نے اسرائیلی قید میں اسلام قبول کرلیا

0 61

استنبول (ویب ڈیسک) گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل اطالوی کارکن ٹومی رابنسن نے اسرائیلی قید کے دوران اسلام قبول کرلیا۔ استنبول ایئرپورٹ پہنچنے پر ان کے ساتھیوں نے والہانہ انداز میں گلے لگا کر استقبال کیا، کئی کارکن جذبات سے آبدیدہ ہوگئے۔

ترک سماجی کارکن بکیر دیویلی نے بتایا کہ “ٹومی نے جیل میں اسلام قبول کیا، جب ہم نے گاڑی میں اسے مبارک باد دی تو اسرائیلی پولیس نے فوراً اسے دوبارہ قید خانے میں ڈال دیا۔ میں نے کہا، ‘تم نے اسلام قبول کرنے کی قیمت صرف دس سیکنڈ میں ادا کردی، ٹومی!’”

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حراست سے رہائی پانے والے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ چکے ہیں جن میں 36 ترک شہریوں کے علاوہ امریکا، برطانیہ، اٹلی، اردن، کویت، لیبیا، الجزائر، موریطانیہ، ملائیشیا، بحرین، مراکش، سوئٹزرلینڈ اور تیونس کے رضاکار بھی شامل ہیں۔

تاہم 450 کارکن تاحال اسرائیلی قید میں موجود ہیں جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت کئی پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔

استنبول پہنچنے والے کارکنوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے دورانِ قید غیر انسانی سلوک کیا اور مظالم کی انتہا کردی۔

ترک صحافی ایرسن سیلک کے مطابق اسرائیلی حراست میں صمود فلوٹیلا کے متعدد کارکنوں پر بدترین تشدد کیا گیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ گریٹا تھنبرگ کو زمین پر گھسیٹا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور زبردستی اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا گیا، حالانکہ وہ کم عمر تھی اور انسانی حقوق کی کارکن کے طور پر شریک ہوئی تھی۔

یہ واقعات اسرائیلی حراستی مراکز میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نئی مثال کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.