امریکہ اور یورپ دوستی کرنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ آقا اور غلام کا تعلق ہمیں منظور نہیں ،مولانا فضل الرحمن

0 144

کوئٹہ(ویب ڈیسک)سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی جمعیت علمائے اسلام (ف)میں شامل ہوگئے۔سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دعا ہے اسلم رئیسانی کی شمولیت سے پارٹی کو تقویت ملے، بلوچستان میں عوام کے حقوق کیلئے متحد ہیں۔کوئٹہ میں تقریب کے دوران سابق وزیراعلی بلوچستان اسلم رئیسانی نے جے یو آئی(ف)میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کیا۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم ائیسانی نے کہاکہ عوام کی بہتری کیلئے ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی، کوشش کریں گے عوام کے مسائل کم سے کم کردیں، مسائل صرف عوام کے نہیں سیاسی لوگوں کے بھی ہوتے ہیں۔اس موقع پر سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلم رئیسانی کی شمولیت پوری پارٹی کیلئے خوشی کے لمحات ہیں، دعا ہے اسلم رئیسانی کی شمولیت سے پارٹی کو تقویت ملے۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان معدنیات سے مالا مال ہے مگر وسائل کی کمی ہے، بلوچستان میں عوام کے حقوق کیلئے متحد ہیں۔جمعیت علماءاسلام کے سربراہ وپی ڈی ایم کے مرکزی صدر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ امریکہ اور یورپ دوستی کرناچاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ آقااور غلام کا تعلق ہمیں منظور نہیں ،بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ لیکن مسائل کے انبار ہے اور وسائل کچھ بھی نہیں ،وسائل ہیں تو ان پر بلوچستانی عوام کااختیار نہیں ،باہر سے حکومتیں مسلط کرنے کیلئے آئین پاکستان اور قانون کے دائرے میں رہ کر جمہوری جدوجہد کررہے ہیں جوآسان نہیں ،ایک عرصے سے کوشش تھی کہ نواب رئیسانی ہمارے ہاتھ آئیں اور آخر کار ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے ،نواب اسلم رئیسانی نے اپنے رفقاءسمیت جمعیت علماءاسلام میں شمولیت کاایک تاریخی فیصلہ کیاہے نواب اسلم رئیسانی اور ان کے رفقاءکو ان کی جماعت ،قبیلے میں جوعزت حاصل تھی ہماری بھرپورکوشش ہوگی کہ ہم اس معیار پر پورا اترے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے سراوان ہاﺅس میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت قاری حبیب الرحمن نے حاصل کی ۔اس موقع پرجمعیت علماءاسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری ،صوبائی امیر مولانا عبدالواسع، آغا محمود شاہ ،مولاناصلاح الدین ایوبی ،وفاقی وزیر مولانا مفتی عبدالشکور، مولاناڈاکٹرعتیق الرحمن،مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹراسلم غوری اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ، مولاناعبدالواحدصدیقی،،ودیگر بھی موجود تھے ۔اس موقع پر چیف آف سراوان وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے باقاعدہ جمعیت علماءاسلام میں شمولیت کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ کئی ماہ سے مولانافضل الرحمن کی قیادت میں چلنے کا فیصلہ کیاتھا لیکن مصروفیات کی وجہ سے وقت لگا ،2008ءمیں حکومت بنائی تو ہمیںبہت سے مشکلات کاسامنا کرناپڑا ،دھماکے ہوتے تھے اغواءکی وارداتیں ہوتی تھی اس وقت جمعیت نے میرا بھرپور ساتھ دیا اس قربت اور دوستی کی وجہ سے ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہوئی ہمارے ساتھ جو دوست شامل ہورہے ہیں ہم نے اپنی جدوجہد اور تیز کرنی ہے ،جمعیت علماءاسلام کے پلیٹ فارم سے ہمیں عوام کی فلاح وبہبود کیلئے جدوجہد کرنی ہے ہم جمعیت کے قائدین اور کارکن ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کرینگے گزشتہ 75سالوں سے عوام اور قائدین نے ہمیشہ اپنے محرومیوں کااظہار کیاہے ہم نے جب دوستوں سے مشاورت کی کہ جمعیت میں شامل ہوں تو ان کا بھی یہی مشورہ تھاکہ ایک مضبوط پلیٹ فارم سیاسی سوچ اور مضبوط قائدین کے ساتھ عوام کے مسائل کو کم سے کم تر کریں ،ہم ایک دوسرے کے قریب ہیں اور بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا ہم اپنے مسائل سے ایک دوسرے کو آگاہ کرتے رہیںگے ہم سیاسی لوگوں کے بھی چھوٹے چھوٹے مسائل ہوتے ہیں عوامی مسائل سے عوام ہمیں آگاہ کرے ،اللہ تعالیٰ ہمیں ثابت قدم رکھیں اللہ فیڈریشن کو مضبوط بنائیں ،ریاست پاکستان میں آباد اقوام کو ان کے حقوق ملنے چاہےے ۔مولانا فضل الرحمن کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہمارے ہاں تشریف لائیں ۔جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی اور ان کے تمام رفقاءکو جمعیت علماءاسلام میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ آج صرف میرے لئے بلکہ پورے جمعیت علماءاسلام کیلئے خوشی کے لمحات ہے جب بلوچستان کی ممتاز شخصیت اور رفقاءنے جمعیت علماءاسلام میں شمولیت کااعلان کیا۔میں دل کی گہرائیوں سے انہیں خوش آمدید کہتاہوں ،اس فیصلے اور اعلان پر مبارکباد پیش کرتاہوں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے اس فیصلے کو جمعیت علماءاسلام اور اس کی جدوجہد کی تقویت کا سبب بنائیں ،سراوان ہاﺅس میں یہ میری پہلی حاضری نہیں بلکہ کئی دفعہ حاضر ہواہوں اور رئیسانی صاحب کی میزبانی سے لطف اندوز ہوتا رہاہوں ایک زمانے سے کوشش رہی ہے کہ کسی طریقے سے وہ ہمارے ہاتھ آئیں ،آج ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے ،انہوں نے کہاکہ جماعتوں میں معززین آتے ہیں ظاہر ہے ایک لمبا عرصہ ان کا کسی اور ماحول میں گزراہوں کسی اور سیاسی جماعت میں گزرا ہوں جمعیت علماءاسلام کا مزاج ہے وہ نئے آنے والوں کو وہ عزت دیں جو انہیں اپنے علاقے ،جماعت اور قبیلے میں حاصل تھی ،نواب اسلم رئیسانی کو جو عزت حاصل تھی ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ہم اس معیار کو برقراررکھ سکیں ،بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں پر مسائل کے انبھار ہے اور وسائل کچھ نہیں ،اگر وسائل ہے بھی تواس پر بلوچستان کے عوام کااختیار نہیں ہے جو لوگ جمعیت علماءاسلام کے منشور کو جانتے ہیں میرے خیال میں جمعیت سے بڑھ کر صوبائی حقوق کی علمبردار کوئی دوسری جماعت نہیں ،ہم صوبے کی عوام کو اپنے وسائل کا مالک سمجھتے ہیں اور ان وسائل پر ان کے اختیار کی بات کرتے ہیں لیکن ہمیں محنت کرنی پڑے گی تاکہ ہم اپنی حکومتیں بناسکے جو حکومت ہم پر باہر سے مسلط کی جاتی ہے جس طرح عالمی قوتیں ہمارے اختیار پر قبضہ کرتی ہے ہمارے معاملات میں مداخلت کرتی ہے پارلیمنٹ بنے تو ان کی مرضی کے مطابق حکومت بنیں تو ان کی مرضی کے مطابق اگر ریکوڈک کے منصوبے کو بلوچستان کے مفاد کیلئے پاکستان کے مفاد کیلئے رئیسانی صاحب موقف اختیار کرتے ہیں توباہر کی قوتیں اور یہاں کے ہمارے اپنے وفادار متحد ہوجاتے ہیں کہ نواب رئیسانی کی حکومت کو ختم کرناہے اس چیز سے ہم نے پاکستان کو نکالناہے یہ آسان کام نہیں ہمارا راستہ جدوجہد کا رخ جمہوری ہے ہم آئین پاکستان اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کررہے ہیں لیکن اپنی خودمختاری کے حوالے سے اپنے داخلی اختیار کے حوالے سے امریکہ اور یورپ کو کہناچاہتے ہیں کہ دوستی کرنی ہے تو ہر دم تیار ہے لیکن آقا اور غلام کے تعلق کاانکار کرتے ہیں ہمیں غلامی قبول نہیں ،ہم نے اس رخ پر کام کرناہے نواب رئیسانی کی جو رہنمائی ملے گی دوسرے بلوچستان کے زعماءکی رہنمائی میں ہمارا آنے والا سفر آسان ہوگا ،ہماری منزل آسان ہوگی اور خوشحالی اور آزادی کی طرف بڑھیںگے ،نواب اسلم رئیسانی نے ایک تاریخی فیصلے کااعلان کیاہے ۔مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ نواب محمد اسلم رئیسانی نے ایک تاریخی فیصلہ کیاہے کبھی ایسا تھاکہ جمعیت میں صرف علماءاکرام ہوتے تھے عوام الناس کا توجہ جمعیت کی طرف نہیں تھی لیکن مولانافضل الرحمن نے جدوجہد کی ،گزشتہ عشرے میں مولانافضل الرحمن نے جس طرح عالمی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں ،ایجنٹوں، یہود ونصاریٰ کو جس جرا¿ت کے ساتھ للکارا یہ مولانافضل الرحمن ہی تھے ان کی للکار نے عالمی قوتوں کوپسپا ہونے پر مجبور کیاآج عمران خان رو رہاہے پیٹ رہاہے بوکھلاہٹ کاشکارہے ،دماغ کام نہیں کررہا ،انہیں کسی ایسی ہسپتال میں داخل کرایاجائے جو اس کاعلاج کرے صبح بیانیہ کچھ ،شام کو کچھ اور رات کو کچھ اور ہے ،کچھ پی کرآتاہے توبیانیہ کچھ اور ہوتاہے ،عالمی طاقتوں نے اپنے ایجنٹ کے ذریعے پاکستان کو تباہ کرنے کی کوشش کی پاکستان کی معیشت کو زمین بوس کردیا ،ملک کو تقسیم کرناچاہا آج معیشت اگرچہ کمزور ہے اور مہنگائی ہے تو یہ تمام صورتحال عمران خان کا پیدا کردہ ہے وہ مسلسل قوم سے جھوٹ بولتے رہے لیکن جھوٹ کا سلسلہ کب تک چلتا رہے گا ،وفاقی وزیر اور جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے امیر مولاناعبدالواسع نے کہاکہ خوشی ہے کہ نواب محمد اسلم رئیسانی اور بڑی تعداد میں لوگ قائد ملت مولانافضل الرحمن کے ہاتھ پر بیت کرتے ہوئے جمعیت میں شمولیت کااعلان کررہے ہیں ،خوشی ہے کہ قائد مولانافضل الرحمن کے بیانیہ سے اتفاق کرتے ہوئے کہ جب ہم نے نواب محمد اسلم کے ساتھ حکومت کی اور وہ وزیراعلیٰ تھے اس وقت جمعیت علماءاسلام کے ارکان اور نواب محمد اسلم رئیسانی اگر چہ وہ پیپلزپارٹی میں تھے ایسا محسوس ہورہاتھا کہ وہ جمعیت کے رکن اور وزیراعلیٰ ہے جو جماعت کی منشور تھی جو بیانیہ تھی بلوچستان کے حقوق کے حوالے سے نواب محمد اسلم رئیسانی جماعت کے فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کرتا رہا اس وقت سے آج تک جمعیت اور نواب اسلم رئیسانی کے روابط مضبوط رہے مجھے خوشی ہے کہ جمعیت نے جو تحریک شروع کی تھی منشور صوبائی خودمختاری اورصوبے کے حقوق کے حوالے سے ریکوڈک ہو یا این ایف سی ہو یا پھر گوادر ہوں بلوچستان میں جمعیت اور نواب اسلم رئیسانی کا موقف ایک رہاہے آج اگر ریکوڈک کا فیصلہ ہوتاہے تو پھر ان شرائط کی بنیاد پر ہوتاہے جو جمعیت اور نواب اسلم رئیسانی نے رکھے تھے اگر چہ10سال تک ہم نے جدوجہد کی اسی وجہ سے این ایف سی اور 18ویں ترمیم کے باعث ہم زیر عتاب رہے بالاآخر وہی لوگ اس بات پر مجبور ہوگئے اور وہی فیصلہ کیا جو ہم چاہ رہے تھے ،کل جمعیت علماءاسلام میں مزید شخصیات اور لوگ شمولیت کرینگے ،جمعیت نے اپنے منشور پر عمل درآمد ہورہاہے ،قوم پرست سمیت دیگر جماعتوں سے لوگ جمعیت کے قافلے کا حصہ بن رہے ہیں ،مولانافضل الرحمن کو یقین دہانی کراتاہوں کہ جمعیت کے ورکرز ،کارکن بلوچستان کے اندر منشور کے تحت مزید شمولیتیں ہوںگی بلوچستان جمعیت کا قلعہ تھا اور یہ مضبوط تر ہوگا ۔جمعیت علماءاسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری اور رکن قومی اسمبلی آغا محمود شاہ نے نواب محمد اسلم رئیسانی شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ نواب اسلم رئیسانی نے جماعت کی منشوراور مولانافضل الرحمن کی ولولہ انگیز قیادت سے متاثرہوکر جمعیت میں شمولیت کافیصلہ کیا۔دریںاثناءنواب محمداسلم رئیسانی کی قیادت میں مختلف سیاسی وقبائلی معتبرین سردار احمدنواز علی زئی ،بابو محمدعارف لہڑی،عبداللہ لہڑی،عبدالرازق لہڑی ،وڈیرہ عبدالرشید لہڑی،حاجی غلام حیدر بنگلزئی ،شکر خان بنگلزئی ،رئیس محمدقاسم دہوار،حسنین سارنگزئی ،پروفیسر یاسرعرفات ، خورشید احمدرند،رحمت اللہ لانگو، میر گل جان شاہوانی ،عبدالرﺅف رئیسانی ،حاجی عبدالمنان ترین ،ٹکری فیض محمد ،ملک محمدحفیظ ،ملک عبدالغفار سمالانی ،استاد محمدکریم ،ملک سراج مشوانی ،قاسم بنگلزئی ،عظیم سمالانی ،غلام حسین شاہوانی ،عبدالحئی میروانی ،محمدادریس رخشانی ،محمدبلال ایڈووکیٹ، حاجی عزیز احمد سرپرہ، غلام مصطفی رودینی ،محمدآصف مگسی ،پروفیسر عبدالقیوم ،ملک عبدالغفار سرپراہ ،مکران سے سردار ظفر خان گچکی،مراد جان گچکی،ودیگر نے جمعیت علماءاسلام میں شمولیت کااعلان کیاہے ۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.