کوئٹہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمائوںنے کہا ہے کہ وفاق 500 ارب روپے دیکر بھی بلوچستان کا مقروض رہے گا
کوئٹہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمائوںنے کہا ہے کہ وفاق 500 ارب روپے دیکر بھی بلوچستان کا مقروض رہے گا،لاپتہ افراد کی بازیابی سے چند گھروں میں لوٹ آنیوالی خوشیاں صوبے میں حکمران جماعت کی بی ٹیم کو ہضم نہیں ہو پارہیں ، کارکن اپنے گھروں اور مساجد میں سابق حکمران جماعت کے فعال ہونے کیلئے خصوصی دعائیں کرائیں ۔وفاق میں متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں کے سامنے دو مطالبات رکھے جنہوں نے انہیںچونکا دیا۔ہمیں اپنے لوگوں اور اس سرزمین سے محبت ہے اور یہ گناہ جب تک زندہ ہیں کرتے رہیں گے۔ پارٹی بلوچستان کے تمام علاقوں کی یکساں ترقی کیلئے جدوجہد کررہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، پارٹی کے سینئر نائب صدر ملک ولی کاکڑ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ، بلوچستان اسمبلی میںپارٹی کے پارلیمانی لیڈر و مرکزی سیکرٹری فنانس ملک نصیر احمد شاہوانی، بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، پارٹی کے مرکزی سینیٹرل کمیٹی کے اراکین اختر حسین لانگو، غلام نبی مری ، جمیلہ بلوچ،سردار شکیل دہوار، ضلع کوئٹہ کے صدر ورکن بلوچستان اسمبلی احمد نواز بلوچ ودیگر نے کوئٹہ پریس کلب میںپارٹی رہنماء شہید ملک نوید دہواراور شہید ظریف جان دہوار کی برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر شہید کے والد ملک نورجان دہوار سمیت پارٹی رہنما و کارکن کثیر تعداد میں موجود تھے ۔جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض آغا خالد شاہ دلسوز نے سرانجام دیئے ۔ پارٹی رہنمائوں نے شہید ملک نوید دہوار ، شہید حبیب جالب بلوچ،شہید نوردین بلوچ سمیت پارٹی کے دیگر شہداء کر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈکٹیٹر اور سول آمریت میں ہونے والے ظلم وزیادتیوں ،نارواسلوک میں پارٹی کے نظریاتی و فکری ساتھی ثابت قدم رہے اور مصائب کے باجوود حالات کا مقابلہ کرکے ثابت کیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نظریاتی اور فکری جدوجہد کرنے والی اکابرین اور سیاسی کارکنوں کی جماعت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں بی این پی کی کامیابی ان شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ ہے جنہو ں نے خطرات اور حالات کو خاطر میں لائے بغیر بلوچستان کے تمام علاقوں میں تنظیم سازی کرکے پارٹی کی فکر اور نظریہ کا پرچار کیا اور لوگوں کو باور کرایا کہ بی این پی بلوچستان میں بسنے والی تمام محکوم اقوام کی نجات دہندہ جماعت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے مراعات ، وزرات اعلیٰ اور وزارتوں کوٹھکرا کر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد کو ترجیح دی ،پارٹی نے بلوچستان کے اجتماعی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریک انصاف کی حمایت کے بدلے بلوچستان میں ڈویلپمنٹ کیلئے اقدامات اٹھانے لاپتہ افراد کی بازیابی ، افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی، گوادر میں ہونے والے میگا منصوبے سے وہاں کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے محفوظ رکھنے کیلئے قانون سازی، وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کے 6 فیصد کوٹہ پر عملدرآمد ، سڑکوں کی تعمیر ،نئے گرڈ اسٹیشنز کا قیام ،پینے کے پانی کیلئے ذرائع پیدا کرنا ڈیمز کی تعمیر یونیورسٹی اور ہسپتالوں کا قیام سے کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ 70 سالوں سے صوبے کے اکابرین کے بعد اگر کسی شخص نے قومی اسمبلی میں بلوچستان کی حقیقی نمائندگی کی ہے تو وہ بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ہیں جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام آباد میں حکمران اتحاد ہو یا اپوزیشن دونوں کی کوشش ہے کہ بی این پی انکے اتحاد میں شمولیت اختیار کرے ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ پارٹی کیخلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں انہیں لاپتہ فرد کے لوٹنے سے اس کے گھرمیں لوٹ آنیوالی خوشیوں کا انداز ہ نہیں ہے ۔یہ لوگ اپنے دور اقتدار میں افغان مہاجرین کو مہاجر کہنے سے کتراتے تھے اور اتحادی جماعت کے ناراض ہونے کے خوف سے افغان مہاجر کو تارک وطن کہہ کر پکارتے تھے ۔بی این پی تعمیری تنقید کی قائل ہے پارٹی کارکن اپنے گھروں اور مساجد میں سابق حکمران جماعت کے فعال ہونے کیلئے خصوصی دعائیں کرائیں۔ پارٹی رہنمائوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کی ملاقات میں پارٹی سربراہ سردار اختر جان مینگل نے اپوزیشن جماعتوں کے سامنے اپنے دو مطالبات رکھے اور کہا کہ اگر اپوزیشن اتحاد ملک کی افایت اورجمہوریت کیلئے جدوجہد کرنا چاہتی ہے تو ہمارے ان نکات پر اتفاق کرلے تاہم اپوزیشن جماعتوں کے رہنماء ان نکات پر متفق ہونے کے بجائے چونک گئے اور معذولی کا اظہار کیا ۔آصف زرداری اور پرویز مشرف نے بھی بلوچستان کے لوگوں سے معافیاں مانگیں کیا ان معافیوں سے بلوچستان کی ستر سالہ محرومیوں کا ازالہ ممکن ہوا ۔ وفاق 500 ارب روپے دیکر بھی بلوچستان کا مقروض رہے گا اسلام آبادسمیت ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والی ترقی بلوچستان کے وسائل سے ہوئی ہے اور ہم اس سے محروم ہیں ۔ اکسویں صدی میں بلوچستان کے لوگ پینے کے پانی ،صحت ، تعلیم انفراسٹریکچر کی تعمیر کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ بجلی نہ ہونے کے باعث سائنس و ٹیکنالوجی کے دورے میں ہمارے بچے بجلی کے نور سے منور ہونے کے بجائے چراغ کی روشنی میں پڑھنے پر مجبور ہیں یہ بچے کیسے میرٹ پر اپنا حق لے پائیں گے ۔ ہمیں اپنے لوگوں اور اس سرزمین سے محبت ہے اور یہ گناہ جب تک زندہ ہیں کرتے رہیں گے ۔مقررین نے کہااسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کو اب تک اس بات کا علم نہیں کہ بلوچستان میں لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں اگر سابق ادوار میں بلوچستان کی وفاق میں نمائندگی ہوتی تو یقینا آج ہمیں وہاں کے حکمرانوں اور بیوروکریسی کو یہ کہنے کی ضرورت نہیں پڑتی کہ بلوچستان کے لوگوں کو بنیادی انسانی ضروریات کی ضرورت ہے ۔رہنمائوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کو بلوچستان کے عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے پارٹی قیادت اور پارلیمانی اراکین صوبے کے عوام کو جوابدہ ہیںآج تک کوئی مائی کا لعل پیدا ہی نہیں ہوا کہ وہ سردار اختر جان مینگل کے ضمیر کو خرید سکے ہمارے ووٹ پارٹی کے ہیں اور ہمارے فیصلے پارٹی کے آئینی ادارے کرتے ہیں۔ پارٹی نے ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے حکومتی کمیٹی کو جو تجاویز دی تھیں انہیں باقاعدہ طور پر وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ دیا گیا ہے جس کے تحت کوئٹہ ، کراچی ، چمن شاہراہ کو دو رویہ مختلف علاقوں میں ڈیموں کی تعمیر ، گرڈ اسٹیشنز کاقیام اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر ، توانائی سے متعلق میگا منصوبے شامل ہیں پارٹی بلوچستان کے تمام اضلاع میں یکساں ترقی اور عوام کو درپیش اجتماعی مسائل کے حل کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی ۔ مقررین نے کارکنوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام میں شعور و آگاہی کو فروغ دینے کیلئے اسٹڈی سرکلز کے انعقاد کو یقینی بنائیں ۔ سیمینار کے اختتام پر شہید ملک نوید دہور کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔