جج ارشد ملک نے مبینہ ویڈیو کو جھوٹی ،جعلی اور مفروضی قرار دیدیا ، ملوث افراد کیخلا ف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ

0 192

اسلام آباد احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران دکھائی جانے والی ویڈیو کو جھوٹی ،جعلی اور مفروضی قرار دیتے ہوئے ملوث افراد کے خلا ف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کر دیا ، جج ارشد ملک نے کہا کہ پریس کانفرنس کے ذریعے مجھ پر سنگین الزامات لگا کر میرے ادارے ‘ میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی،میں نے اگر دبائو یا رشوت کے لالچ میں فیصلہ سنانا ہوتا تو ایک مقدمہ میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتا،میں نے انصاف کرتے ہوئے شواہد کی بناء پر نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں سزا سنائی اور فلیگ شپ میں بری کیا، مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ نہ تو کوئی دبائو تھا اور نہ ہی کوئی لالچ پیش نظر تھا ،میں نے یہ فیصلے خدا کو حاضر و ناظر جان کر قانون و شواہد کی بنیاد پر کئے۔اتوار کو احتساب عدالت سے جاری کردہ پریس رلیز میں جج ارشد ملک نے کہا کہ میں ا سلام آباد میں احتساب عدالت کے جج کے فرائض سرانجام دے رہا ہوں۔ میں نے گزشتہ روز مریم صفدر صاحبہ کی پریس کانفرنس اور مجھ سے منسوب کی جانے والی ویڈیوز دیکھی ہیں کیونکہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے مجھ پر سنگین الزامات لگا کر میرے ادارے ‘ میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی ہے لہذا میں اس ضمن میں حقائق منظر عام پر لانا چاہتا ہوں۔ میں راولپنڈی کا رہائشی ہوں جہاں پر میں جج بننے سے پہلے وکالت کرتا رہا ہوں۔ مذکورہ ویڈیو میں دکھائے گئے کردار ناصر بٹ کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے اور میری اس سے پرانی شناسائی ہے۔ ناصر بٹ اور اس کا بھائی عبداﷲ بٹ عرصہ دراز سے مختلف اوقات میں مجھ سے بے شمار دفعہ مل چکے ہیں۔ مریم صفدر صاحبہ کی پریس کانفرنس میں دکھائی جانے والی ویڈیوز نہ صرف حقائق کے برعکس ہیں بلکہ ان میں مختلف مواقع اور موضوعات پر کی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم صفدر صاحبہ کی پریس کانفرنس کے بعد یہ ضروری ہے کہ سچ منظر عام پر لایا جائے وہ یہ ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران مجھے ان کے نمائندوں کی طرف سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں جن کو میں نے سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا اور اپنے جان و مال کو اﷲ کے سپرد کردیا۔ میں نے اگر دبائو یا رشوت کے لالچ میں فیصلہ سنانا ہوتا تو ایک مقدمہ میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتا۔ میں نے انصاف کرتے ہوئے شواہد کی بناء پر نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں سزا سنائی اور فلیگ شپ کیس میں بری کیا۔ میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ نہ تو کوئی دبائو تھا اور نہ ہی کوئی لالچ پیش نظر تھا میں نے یہ فیصلے خدا کو حاضر و ناظر جان کر قانون و شواہد کی بنیاد پر کئے یہ پریس کانفرنس محض میرے فیصلوں کو متنازعہ بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے کی گئی ہے اس میں دکھائی گئی ویڈیوز جعلی‘ جھوٹی اور مفروضی ہیں لہذا اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنی چاہئے۔ (ن غ)

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.