رضاکاروں کی پزیرائی۔۔ وقت کی اہم ضرورت

0 226

انعام اللہ مینگل
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو یکساں صلاحیتوں اور اوصاف سے نہیں نوازا بلکہ ا ±ن کے درمیان فرق و تفاوت رکھا ہے اور یہی فرق و تفاوت اس کائنات رنگ و بو کا حسن و جمال ہے۔
اگر خالق کائنات چاہتا تو ہر ایک کو خوبصوت، مال دار اور صحت یاب پیدا کر دیتا لیکن یہ یک رنگی تو اس کی شانِ خلاقی کے خلاف ہوتی اور جس امتحان کی خاطر انسان کو پیدا کیا ہے، شاید اس امتحان کا مقصد بھی فوت ہو جاتا۔
ا ±س علیم و حکیم رب نے جس کو اس چار دن کی زندگانی میں تمام نعمتوں ثروت، صحت، دولت، راحت اور فراغت سے نوازا ہے ا ±سکا بھی امتحان ہے اور جسے ان تمام نعمتوں سے محروم رکھا ہے اس کا بھی امتحان ہے۔
اس امتحان میں ایک دوسرے کے ساتھ معاون و مددگار بننے کو ہی اسلام اور انسانیت کہا جاتا ہے۔
اسی اسلامی اور انسانی جذبے سے سرشار، پرعزم افراد جو دوسرے انسانوں کو بغیر کسی لالچ و خوف کے راحت و تسکین پہنچانا چاہتے ہیں وہ عام طور پر رضاکار کہلاتے ہیں۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یوم رضاکار ہر سال 5 دسمبر کو ایک ولولہ کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے 2001ءمیں 05 دسمبر کو عالمی سطح پر رضاکاروں کا دن منانے کا اعلان کیا تھا۔ اس دن کو دن منانے کا مقصد معاشرے کے باہمت اور باشعو خواتین و حضرات کو باعمل بناکر انہیں معاشرے کی فلاح کےلیے فعال بنانا ہے۔
جیساکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہر انسان کا کردار معاشرے کو بنانے میں بہت اہم ہوتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق انسان کی سرشت میں اچھائی ہی ہے جب کہ برائی انسان اپنے معاشرے، تربیت اور ماحول سے سیکھتا ہے۔ اسی فطرت کے ساتھ مذہب کی تلقین نے انسان کو اپنے خاندان، برادری اور تمام معاشرے کی فلاح کا احساس دلایا.
تاریخ میں مختلف انداز سے ثابت ہوتا ہے کہ مختلف مواقعات میں معاشرے کے اکثر افراد رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے جانوں پر کھیل کر انسانی زندگیوں کا دفاع کرتے رہے اور اسی طرح طبعی رضاکار لوگوں کو طبعی سہولیات فراہم کرتے رہے ہیں۔
دنیا میں ایک ارب سے زائد رضاکار مختلف شعبوں میں اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ اس عمل کے پیچھے انصاف، برابری اور ا?زادی کا جذبہ بھرپور شامل ہے۔ رضاکار نہ صرف اپنی اقدار کے بل پر اپنی خدمات سے معاشرے میں بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ ایسی خدمت ان کو ایک اچھا انسان بنانے کے ساتھ ساتھ بہت کچھ سکھا دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ا?ج کے دور میں دنیا بھر میں رضاکاروں کو بہت اہمیت اور مقام حاصل ہے۔
مغربی معاشرے میں رضاکاروں کو دی جانے والی اہمیت نے اس جذبے کو بہت فروغ دیا ہے۔ پاکستان کی ا?دھی سے زیادہ ا?بادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو کہ ملک کی ترقی میں بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں بھی رضاکاروں کو اہمیت دی جائے تاکہ اس جذبے کو فروغ دیا جا سکے۔ اگر اس ملک کے نوجوان رضاکارانہ طور پر مختلف شعبوں میں اپنی خدمات دینے لگیں تو ملک کے بہت سے مسائل پر قابو پانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ہمارے اردگرد جو افراد متحرک ہیں، جو صرف اپنے لیے نہیں بلکہ انسانیت کےلئے زندہ رہنا چاہتے ہیں، ان کے اندر انسانیت کا درد موجود ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی حوصلہ افزائی کریں اور ان کو آگے بڑھنے میں مدد کریں تاکہ وہ متحرک، باحوصلہ اور پرعزم افراد رضاکارانہ طور پر معاشرے میں انقلابی و مثالی تبدیلیوں کا موجب بن سکتے ہیں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.