تعلیمی تنزلی کا ذمہ دار کون؟
ہم سب نجی محفل سے لیکر ملکی سطح تک ہر ایک انگریز کے نقل اتارنے میں مصروف عمل اور مگن ہیں۔لیکن اس کے برعکس ملکی سطح سے لیکر بطور ایک فرد تک واحد تعلیمی نظام ہے جس میں ہم مغرب کے نقل اتارتے ہیں اور نہ اس کے نقش قدم پہ چلتے ہیں،اس اعتبار سے ہم سب تعلیمی نظام کے تنزلی کے ذمہ دار ہیں۔ بڑے قلمکاروں اور تجزیہ نگاروں کی نگارش اور زاویہ نظرتعلیمی تنزلی کے باب میں مختلف ہے۔ لیکن میں بطور ایک طالب علم “متکبر سرمایہ دار اور بزدل حکمران”کو تعلیمی تنزلی کا ذمہ دار گردانتاہوں۔ اور اس نظام تعلیم کو کمزور کرنے کا آلہ کار وسرغنہ سمجھتاہوں۔ کیونکہ تعلیمی نظام میں سب سے بڑی تنزلی طبقاتی نظام کو جنم دینے سے پیدا ہوتاہے،تو اس طبقاتی نظام کا پروردہ خالق متکبر سرمایہ دار جبکہ اس کو برقرار رکھنے اور راج دینے والا بزدل حکمران ہے ۔ علم وتدریس کے نظاموں کی دو اقسام ہیں؛ایک ترقی پسند نظام تعلیم دوسرا بینکاری نظام تعلیم، اول شدہ ذکر نظام تعلیم طلبہ کے اندر تخلیقی و تحقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے۔ اس نظام میں تدریسی عمل دو طرفہ ہوتا ہے، جہاں طالب علم اور استاد دونوں بیک وقت طالب علم بھی ہوتے ہیں اور استاد بھی، جس میں دورانِ تدریس استاد اور طالب علم دونوں سیکھ بھی رہے ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کو سکھا بھی رہے ہوتے ہیں، طالب علم کو آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے ہرسوال کا جواب دیاجاتاہے۔ دوسرے نظامِ تدریس یعنی بینکاری نظامِ تعلیم ۔ ترقی پسند نظامِ تدریس کے برعکس بینکاری نظامِ تدریس میں تدریسی عمل یک طرفہ ہوتا ہے۔ اس نظام میں استاد نے جو کچھ اپنے زمانہ شاگردی میں یاد کیا ہوتا ہے، وہ طلبہ کوہ±و بہو منتقل کردیتا ہے۔ اس نظام میں طلبہ خالی برتن کی مانند ہوتے ہیں جس میں استاد اپنا ذخیرہ شدہ علم منتقل کرتا ہے۔ اس نظام میں طلبہ کو بتایا جاتا ہے کہ استاد عقلِ ک±ل ہے اور طالب علم کم عقل۔ اب طالب علم چونکہ کچھ نہیں جانتا، لہٰذا اسے ہمیشہ استاد کے صادر کردہ احکامات کی پیروی کرنا ہوتی ہے۔ پرائمری سکول سے لے کر گریجوایشن تک ڈسپلن کے نام پر طلبہ کو اطاعت کرنے کا درس دیا جاتا ہے۔ طلبہ سے ان کی مرضی چھین لی جاتی ہے، انہیں بیٹھ جاو¿، کتاب کھولو، فلاں صفحہ پر فلاں سوال کا جواب دیکھو اور اسے یاد کرو جیسے احکامات دیے جاتے ہیں۔ طلبہ کو ان احکامات کے اوپر سوالات اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاتی جس کے بنا طلبہ میں تخلیقی صلاحتیں ماردی جاتی ہے۔ لہذا اس اعتبار سے استاد وتدریس کا طرز انداز دونوں تعلیمی تنزلی کے ذمہ دار ہے۔ سمسٹر کے نصاب نے بھی تعلیمی تنزلی میں کم کردار ادا نہیں کیاہے،دور جدید میں جدیدیت کے بنا پر ”سمسٹر سسٹم“ کا نظام یہاں متعارف کرایا گیا ہے جس سے تعلیم کا معیار ”جدید“ ہونے کی بجائے مزید گراوٹ کا شکار ہوا ہے۔ جدید عالمی نظام تعلیم کے نام پر سمسٹر سسٹم نے طلبہ کو مکمل طور پر اپنے اندر جکڑ لیا ہے اور طلبہ کے شعور کو جلا بخشنے کی بجائے اسے مفلوج کرنے کا باعث بنایا ہے اور وہ کسی فیکٹری کی مشین کے پرزے کی حیثیت اختیار کرتے جا رہے ہیں خود تحقیقی اور تخلیقی سوچ کو داو¿ پر لگایاجارہاہے، ویسے تو یہ موضوع سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے البتہ متکبر سرمایہ دار، بزدل حکمران، بینکاری نظام تعلیم؛ اور عقل کل استاد سب تعلیمی نظام کے تنزلی کے ذمہ دار ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭