عالمی برادری شام کی موجودہ صورتحال کی ذمہ داری قبول کرے، آرچ بشپ
عالمی برادری شام کی موجودہ صورتحال کی ذمہ داری قبول کرے، آرچ بشپ
دمشق (ویب ڈیسک )شام کے الموارنہ کلیسا کے ایک آرچ بشپ نے اپنے ملک کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کی شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ملک کو مفلوج کرنے اور عوام کو مزید غربت میں دھکیلنے کا سبب قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق شامی مسیحیوں کے اس فرقے کے زیادہ تر افراد لبنان میں آباد ہیں۔ اسے فرقے کو الموارنہ یا میرونائٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ شامی دارالحکومت دمشق کے اس مسیحی فرقے سے تعلق رکھنے والے سینیئر پادری
سمیر نصیر نے اپنے ملک پر لگی بین الاقوامی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہاکہ یہ شام کو مفلوج کر دیں گی اور شامی باشندوں کو غربت کے دلدل میں دھکیل دیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ایسے قوانین جو ان ممالک اور افراد کو سزا دینے کے لیے بنائے جاتے ہیں، شام کے جنگ سے تباہ حال شہریوں کے لیے امداد پہنچانے کی جرات و جسارت کرتے ہیں، انسانی امداد کے اس اہم کام کی راہ میں مزید رکاوٹ پیدا کرنے اور نہتے انسانوں کو مزید بدحال کرنے کا سبب ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شام میں جنگ شروع ہونے سے پہلے دو کلوگرام روٹی کی
قیمت 15 شامی پائونڈ کے لگ بھگ تھی اور اب ایک کلو روٹی کے لیے 100 تا 500 شامی پائونڈ ادا کرنا پڑ رہے ہیں۔ آرچ بشپ نے عالمی برادری سے موجودہ صورتحال کی ذمہ داری قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔ معاشی بحران غربت میں مزید اضافے کا سبب بنا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ شام میں دس سالوں سے جاری جنگ کے سنگین اثرات سے کبھی بھی باہر نہیں نکل پائیں گے۔