مولاناعبدالواسع کی عوامی خدمات کاایک مختصرجائزہ

0 259

تحریر: محمد حنیف کاکڑ راحت زئی
قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما اور صوبائی امیر مولانا عبدالواسع اس پارٹی اور صوبہ بلوچستان کا وہ بیش بہا اثاثہ ہے۔ جو اپنی سیاسی تاریخ کی طویل جدوجہد میں کئی دفعہ سنئیر صوبائی وزیر رہے ہیں۔ پچھلے دور حکومت میں بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور اسمبلی کے اپوزیشن رہنماءرہے۔ اور اج کل وہ ایم۔این۔اے کی حیثیت سے عوام اور اس قوم کی ہر ممکن خدمت کر رہے ہیں۔ مولانا عبدلواسع نے اسلامی اقدار, .سیاسی و جمہوری اصول اور ثقافتی روایات کو مدنظر رکھ کر کئی دہائیوں پر مشتمل اپنی سیاسی کیئریر میں اس صوبے کے دو اکثریتی اقوام بلوچ , پشتون سمیت اقلیتی برادری کا بلا تفریق خیال رکھا۔اور پارٹی کی فلسفہ سیاست اور منشور کو عملی طور پر نافذ کرنے کیلیے غریب اور پسے ہوئے طبقے کے ہر فرد کو بلاامتیاز اہمیت اور ترجیح دی۔ اور انکے مسائل بغور سنے, سمجھے اور انہیں حل کرنے کیلیے کوشاں رہے ہیں۔ اسکی محبوبیت کا اندازہ اس بات سے لگا جا سکتا ہے۔ کہ وہ مسلسل سات, اٹھ مرتبہ انتخابی مہم جیتتا چلا ا رہا ہے۔ اور وہ ناقابل شکست قرار پائے ہیں۔ چاہے وہ پھر صوبائی اسمبلی کے سیٹ پر ہوں یا قومی اسمبلی کی نشت پر۔جس طرح وہ مشکل کی گھڑی میں عوام کا سہارا بنے۔ اسی طرح عوام نے بھی انتخاب کے وقت مولانا صاحب کو ہی اپنا ہاتھ بڑھایا۔ مولانا عبدالواسع کی خدمات گرچہ سیاسی, جمہوری, اور عوامی لحاظ سے ہمہ گیر اور کثر الجہتی ہیں۔ لیکن اگر میں یہاں پر سپیس کم ہونے کی وجہ سے صرف قلعہ سیف اللہ کا ذکر کرونگا۔ جس سے انکی خدمات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ اور کوئی بھی ذی شعور دنگ رہ جائے گا۔ کہ اتنا سارا کام صرف ایک ہی ادمی ایک لحاظ سے قلیل مدت میں کیسے سرانجام دے سکتا ہے۔ اگر ہم صرف تعلیمی شعبے میں مولانا صاحب کی خدمات کا ذکر کریں۔ اور اس کیلیے مولانا عبدالواسع صاحب کے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیں۔ تو ہمیں پتہ چلتا ہے۔ کہ کیڈٹ کالج نسءمسلم باغ, گورنمنٹ بوائز کالج (شہید بازمحمد خان ڈگری کالج) مسلم باغ, سمیت لڑکے لڑکیوں کیلیےررجنوں کے حساب سے اپ نے ایسے سکول کھولے۔ جہاں پر کوئی تعلیم کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کیلیے عمارات منظور کروائے اور ان پر اساتذہ کی تقرریاں کی۔ تاکہ تعلیمی لحاظ سے اس پسماندہ ضلع کو اس مقابلاتی دور میں دیگر معاشروں سے پیچھے نہ رہیں۔ اور یہی ایک بڑے رہنماءکا وڑن ہوتا ہے۔ ورنہ ووٹ تو بہت لوگ لیتے ہیں۔ اور پھر پانچ سال کیلیے اپنے گھروں میں بھی نظر نہیں اتے۔ اپنی قوم اور عوام کی فکر تو دور کی بات ہے۔ اسی طرح مولانا عبدالواسع صاحب نے زراعت کی اہمیت اور اسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا وسیلہ روزگار اور ذریعہ معاش سمجھتے ہوئے انکے کھیتوں کی ابپاشی کے مسائل حل کرنے کیلیے مسلم باغ نسءڈیم, ذیر تعمیر نخول ڈیم, ٹیوب ویلز, تالابوں کی تعمیرات, کچ ڈیمز اپنے دور وزارت میں منظور کروا کر بنوائے۔ جن سے قلعہ سیف اللہ کے باسیوں کو زراعت کے شعبے میں اسانیاں پیدا ہوگئیں۔ اسکی خدمات کا یہ سلسلہ اور ہمدردیاں اج بھی جاری ہیں۔ صوبائی وزرات کے بغیر قومی اسمبلی کے ممبر ہوتے ہوئے انہوں نے صوبائی حکومت بلوچستان سے قلعہ سیف اللہ اور اسکے تحصیل مسلم باغ میں ٹڈی دل کی تدارک کیلیے رابطہ کیا ہے۔ جس کی بدولت صوبائی وزیر زراعت انجنیر زمرک نے یہاں کا خصوصی دورہ کرتے ہوئے وعدہ کیا ہے۔ کہ قلعہ سیف اللہ اور اسکے تحصیل مسلم باغ میں ٹڈی دل کے حملوں سے زراعت کے شعبے پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کیلیے سرکاری مشینری اور ادویات فراہم کیے جائینگے۔ اسی طرح رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں امدورفت کا بڑا مسلہ رہا ہے۔ جگہ جگہ ٹوٹے پھوٹے سڑکیں اور پل نہ ہونے کی وجہ کئی منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہو تا تھا۔ یہی صورتحال ہمارے ضلع قلعہ سیف اللہ کا بھی تھا۔ جنکی تعمیر کیلیے صوبے میں بڑے بڑے منصوبے بنانے کیساتھ ساتھ مولانا عبدالواسع نے اپنی دور وزارت میں قلعہ سیف اللہ کے دور دراز اور منقطع علاقوں کو معیاری سڑکوں سے ملایا۔ جن سے نہ صرف سفر باسہولت بن گیا۔ بلکہ کسی مریض کو بروقت ہسپتال تک پہنچانا تاریخ میں پہلی مرتبہ ممکن ہوا۔ ان تمام قابل افتخار کارناموں کیساتھ ساتھ دوردراز علاقوں میں بجلی کی لائینیں بچانا, ,ہزاروں نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی سمیت دیگر ایسے بہت سی خدمات ہیں۔ جنہیں کرنے کیلیے محنت, لگن اور عوام سے محبت کرنے والا ایک سچا سیاسی رہنمائ ہی کر سکتا ہے۔ اور مولانا عبدالواسع نے یہ سب کچھ کر کے دکھایا۔یہی وجہ ہے۔ کہ اج عوام میں اسکی جو قبولیت و مقبولیت ہے۔ اسکا یہاں پر کوئی دوسرا تصور بھی نہیں سکتا۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.