کوئٹہ، ہزارہ ٹاؤن میں پانی کی مصنوعی قلت کے زمہ دار مسلط شدہ مافیاز ہیں، کاشف حیدری
ٹیوب ویل مافیا بجلی کی لوڈشیڈنگ کا بہانہ بنا کرخود کو بری الزمہ قرار دے رہی، عوام ٹینکر مافیا سے مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہے، وفد سے گفتگو
مسلط شدہ مافیاز غریب عوام کے خون نچوڑنے کے درپے، مافیا کے چنگل سے نجات ہزارہ ٹاؤن کے مکینوں کے خواب بن کر رہ چکاہے، سیاسی و تاجر رہنماء
کوئٹہ ( ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی رہنماء اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے رکن ایگزیکٹیو کمیٹی کاشف حیدری نے کہا ہے کہ ہزارہ ٹاؤن میں پانی کی مصنوعی قلت کے زمہ دار مسلط شدہ مافیاز، غریب عوام کے خون نچوڑنے کے درپے، مافیا کے چنگل سے نجات ہزارہ ٹاؤن کے مکینوں کے خواب بن کر رہ چکا، ہزارہ ٹاؤن ٹیوب ویل مافیا، ٹینکر مافیا اور محکمہ واسا کے گٹھ جوڈ سے اس وقت پانی کی بدترین قلت سے دوچار ہے، ٹیوب ویل مافیا بجلی کی لوڈشیڈنگ کا بہانہ بنا کرخود کو بری الزمہ قرار دے رہی، عوام ٹینکر مافیا سے مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور، عوا م کو سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور نہ کیا جائے، یہ بات انہوں نے گز شتہ روز اپنے دفتر میں آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا ہے کہ شدید گرمی میں ہزارہ ٹاؤن کے رہائشی پانی کی شدید قلت سے دوچار ہے، انہوں نے کہاہے کہ اس سے قبل بھی متعدد بار واضح کرچکے ہے کہ ہزارہ ٹاؤن پر گزشتہ کئی عرصے سے مافیا کو مسلط کیا گیا ہے جوکہ علاقے میں موجودہ مصنوعی پانی کی قلت کا زمہ دار ہے، انہوں نے کہاہے کہ ہر سال موسم گرما میں عوام پر پانی کی مصنوعی قلت کو مسلط کیا جاتا ہے، ٹیوب ویل مافیا بجلی کی لوڈشیڈنگ کا بہانہ بنا کرپانی کی فراہمی سے خود کو بری الزمہ قرار دے رہی ہے جبکہ عوام مہنگے داموں ٹینکرخریدنے پر مجبور ہے جوکہ غریب عوام کا خون نچوڑنے کے مترادف ہے، انہوں نے کہاہے کہ علاقہ مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے، محرم الحرام کا بھی آغاز ہوچکا ہے جبکہ علاقہ پانی کی قلت کے باعث کربلا کا منظر پیش کررہا ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ متعدد بار واضح کرچکے ہے کہ جب تک ہزارہ ٹاؤن کو مافیا سے نجات نہیں دلایا جاتا، ہزارہ ٹاؤن کے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، انہوں نے کہاہے کہ علاقہ نمائندہ، انتظامیہ اور اعلیٰ حکام کے گوش گزار کرتے ہے کہ ہزارہ ٹاؤن میں پانی کی مصنوعی قلت کا نوٹس لیکرعوام کوپانی کی مصنوعی قلت سے نجات دلائی جائی بصورت دیگر عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکلنے پر مجبو ر ہونگے جس کی تمام تر زمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔