ایسا ناممکن تھا جو قطر نے ورلڈ کپ کے دوران کر دکھایا؟ (حصہ دوم)

0 156

قطر کی حکومت کے اقدامات سے عیاں ہو رہا ہے، کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ مخلص ہے۔ اس سلسلے کی ایک اور مثال، قطر نے ورلڈ کپ کیلئے آئے ہوئے مہمانوں تک رسائی حاصل کی ہے، تاکہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں نئے سرے سے سوچ سکیں۔ اور ان کے مسلمان ہونے کے بارے راہ ہموار کی جا سکے۔قطر پہلا خلیجی مسلم ملک ہے، جس نے فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد کیا ہے۔ اللّٰہ تعالٰی نے انھیں گیس کی دولت سے نوازا ہے۔ اسی بنا ان کی حکومت کافی مضبوط اور مستحکم ہے۔ یہاں کے ایئرپورٹس، اسٹیڈیم، اور مساجد بہت خوبصورت ہیں۔ انہوں نے مہمانوں کے تجسس کو بڑھانے کے لیے عظیم الشان مساجد کو میوزیم میں تبدیل کر دیا ہے، تاکہ یہ غیر مسلم اقوام یہاں آئیں، اور اسلام کے بارے رہنمائی حاصل کر سکیں۔ ان کے اعلی اخلاق اور بے مثال کردار کو دیکھتے ہوئے بہت سے لوگ جوق در جوق اسلام کے بارے رہنمائی حاصل کر رہے ہیں۔ ایک کینیڈین جوڑے ڈورینیل اور کلارا پوپا نے دوحہ کے قطارہ ثقافتی ضلع میں عثمانی طرز کی مسجد میں اذان سنی۔ دیواروں پر نیلے اور جامنی رنگ کے ٹائلوں کے شاندار موزیک کی وجہ سے اسے دوحہ کی نیلی مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایک گائیڈ نے جوڑے کو ایک بڑے فانوس کے زیر اثر وسیع اندرونی حصے کے دورے پر لے گیا۔ 54 سالہ اکاو¿نٹنٹ ڈورینل پوپا نے کہا کہ جوڑے کو پہلی بار اتنا قریب سے اسلام کو جاننے کا موقع ملا۔ انہوں نےکہا کہ ” دوسروں کے ساتھ ہم آہنگی کی کمی کی وجہ سے ہم ثقافت اور لوگوں کے خلاف کافی تعصب رکھتے ہیں”ان کی 52 سالہ بیوی جو کہ پیشے سے ایک ڈاکٹر ہیں، نے کہا کہ “ہمارے دماغ میں کچھ اور ہی خیالات تھے، لیکن اب شاید ان میں سے بہت کچھ بدل جائیں گے”۔ قطر گیسٹ سینٹر جو کہ نیلی مسجد کی نگرانی کرتا ہے، اس ٹورنامنٹ کے لیے دنیا بھر سے درجنوں مسلمان مبلغین کو قطر لایا ہے، مسجد کے باہر مہمانوں نے لئے عربی قہوہ اور کھجور کے ساتھ مختلف زبانوں میں اسلام اور پیغمبر اسلام? کی وضاحت کرنے والی متعدد کتابیں رکھی گئی ہیں۔شامی رضاکار زیاد فتح نے کہا کہ ورلڈ کپ “لاکھوں لوگوں کو اسلام سے متعارف کرانے کا ایک بہترین موقع ہے، اور ایک مذہب اسلام بارے میں غلط تصورات کو تبدیل کرتا ہے، جو مغرب میں بہت سے لوگوں میں پائے جاتے ہیں۔ اور حقیقت کے برخلاف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم لوگوں کو اخلاقیات، خاندانی تعلقات کی اہمیت، اور پڑوسیوں اور غیر مسلموں کے احترام کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں۔”مسجد کے قریب خواتین رضاکاروں نے ایک میز کا انتظام کیا، جس کا مقصد خواتین سے ملاقات کرنا ہے، جس پر لکھا ہے کہ “مجھ سے قطر کے بارے میں پوچھیں” رکنے والوں کو عربی قہوہ بھی پیش کیا جاتا ہے۔ ایک فلسطینی رضاکار سومایا نے کہا کہ زیادہ تر سوالات کا تعلق “پردہ، تعدد ازدواج اور اسلام میں خواتین کے حقوق سے متعلق ناظرین اسلام کا پانچ منٹ کا ورچوئل رئیلٹی ٹور دیکھ رہےہیں۔ یہ مہم پورے قطر میں چلائی جا رہی ہے۔ پرل ڈسٹرکٹ، جہاں بہت سے تارکین وطن، مہنگے کیفے اور ریستوراں میں رہتے ہیں، دیواروں کو پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اچھے اخلاق سے متعلق اقتباسات کو پینٹ کیا گیا ہے۔ اعلیٰ درجے کے شاپنگ مالز میں اسلام کی ترویج کے اشتہارات نمایاں لگے ہوئے ہیں۔ سوق وقف کے بازار میں، جہاں ہر روز ہزاروں شائقین جمع ہوتے ہیں، مفت کتابیں اور پمفلٹ بانٹے جارہیں ہیں، جس پر لکھا ہوتا ہے کہ “اگر آپ خوشی کی تلاش میں ہیں، تو یہ آپ کو اسلام میں مل جائے گی” سوق کے قریب، شیخ عبداللہ بن زید اسلامک کلچرل سنٹر سیاحت کے لیے دن میں 12 گھنٹے کھلا رہتا ہے۔ قطر میں بعض مسلم رہنماو¿ں نے دورہ کرنے والے فٹ بال شائقین کو اسلام قبول کرنے کی کوششوں پر زور دیا ہے۔ قطر یونیورسٹی میں شریعت کے پروفیسر سلطان بن ابراہیم الہاشمی جو وائس آف اسلام ریڈیو اسٹیشن کے سربراہ ہیں، نے کہا کہ ورلڈ کپ کو نئے مذہب تبدیل کرنے والوں کو تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جانا چاہیے۔ میں غیر ملکیوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں انہیں ا
سلام قبول کرنے کی دعوت دوں گا۔ فیفا ورلڈ کپ جو خالصتاً ایک اسپورٹ ایونٹ ہے، قطری حکومت کا اس میں قرآنی آیات، احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نمایاں مقامات پر تحریر کرنا، اسلامی اسکالرز کو دنیا بھر سے مدعو کرنا، اسلامی کتابوں کی مفت تقسیم، مساجد میں غیر مسلم اقوام کے لیے جگہ مختص کرنا، اور ایسے اقدامات کرنا، جس کی بدولت ان لوگوں کے دل مسلمانوں اور اسلام کی جانب راغب ہوسکیں، بلاشبہ یہ وہ اقدامات ہیں، جو پہلی مرتبہ دیکھنے میں آئے ہیں، اور تادیر یاد رکھے جائیں گے۔ ان خدمات کی بدولت اللہ تعالی انھیں دنیا میں اور عروج و ترقی عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.