جانثاران جمعیت طلباء اسلام 15 مفتی محمودکانفرنس اسلام آباد کے لئے پرعزم رہیں، حافظ حبیب اللّٰہ
پشین (پ ر)
جمعیت طلباء اسلام ضلع پشین کے صدر حافظ حبیب اللّٰہ اور ناظم عمومی محمد محی الدین، حافظ عبدالولی، خلیل احمد اخندزادہ، سیف الرحمٰن، عبدالرحمٰن، محمد عباس طلبگار، معاذالرحمٰن، امین اللّٰہ صفدر، نقیب اللّٰہ ساگر، عنایت اللّٰہ، اور دیگر نے مفتی محمود رحمہ اللّٰہ کانفرنس کے حوالے سے ضلع کے مختلف علاقوں میں کارنر میٹنگز سے خطابات میں کہا کہ 15 اکتوبر 2022 کو اسلام آباد میں جمعیت طلباء اسلام پاکستان کے زیراہتمام ہونے والے مفتی محمود کانفرنس کے لیے تیاریاں تیز کریں جمعیت طلباء اسلام ضلع پشین کے تمام تحصیلوں کی تنظیمیں بالائی سرپرست جماعت کے ساتھ مشاورت و معاونت کے ساتھ کام تیز کریں ۔سوشل میڈیا پر تشہیری مہم کا سلسہ بھی تیز سے تیز کی جائیں
انہوں نے کہا مفتی محمود کانفرنس جمعیت طلباء اسلام پاکستان کے سطح پر بہت بڑی اہمیت کا حامل کانفرنس ہونے جارہاہے جس کے اثرات پورے ملک پر پڑیں گے۔اور تربیتی حوالے سے نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونکنے کے مترادف ہوں گے
انہوں نے کہا کہ جمعیت طلباء اسلام نوجوانوں کےلٸے ایک تربیت گاہ ہے
جس میں نوجوانوں کی دینی فکری اور سیاسی ذہن سازی کی جاتی ہیں
نوجوان کسی بھی معاشرے کا وہ حصہ ہوتا ہے کہ جو سماج پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت سے بھر پور ہوتا ہے دنیا میں جتنے انقلابات آئے ہیں اس میں نوجوان کا رول سب سےزیادہ ہے ۔ چونکہ نوجوانان مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اور انہی نے تمام ذمہ داریوں سے عہدہ براں
ہونا ہوتا ہیں اس لیے ان کی تعلیم وتربیت اہم ترین فریضہ ہے ۔ یہ تعلیم وتربیت تین مراحل میں ہوتی ہے، اول گھر، دوم سماج، سوم جامعات۔ بچہ سب سے پہلے والدین اور گھرجانثاران جمعیت طلباء اسلام 15 مفتی محمودکانفرنس اسلام آباد کے لئے پرعزم رہیں، حافظ حبیب اللّٰہ کے افراد سے شعوری ولا شعوری تعلیم وتربیت پاتا ہے، دوسرے درجہ میں وہ گھر سے باہر گلی ومحلے میں جب قدم رکھتا ہے تو دوست واحباب اور معاشرے کے رویے اس کی شخصیت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ تیسرے درجہ میں وہ جب کسی مکتب واسکول اور جامعہ میں پہنچتا ہے تو معلم اس کو اپنے قول وفعل سے تعلیم دیتا ہے۔ تب جاکر وہ میدان عمل میں وہ داخل ہوتا ہے اور ذمہ داریوں کو نبھاتا ہے۔ ہم چونکہ دور زوال سے گزر رہے ہیں اگر ہم اپنے ماحول پر نگاہ ڈالیں تو صورتحال سامنے آتی ہے کہ اول تو شرح خواندگی کم ہے جس کی وجہ سے اکثر والدین ناخواندہ ہیں یا اگر خواندہ ہیں تو معاشی مجبوریوں یا اعلی معیار زندگی کی دوڑ نے ان کو اتنا مصروف رکھا ہے کہ وہ بچوں کی تربیت پر توجہ نہیں دے پا رہے ہیں ۔ پھر اس مادہ پرستانہ ماحول سے جو سماج بنتا ہے وہ اس بچہ ونوجوان کو مسلسل یہی پیغام دے رہا ہوتا ہے کہ اصل کامیابی مادہ کا حصول ہے اور اس کے لیے جس قسم کی چالاکی دھوکہ دہی کی جاسکتی ہے وہ جائز ہے اور اس مادہ پرستانہ ماحول سے جو اخلاقی تنزلی پیدا ہوتی ہے وہ ہمارے پورے معاشرے سمیت ان نونہالان پر اثر انداز ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مفتی محمودایک شخص نہیں بلکہ ایک عظیم نظریے اورتاریخ کانام ہے۔
[…] جمعیت طلباء اسلام تحصیل ناناصاحب کےزیر اہتمام 14 اگست کو شہداء باجوڑ کانفرنس ہوگا ،حافظ عتیق اللہ […]