ہم نے ہمیشہ سے قوانین کے برخلاف قانون سازی کی مخالفت کی ہے ،سکندر ایڈووکیٹ
ہم نے ہمیشہ سے قوانین کے برخلاف قانون سازی کی مخالفت کی ہے ،سکندر ایڈووکیٹ
کوئٹہ(پ ر)بلوچستان اسمبلی کااجلاس ،ریگولیشن آف مائنز اینڈ آئل فیلڈ اور منرل ڈویلپمنٹ(حکومتی کنٹرول)اوربلوچستان سمندری ماہی گیری کا ترمیمی مسودات پیش ،اپوزیشن اراکین اسمبلی نے احتجاجاََ واک آﺅٹ کیا دونوں تحاریک کی ایوان نے فرداََ فرداََ منظوری دیدی ۔گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے وزیرمائنز اینڈ منرلز کی جانب سے ریگولیشن آف مائنز اینڈ آئل فیلڈ اور منرل ڈویلپمنٹ(حکومتی
کنٹرول) کا (ترمیمی) مسودہ قانون مصدرہ2022ء(مسودہ قانون نمبر20مصدرہ 2022ئ)اوروزیر ماہی گیری کی جانب سے بلوچستان سمندری ماہی گیری کا ترمیمی) مسودہ قانون مصدرہ2022ء(مسودہ قانون نمبر21مصدرہ 2022ئ)ایوان میں پیش اور دونوں قوانین کو فی الفور زیر غور لانے اور اسے منظور کرنے کے لئے الگ الگ تحاریک ایوان میں پیش کیں جن کی ایوان نے فرداً فرداً منظوری دی ۔اس موقع پر جے یوآئی کے رکن مولوی نوراللہ نے ایک ہی نشست میں قانون لانے اور اس کی منظوری لینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق مسلم باغ سے ہے مسلم باغ معدنیات سے مالا مال علاقہ ہے لیکن معدنیات سے متعلق اس اہم قانون کوہمیں اندھیرے میں رکھ کر منظور کیا جارہا ہے اسے پہلے پیش کرکے کمیٹی کو بھجوانا چاہئے تھا تاکہ کمیٹی اس پر اپنی سفارشات
دیتیں بعدازاں انہوں نے اپوزیشن اراکین کے ہمراہ احتجاجاًایوان سے واک آﺅٹ کیا ۔ بعدازاں ایوان میں واپسی پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سے قوانین کے برخلاف قانون سازی کی مخالفت کی ہے یہی صورتحال سابقہ حکومت میں بھی تھی اور موجودہ حکومت میں بھی یہی ہورہا ہے کہ قوانین ریلیکس کرکے مسودات ایک ہی نشست میں پیش اور اسی نشست میں ان کی منظوری لی جارہی ہے آئندہ اگر یہاں پیش ہونے والے مسودہ قانون کو اسمبلی کے قواعد84اور85سے استثنیٰ دلانے کی تحریک آئی تو پھر ہم اس ایوان میں نہیں بیٹھیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ آج جو قانون منظور ہوا ہے اکثریت نے اس کی مخالفت کی ہے اس لئے اسے کمیٹی کے حوالے کیا جائے ۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ مائنز کے بل میں حالیہ ترمیم صوبے کے معدنی شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لئے کی گئی ہے انہوںنے کہا کہ اس سے قبل فردواحد فیصلے کرتا تھا اب یہ اختیار بلوچستان حکومت کو دیاگیا ہے ماہی گیری کے حوالے سے جو قانون منظور ہوا ہے وہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے ا س سے قبل بلوچستان کی سمندری حدود میں صرف کوسٹ گارڈ ہی فورس کے طور پر کام کررہی تھی اب محکمہ فشریز کو فورس کے اختیارات دیئے گئے ہیں تاکہ وہ غیر قانون ٹرالنگ کو روکیں ۔بلوچستان عوامی پارٹی کے میر ظہور بلیدی نے کہا کہ جو قانون سازی ہوئی وہ حکومت کا استحقاق ہے اور قانون سازی کے حق میں ووٹ دینا یا اس کی مخالفت کرنا ہر رکن اسمبلی کا استحقاق ہے فی الحال ہم نے آزاد بینچز یا اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کی درخواست نہیں دی لہٰذا ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ ہم اس قانون کی حمایت کریں لہٰذا ہم اس کی حمایت کرتے ہیں ۔جنہوںنے اس بل پر اعتراض کیا ان کی بات جائز تھی چونکہ میر اسد بلوچ نے یہ بات چھیڑ دی ہے کہ وہ حکومت کا حصہ ہیں تو بجائے اس کے کہ وہ احتجاج کرتے وہ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ کے پاس جا کر اپنی بات رکھتے ۔
[…] پی ڈی آئی نے معلومات تک رسائی کےقانون پر عمل درآمد کی رپورٹ شائع کر […]