ڈینگی قابل علاج ہے !

0 152

تحریر :۔ ڈاکٹر تصور حسین مرزا
اللہ نہ کرے اگر آپ کو یا آپ کے کسی عزیز کو سخت بخار ہو گیا ہو، جسم پر سرخ دھبے ظاہر ہوں، جسم کا درد سے چوروچور ہونا، ہڈیوں، آنکھوں، جوڑوں اورانگ انگ کا درد کرنا پایا جائے، تویہ اشارہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کو ڈینگی بھی ہو سکتا ہے، اپنی طرف سے کوئی فتویٰ جاری کرنے کی بجائے اپنے فیملی معالج سے مشورہ کریں، یہ بات یاد رکھیں! ڈینگی بخار سخت فلو کی طرح کی ایک بیماری ہے Dengue haemorrhage fever بخار کی ایک قسم ہے جو زیادہ پیچیدہ ہوتی ہے جس میں تیز بخار، جگر کا بڑھ جانا اور بیماری کی شدت میں circulatory failure کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس طرح کا بخار اچانک شروع ہوتا ہے اور فلو جیسی علامتیں ظاہر کرتا ہے۔ یہ بخار 2 سے 7 دن تک عموما رہتا ہے اور درجہ حرارت 104F تک چلا جاتا ہے۔یہ بات کبھی بھی نہ بھولیں کہ ڈینگی کا کوئی خاص علاج نہیں ہوتا ہے۔ بیماری کی حالت میں مریض کو پانی کا استعمال زیادہ کروایا جاتا ہے۔
ڈینگی بخار ہو جا ئے تو مریض کو فوری طور پر کسی قریبی طبی مرکز پہنچائیں۔ اس بیماری کی تشخیص اور علاج کسی مستند ڈاکٹر سے ہی کرائیں۔ ڈینگی میں مبتلا مریض کو روز مرّہ غذا کے ساتھ ساتھ زیادہ مقدار میں جوس، پانی، سوپ اور دودھ پلائیں۔ مریض کا درجہ حرارت 102 ڈگری F سے کم رکھیں۔ بخار کی صورت میں صبح، دوپہر اور شام پیراسٹامول کی ایک ایک گولی استعمال کریں ڈینگی بخار کے مریض کو مرض کے دوران اسپرین اور بروفین کسی صورت استعمال نہ کرائیں۔ سخت بیماری کی صورت میں منہ سے خون آنا کہا جاتا ہے کہ ڈینگو بخار (Dengue fever) ڈینگو”dengue”سپینی زبان کا لفظ ہے جس کے معانی cramp یا seizure کے ہیں جبکہ اسے گندی روح کی بیماری بھی کہا جاتا تھا۔1950میں یہ بیماری جنوب مشرقی ایشیائکے ممالک میں ایک وبا کی صورت میں نمودار ہوئی جس سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ خصوصاً بچے ہلاک ہو گئے۔1990کے آخر تک اس بیماری سے ایک اندازے کے مطابق 40 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔1975سے1980تک یہ بیماری عام ہو گئی تھی۔
2002میں برازیل کے جنوب مشرق میں واقع ریاست Rio de Janeiro میں یہ بیماری وبا کی صورت اختیار کر گئی اور اس سے دس لاکھ سے زائد افراد جن میں 16سال سے کم عمر کے بچے زیادہ تھے ہلاک ہو گئے۔ یہ بات دیکھنے میں دبیز متنآئی ہے کہ یہ بیماری تقریباً ہر پانچ سے چھ سال میں پھیلتی رہتی ہے۔سنگا پور میں ہر سال چار ہزار سے پانچ ہزار افراد اس وائرس کا شکار ہو تے ہیں جبکہ 2003میں سنگاپور میں اس بیماری سے چھ افراد کی ہلاکت بھی ہوئی۔ اور جو افراد ایک مرتبہ اس بیماری میں مبتلا ہو جائیں وہ اگلی مرتبہ بھی اس بیماری کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والی ملیریا نامی بیماری کی اگلی صورت کہی جا سکتی ہے اس بیماری کے مچھر کی ٹانگین عام مچھروں سے لمبی ہوتی ہیں اور یہ مچھر قدرے رنگین سا ہوتا ہے۔یہ بھی دیگر مچھروں کی طرح گندی جگہوں اور کھڑے پانی میں پیدا ہوتا ہے۔ابھی تک اس بیماری کی کوئی پیٹنٹ دوا یا ویکسین ایجاد نہیں ہوئی تاہم2003سے(Pediatric Dengue Vaccine Initiative (PDVI) پروگرام کے تحت اس کی ویکسین تیار کی جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔تھائی لینڈ کے سائنسدانوں نے ڈینگو وائرس کی ایک ویکسین تیار کی ہے جو ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اگرچہ اس ویکسین کے تین ہزار سے پانچ ہزار افراد اور مختلف جانوروں پر تجربے کیے جا چکے ہے جس کے ابھی تک قدرے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔2002 میں سوئس فارما کمپنی اورSingapore Economic Development board نے مشترکہ طور پر اس وائرس کے خاتمے کی دوا تیار کرنے پر کام شروع کیا ہوا ہے۔ پاکستان میں ڈینگی وائرس کا پہلا کیس 1995ءمیں ریکارڈ کیا گیا جنوبی بلوچستان اور کراچی میں پہلی بار اس بیماری سے 145 افراد متاثر ہوئے،جبکہ ایک فرد جاں بحق ہوا۔2003ءمیں صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے ہری پور میں اس بیماری کے 300کیسز جبکہ پنجاب کے ضلع چکوال میں اس کے 700کیسز ریکارڈ ہوئے۔
گذشتہ سال اس وائرس کے حملے میں تقریباً 3 ہزار کنفرم کیسز سامنے آئے جبکہ 450 مشتبہ کیسز ریکارڈ کئے گئے۔جبکہ 2درجن سے زائد افراد اس موذی مرض کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔سالِ رواں میں اس موذی مرض کا حملہ گذشتہ سالوں کی نسبت کئی گنا زیادہ شدید ہے۔ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق اس سال 2019ڈینگی سے سب سے زیادہ بنگلادیش ملک متاثر ہوا ہے بدقسمتی سے اس سال بارہ ہزار پان سو 12500 ڈینگی کے کیس سرکاری اعدادو شمار کے مطابق رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔اسلام نے صفائی کو نصف ایمان کا درجہ دے کر انسانیت پر بہت بڑا احسان کیا ہے، یہ سچ ہے اگر انسان اپنی صفائی کے ساتھ ساتھ گھر محلہ اور ملک کی مجموعی صفائی پر توجہ مرکوز کرے تو آدھی بیماریاں خود بخود نست و نمود ہو جائیں گئی۔ سبحان اللہ کیا قول ہے محسن انسانیت ?کا فرمانِ عالی شان ہے کہ میری امت کے ستر ہزار لوگ بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہونگے۔آپ سے پوچھا گیا کہ اس کی کیا و جہ ہے؟ تو آپ نے جواب دیا”وہ دنیا میں آگ سے داغ نہیں لگواتے،نہ جھاڑ پھونک(شرکیہ تعویز جادو گنڈے کرواتے ہیں اور نہ کوئی برا شگون لیتے ہیںبخاری
آپ کا ارشاد ہے کہ مسلمان کو کوئی مصیبت، بیماری، غم، یا پریشانی پہنچتی ہے حتٰی کہ اگر کوئی کانٹا بھی اسے چبھ جاتا ہے تو ا? تعالیٰ اس کی و جہ سے اسکے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیںبخاری
آپ کا ارشاد ہے کہ اے اللہکے بندو، علاج کیا کرو کیوں کہ ا? تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کا علاج نہ اتارا ہواحمد، ابودا¶د
آپ کا ارشاد ہے کہ دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی اکثر لوگ قدر نہیں کرتے ایک صحت اور دوسری فراغت (بخاریشریف)
ڈ دیں۔
آخر میں دو باتیں عرض کرنا ہیں۔
اول:۔ علاج کسی بھی طریقہ علاج جیسا انگریزی ادویات، دیسی ادویات یا ہومیو پیتھک ادویات سے ممکن ہیں، کیونکہ اسلام نے ہمیں بتا دیا ہے کہ کوئی بھی بیماری لا علاج نہیں۔ لیکن گزارش ہے اپنا علاج خود مت کریں، اگر آپ نے دم تعویز یا روحانی علاج بھی کروانا ہے تو ماہر با عمل عامل کے مشورے سے کریں، اگر انگریزی علاج کروانا ہے تو کسی بھی تجربہ کار ایم بی بی ایس کے مشورے سے کریں، اگر آپ دیسی ادویات یا حکمت سے علاج کروانا چاہتے ہیں تو نیم حکیم کی بجائے کوالیفائڈ حکیم کا چنا¶ کریں اور حکیم صاحب کی ہدائیت پر عمل کریں،اگر آپ دنیا کا بے ضرر طریقہ ہومیوپیتھی سے علاج کروانے کو ترجیح دیں تو یہ سب سے بہتر ہے۔ یاد رکھیے کوالیفائڈ رجسٹرڈ ہومیو پتھیک ڈاکٹر ز جو تجربہ و مہارت رکھتا ہو۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.