جسمانی طور پر فٹ لوگوں کو ہارٹ اٹیک کیوں ہوتا ہے؟
جسمانی طور پر فٹ لوگوں کو ہارٹ اٹیک کیوں ہوتا ہے؟
ہارٹ اٹیک، یہ وہ الفاظ ہیں جن کا آج کل کچھ زیادہ ہی تذکرہ ہورہا ہے لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ پہلے دل کا دورہ عمر دراز افراد کو پڑتا تھا لیکن اب اس کی کوئی عمر نہیں رہی۔
نوجوانوں سمیت وہ افراد جو بظاہر تندرست اور فٹ نظر آتے ہیں، انہیں بھی ہارٹ اٹیک ہورہا ہے جو کہ یقیناً تشویش کی بات ہے۔
اب ایک سوال جو بیشتر لوگوں کے ذہنوں میں آتا ہے وہ یہ کہ فٹ لوگوں کو ہارٹ اٹیک کیوں ہوتا ہے؟ دراصل فٹنس کے بارے میں ہمارا خیال زیادہ تر فرضی ہے۔
اس کی بھی کئی وجوہات ہیں جنہیں ہم نظر انداز کردیتے ہیں تو آئیے جانتے ہیں کہ روزمرہ معمولات میں ہم وہ کیا چیزیں نظر انداز کرتے ہیں جو ہمارے دل کی صحت پر اثر ڈالتی ہیں۔
زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ فٹنس وہ ہوتی ہے جو بظاہر آپ کا جسم دکھ رہا ہو، یعنی آپ اگر دُبلے پتلے ہیں تو آپ فٹ ہوگئے اور اگر موٹے ہیں تو آپ فٹ نہیں ہیں، یہ خیال بالکل غلط ہے۔
تندرستی یا فٹنس جسم کی وہ حالت ہے جہاں ذہنی اور جسمانی صحت اچھی اور متوازن ہوتی ہے، اس میں ظاہری شکل کے برعکس جسم کی ساخت اور جس طرح سے آپ زندگی گزار رہے ہیں ، وہ شامل ہے۔
آج کل یہ ایک فیشن بن چکا ہے، رات کو دیر سے سونا اور صبح دیر سے اٹھنا، یہ ناصرف آپ کی صحت متاثر کرتا ہے بلکہ آپ کے دل کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
ایک بالغ انسانی جسم کو روزانہ کی بنیاد پر 7-8 گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے کم نیند آپ کو مختلف پریشانیوں میں مبتلا کرسکتی ہے اور نیند کی کمی قلبی صحت کے لیے زیادہ خطرہ ہے۔
فٹنس کے معنی ہی یہی ہیں کہ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ دماغی صحت کو بھی یقینی بنایا جائے، بہت سے لوگ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے جس کا اثر دل پر ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر ابھی آپ بخار یا کسی وائرل انفیکشن سے صحتیاب ہوئے ہیں اور فوراً ہی دباؤ اور ٹینشن والا کام شروع کردیا، اس سے بھی فٹ لوگوں کے دل کی صحت کو نقصان پہنچتا ہے۔