وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجوبلوچستان کے عوام کیلئے وفاق کے سامنے ڈٹ گئے

2 472

بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وفاقی بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان شدید مالی مسائل کا شکار ہے ان مسائل کی بنیادی وجہ وفاقی حکومت کا عدم تعاون ہے بار ہا رابطوں اور یاد دہانیوں کے باوجود ہمیں ہمارا آئینی حق نہیں دیا جارہا بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز وفاقی بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کرینگے پی پی ایل کئی سالوں سے ہمارے واجبات ادا نہیں کررہی جو 45 ارب روپے سے زائد تک پہنچ چکے ہیں بلوچستان کے وفاقی منصوبوں کے ٹینڈر تو ہوتے ہیں

daily sahafat quetta 9 6 2023

لیکن فنڈز کہیں اور منتقل کر دیئے جاتے ہیں ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا۔میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ بلوچستان عوامی پارٹی وفاقی بجٹ سیشن کا حصہ نہیں بنے گی بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز وفاقی بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کرینگے بی اے پی کے اراکین قومی اسمبلی و سینٹ کو اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی واضع ہدایات جاری کردی گئی ہیں پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے رکن قومی اسمبلی و سینٹ کے خلاف انضباطی کاروائی کر کے ڈی سیٹ کر دیا جائے گا این ای سی کے اجلاس کا بائیکاٹ بھی مرکزی حکومت کے رویہ کی وجہ سے کیابجٹ سیشن کے بائیکاٹ کی وجہ بھی وفاقی حکومت کی بلوچستان کے لیئے سرد مہری ہے

وفاق کا رویہ بلوچستان کے ساتھ درست نہیں ہے

ہمار ی وفاقی حکومت سے کوئی پر خاش نہیں اختلاف کی وجہ اصولی ہے بلوچستان شدید مالی مسائل کا شکار ہے ان مسائل کی بنیادی وجہ وفاقی حکومت کا عدم تعاون ہے بار ہا رابطوں اور یاد دہانیوں کے باوجود ہمیں ہمارا آئینی حق نہیں دیا جارہا وفاقی حکومت وعدے اور یقین دہانیاں تو کراتی ہے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتاہمارے مطالبے آئینی بنیاد پر ہیں کوئی ناجائز مطالبہ نہیں کر رہے،انہوں نے کہاکہ پی پی ایل کئی سالوں سے ہمارے واجبات ادا نہیں کررہی جو 45 ارب روپے سے زائد تک پہنچ چکے ہیں ستم ظریفی یہ ہے کہ بلوچستان سے کسی معاہدے کے بغیر سوئی گیس فیلڈ میں پی پی ایل کا آپریشن جاری ہے پی پی ایل کمپنی کا انتظامی اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے وفاقی حکومت پی پی ایل کے واجبات کے ادائیگی میں نہ تو کوئی دلچسپی لے رہی ہے اور نہ ہی اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے

پیپلز پارٹی نے(ن) لیگ کی بڑی وکٹ گرادی

وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل بلوچستان کے منصوبے فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے عدم تکمیل کا شکار ہیں ان منصوبوں کے لیئے مختص فنڈز کا نصف بھی جاری نہیں کیا جاتا بلوچستان کے وفاقی منصوبوں کے ٹینڈر تو ہوتے ہیں لیکن فنڈز کہیں اور منتقل کر دیئے جاتے ہیں گزشتہ سال سیلاب میں بلوچستان کی قومی شاہراہوں کو شدید نقصان پہنچا،میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ این ایچ اے نے ان شاہراہوں کی بحالی کے لیئے کوئی کام نہیں کیاان شاہراہوں پر سفر کر کے محسوس ہوتا ہے کہ ہم پھر سے پتھر کے زمانے میں پہنچ گئے ہیں کراچی کو کوئٹہ اور سنٹرل ایشیا سے منسلک کرنے والی شاہراہ کے آٹھ پل سیلاب میں بہہ گیئے تھے ایک سال بعد بھی متبادل کچے راستوں سے گاڑیاں گزرتی ہیں

ڈالر کی قیمت میں 40 روپے اضافہ

وزیراعظم نے ایک سال قبل وزیراعلءسیکریٹریٹ میں منعقدہ تقریب میں چمن کراچی شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھا تھا وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ 18 ماہ میں یہ منصوبہ مکمل ہوگا بدقسمتی سے ابھی تک اس منصوبہ کا 20 فیصد کام بھی نہیں ہوا جس رفتا ر سے کام جاری ہے اور فنڈز دیئے جا رہے ہیں یہ منصوبہ 18 ماہ تو کیا 18 سال میں بھی مکمل نہیں ہو گااین ایف سی کا ہمارا شئیر بروقت نہیں ملتا اور اس نیں کٹوتی بھی کی جاتی ہے وزیراعظم کی جانب سے سیلاب کے دوران اعلان کردہ دس ارب نہیں دیئے گئے ،1998 کی مردم شماری کی بنیاد پر ساتواں این ایف سی ایوارڈ اپنی مدت پوری کر چکاساتویں این ایف سی ایوارڈ میں وسائل کی تقسیم کی بنیادآبادی تھی

انرجی ڈرنک پینے والوں کیلئے بڑی خبر قیمتیں ڈبل ہوگئیں

حالات کی خرابی کے باعث بلوچستان میں 1998 کی مردم شماری نامکمل رہی جسکا نقصان ہمیں وسائل کی تقسیم میں ہوا ہمارا مطالبہ ہے کہ نیا این ایف سی ایوارڈ فوری طور پر کیا جائے جو آئینی تقاضہ بھی ہے نئی مردم شماری کے مطابق نیا این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے سے بلوچستان کو سالانہ دس ارب سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت ہمارے مطالبات اور موقف کو سنجیدگی سے لے اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو وفاق اور صوبے میں پیدا خلیج مزید بڑھے گی جو وفاق کے لیئے نقصان دہ ہو سکتا ہے بلوچستان کا استحصال کسی صورت قبول نہیں اپنے جائز آئینی موقف پر ڈٹ کر کھڑے ہیں بلوچستان کے عوام ہماری جانب دیکھ رہے ہیں ہم انکے حقوق کے حصول سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے بلوچستان کی ترقی اور پسماندگی دور کرنے کے لیئے اسلام آباد میں بیٹھ کر صرف باتیں کی جاتی ہیں بلوچستان کے زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں یہاں عملی اقدامات کی ضرورت ہے آصف علی زردای مولانا فضل الرحمن سردار اختر جان مینگل اور صوبے کے دیگر قومی لیڈروں سے درخواست ہے کہ وہ ہمارے موقف کو تقویت دیں ۔

بلوچستان حکومت اور وفاقی حکومت آمنے سامنے آگئے

بلوچستان بھر میں پرندوں اور جانوروں کے شکار پر مکمل پابندی
ٹرافی ہنٹنگ پر بھی پابندی عائد ہوگی، معصوم پرندوں اور جانوروں کی جان کی قیمت پر پیسوں اور تعلقات قائم کرنے کی ضرورت نہیں
کسی بھی ملکی اور غیر ملکی شخص کو بلوچستان میں تلور سمیت دیگر پرندوں کا شکار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی،وزیراعلیٰ
بلوچستان حکومت نے جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے تمام علاقوں میں شکار کے الاٹمنٹس منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا، نایاب پرندوں اور جانوروں کے شکار پر پابندی لگا دی گئی۔وزیراعلی بلوچستان نے 18 ویں ترمیم کے تحت اختیارات استعمال کرتے ہوئے پرندوں اور جانوروں کے شکار کے علاقوں کی تمام الاٹمنٹ منسوخ کردیں۔عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ اپنے اس حق اور اختیار کا بھرپور دفاع کرینگے، حکومت کو اپنے اس اختیار کے استعمال کا آئینی و قانونی تحفظ حاصل ہے، حکومتی فیصلے کو کسی قانونی فورم پر چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ٹرافی ہنٹنگ پر بھی پابندی عائد ہوگی، معصوم پرندوں اور جانوروں کی جان کی قیمت پر پیسوں اور تعلقات قائم کرنے کی ضرورت نہیں، اگر کسی کو حکومت کے فیصلے پر ابہام ہے تو وہ محکمہ جنگلات و جنگلی حیات سے رابطہ کرے۔دوسری جانب بلوچستان کی سرزمین کو تلور، آئبیکس اور دیگر نایاب پرندوں اور جانوروں کے شکار کیلئے ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ وزیراعلی بلوچستان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملکی اور غیر ملکی شخص کو بلوچستان میں تلور سمیت دیگر پرندوں کا شکار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ یو این چارٹر اور بلوچستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے، تمام ڈپٹی کمشنروں اور محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے افسران و اہلکاروں پر جنگلی حیات کا تحفظ لازم قرار دیا ہے، جس علاقے میں پرندوں اور جانوروں کے شکار کی اطلاع ملی اس ضلع کے ڈی سی اور متعلقہ عملے کیخلاف کارروائی ہوگی۔وزیراعلی بلوچستان نے کاروبار کی غرض سے نایاب پرندے پکڑنے اور انہیں دکانوں اور گھروں میں رکھنے والوں کیخلاف بھی کریک ڈاﺅن کی ہدایت کردی۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.