سوشل میڈیا اور ہم

0 327

بلاشبہ زمانے کی چال اور ترقی کی رفتار سے لاتعلق رہنا ممکن نہیں ہے۔ گویا سوشل میڈیا کے پھیلنے سے اب اس سے کٹ کر زندگی گزارنا مشکل ہے تو ایسے میں کم از کم اس بات کا بندوبست کرلینا تو بہرحال لازم ہے کہ بحیثیت والدین اور اساتذہ ہمیں
پوری طرح اس بات کی آگاہی ہونی چاہئے کہ سوشل میڈیا کس طرح چلتا ہے اور اس پر آنے والی معلومات اور مواد کی حقیقت اور سچائی کو کس طرح جانچا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جو بات اہم ترین ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کی تربیت کرتے وقت ان کو غلط اور صحیح، سچ اور جھوٹ، جائز اور ناجائز کے درمیان فرق روا رکھنے کی سوجھ بوجھ کے ساتھ مثبت اور منفی رویوں کی پہچان بھی سکھانی ہوگی۔۔ پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے دیکھا جارہا ہے کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے سوشل میڈیا کا غیر معمولی استعمال ہورہا ہے اور نوجوان نسل بڑھ چڑھ کر سوشل میڈیا پر زیر گردش مواد کے قاری ہیں اور مختلف خیالوں کے بیانیے سے متاثر نظر آرہے ہیں۔۔۔جمہوری معاشرے میں سیاسی شعور رکھنا ایک عام اور جائز بات سمجھی جاتی ہے مگر شائداس حد تک کے مقاصد مثبت اور معتدل ہوں، یہ بات قابل غور ہے کہ کوئی بھی نیم خواندہ معاشرہ بآسانی انتہا پسند رویوں کا شکار ہوکر تعمیری سرگرمیوں سے دور ہوتا چلا جاتا ہے
آج کل جس طرح سوشل میڈیا عملی طور پر ٹرولز یعنی سوشل میڈیا کے ایسے گمنام یا اپنی اصل شناخت چھپائے ہوئے صارف جن کا مقصد جھوٹ سچ کی آمیزش یا طنز و مزاح کی آڑ میں مبالغہ آرائی کر کے انتشار پھیلانا ہوتا ہے، کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا
ہے، وہ آپ کے سامنے ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسے منظم گروہوں اور اکثر نادانی میں ان کے آلہ کار بن جانے والے جذباتی نوجوانوں کے ہاتھوں کسی کی عزت محفوظ ہے اور نا ہی شائد جان و مال۔۔۔ہم سب اس سنگین صورتحال سے آگاہ تو ہیں لیکن عملی طور پر اس معاملے پر کوئی خاص منظم سوچ یا اس گھمبیر معاملے سے نبرد آزما ہونے کے لئے کسی مربوط حکمت عملی کی ترتیب نظر نہیں آرہی۔۔اس حوالے سے شائد مناسب تجویز یہی ہوسکتی ہے کہ سوشل میڈیا کے مثبت اور قابل قبول استعمال کی بنیادی اخلاقیات کے حوالے سے معاشرے میں آگاہی کے لئے ایک مرحلہ وار مہم کی ضرورت ہے جس میں والدین اور اساتذہ کو سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی باریکیوں سے آگاہ کرنا ہوگا۔ تاکہ وہ اپنی اولاد اور شاگردوں کی تربیت میں اس اہم مگر بڑی حد تک نظرانداز معاملے پر مناسب توجہ دے سکیں۔۔۔یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور متفرق سماجی گروہ یعنی اپنے نظریات کی ترویج کرنے والے متفرق منظم پلیٹ فارمز باقاعدہ طور پر اپنی تنخواہ دار سوشل میڈیا ٹیمیں رکھتے ہیں اور بدقسمتی سے ایسی ہی منظم سوشل میڈیا ٹیموں سے زیادہ تر اپنے نظریات کے فروغ اور دفاع کے نام پر طرح طرح کی جارحانہ سوشل میڈیا مہم چلواتے رہتے ہیں۔۔۔اگر ذمہ دار اور معاملے کی سنگینی سے آگاہ والدین اور اساتذہ کو یہ سب معلوم ہوگا تو شائد وہ اس طرح اپنی اولاد اور طلبہ کو کسی بھی قسم کی غیر صحت مند مہم جوئی میں ایندھن کے طور پر استعمال ہونے سے روک سکیں گے۔۔۔میڈیا اور قلمکار احباب سے خصوصی گزارش ہے کہ وہ اپنی سطح پر اس حوالے سے خصوصی آگاہی ضرور عام کریں اور معاشرے کے لئے عنقریب خدانخواستہ ناسور بن جانے کا پورا امکان اور خدشہ رکھنے والے اس معاملے سے عوامی آگاہی مہم میں اپنا حصہ ضرور ڈالیں۔۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.