سندھ کی گیس بلوچستان کو دینے پر پی پی اور لیگی رہنما آمنے سامنے
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں سندھ کی گیس بلوچستان کو دینے پر پاکستان پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے رہنما آمنے سامنے آگئے۔ پی پی کے نوید قمر نے کہا کہ سندھ کی گیس بلوچستان کو کیسے دی۔ جس پر وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ضرورت پوری کرنے کیلئے دیتے ہیں، بلوچستان میں گیس چوری روکنا مشکل ہے۔ نوید قمر نے کہا کہ پہلے جواب دیں پھر الف لیلی سن لیں گے، دونوں صوبوں میں گیس کی قلت ہے، گیس دینے کیلئے آئینی ترمیم کریں۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس مصطفی محمود کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ملک میں گیس کی کمی ہے، میٹر لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس وقت چار سے ساڑھے چار ملین میٹر درخواستیں آ چکی ہیں۔ اگر کسی ایک کیلئے کنکشن کھلے گا تو پھر سب کیلئے اجازت ہوگی۔ پاکستان میں کوئی ریفائنری یورو فیول ریفائن نہیں کرتی، بائیو فیول پالیسی کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے بتایاکہ بلوچستان میں نقصانات پر کمپنی کی بہترین پرفارمنس رہی، پہلی دفعہ ہوا ہے کہ اوگرا اہداف کو اچیو کیا گیا، بلوچستان میں 50 فیصد گیس نقصانات کے مسائل کا سامنا ہے۔ ہائیکورٹ نے ایک پوزیشن لی جتنی بھی گیس استعمال کریں بل پانچ سات ہزار دیں۔ انتظامی ایگزیکٹو معاملہ میں عدالتی احکامات سے مشکلات ہوئیں، انتظامی امور میں عدالتی مداخلت ہی کی وجہ سے قانون بدلنے پڑتے ہیں، رکن کمیٹی سیدنوید قمر نے کہا کہ سندھ کو اس کے حصے کی گیس فراہم نہیں کی جا رہی، اگر اسی طرح سے کرنا ہے تو آئین کو تبدیل کر دیں۔سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کو گیس کی فراہمی آئین کے تحت ہی ہو رہی ہے۔ جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سب حکومتوں نے کوشش کی صوبائی حصہ ملے، اگر آئین تبدیل کرنا ہے تو پھر دو کی جگہ چار کمپنیاں بنا لیتے ہیں، چاروں صوبوں کی چار اپنی اپنی کمپنیاں بنائیں اور چلائیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں گیس کی کمی ہے میٹر لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وزیر پٹرولیم نے کہا کہ زرعی فضلات جلانے کی بجائے ایتھنول کیلئے استعمال ہونگے ،بائیو فیول ایتھنول پالیسی ایک ماہ کے اندر لائی جائے گی،تمام مراحل مکمل کر کے منظوری کے بعد کمیٹی میں پیش کر دیں گے۔
وزیر پٹرولیم نے کہا کہ ماہانہ ایل این جی کے دس کارگو درآمد کرتے ہیں، اگلے سال قطر کے ساتھ ایک معاہدے پر مذاکرات کریں گے ، معاہدے میں ایک شق ہے کہ یہ معاہدہ ختم کیا جاسکتا ہے ۔ آذربائیجان ہر ماہ ہمیں کارگو آفر کرے گا۔کمیٹی کو ایم ڈی سوئی نادرن نے بتایاکہ پاور سیکٹرایل این جی نہیں لیتا تو پائپ لائن پھٹنے کا خدشہ ہوتا ہے ,اس صورتحال میں مقامی گیس کے پلانٹس بند کرنے پڑجاتے ہیں۔