اسلام اورسفر

0 149

تحریر : ایم شہروز

سفر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہے مسافت کرنا۔ تفریح کے لیے سفر کرنے میں نہ صرف مزا آتا ہے۔ بلکہ ایسا کرنے سے جسمانی اور ذہنی صحت کو فائدہ بھی پہنچتا ہے خواہ آپ کسی شہر میں گھوم پھر رہے ہوں، دلکش نظاروں سے محظوظ ہو رہے ہوں یا کسی گاو¿ں کی صاف فضا میں سانس لے رہے ہوں۔
دنیا کو دیکھنے کی خواہش ہر شخص میں پائی جاتی ہے دوسرے علاقے کے لوگ کیسے ہیں؟ کس طرح رہتے ہیں؟تہذیب کیا ہے؟ دوسری اقوام کی ثقافت اور ان کے جاننے کی خواہش ہر کسی میں پائی جاتی ہے۔ انسان کے سفر کرنے کے دو مقاصد ہوتے ہیں۔ پہلا وسائل کی تلاش اور دوسرا دنیا کے بارے میں جاننے کا تجسس۔ دنیا دیکھنے کا یہ تجسس انسان کو سفر کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں زیادہ تر لوگ اپنی معاشی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں صرف اچھا کھانا کھانے کو ہی پر مسرت سمجھا جاتا ہے لیکن اس سے بڑی خوشی اور کیا ہو سکتی ہے کہ آنکھوں سے اللہ تعالی کی بنائی ہوئی کائنات کے حسین نظاروں کو دیکھیں۔
سفر انسان کی زندگی میں آسانی کا باعث بنتا ہے۔ سفر کرنے سے انسان کی شخصیت دوسروں کے سامنے آتی ہے اور دوسروں کی شخصیت اس پر ظاہر ہوتی ہے۔

دنیا کے جتنے بڑے صوفیائے کرام ہیں ان کی زندگیاں سفر سے بھری پڑی ہیں۔ وہ حضرت امام غزالی رحم? اللہ ہوں، حضرت علی بن عثمان ہجویری یا حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ ہوں، شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحم? اللہ، سب کے سب اپنی زندگی میں سفر کرتے ہوئے ملتے ہیں۔کہاں حضرت بابا فرید رحم?اللہ؟ اور کہاں اجودھن کی زمین؟ جو پاکپتن بن گئ۔ یہ سب کے سب سفر کرنے والے لوگ کہیں سے نکلے اور کہیں جا پہنچے۔
سفر کرنے کی اسلام میں بہت زیادہ اہمیت ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرمایا :
یعنی کہو کہ زمین میں گھوم پھر کر دیکھو کہ خدا نے کیسے تخلیق کی؟
حضرت انس (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ “رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”: تم رات کے وقت چلنا اپنے لئے ضروری سمجھو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے”
جیسے کہ آپ سب جانتے ہیں کہ پہلے زمانے میں سفر کرنا بہت ہی مشکل اور دشوار تھا۔ دورِ حاضر میں انسان نے بے شمار ایسی چیزیں بنائی ہے۔ جن سے سفر کرنا بالکل ہی آسان ہے۔

سفر معلومات جمع کرنے اور سیکھنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔شاید کتابوں اور تعلیمی اداروں میں وہ کچھ نہیں سکھایا جاتا جو سفر سکھاتا ہے۔سفر زندگی بدلتا ہے، نرمی اور برداشت پیدا کرتا ہے۔ سفر سے دل میں وسعت پیدا ہوتی اور مشاہدہ بڑھتا ہے۔
عام طور پر نئے دیس یا کسی نئی جگہ جانے میں لوگ خوف محسوس کرتے ہیں لیکن جو اس خوف پر قابو پانا سیکھ جاتا ہے وہ نئی دنیا میں داخل ہوجاتا ہے۔ جو شخص سفر کرنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے سفر کرے۔
اگر اکیلے سفر کرنے میں دقت اور ہچکچاہٹ محسوس ہو تو گروپس کی شکل میں جانا شروع کرے، لیکن بعد میں گروپ چھوٹا کر لینا چاہئیے۔ کم سے کم سامان اپنے ساتھ رکھنا چاہیے اس سے سفر میں آسانی رہتی ہے۔
نئی جگہ پر جانے سے پہلے اس جگہ کی مکمل معلومات حاصل کرلینی چاہئیے۔یہ دور آئی فون کا ہے۔ کسی بھی جگہ کی معلومات آسانی سے مل سکتی ہیں۔ جتنی زیادہ معلومات آپ کے پاس جمع ہوگی آپ کو سفر کرنے میں آسانی پیدا ہوگی۔ اور آپ کا سفر دلچسپ رہے گا۔
مگر دور حاضر کے نوجوان میں سفر کرنے کا جذبہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمیں سفر کرنا چاہئیے،تاکہ اللہ تعالی کے تخلیق کرتی ہوئی چیزوں کے حسین نظاروں سے لطف اٹھانا چاہیے۔ ان نظاروں سے جو کچھ دیکھا ہے۔ اسے اپنے سفرنامہ میں تحریر کریں تاکہ کے آنے والی نسلوں کو بھی تاریخ کا علم ہو۔
اگر معاشرے میں رہنے والے لوگوں کا سفر کریں گے تو انہیں دنیا کے بارے میں دلچسپ معلومات کا علم ہوگا جس سے معاشرے کا گھٹن زدہ ماحول کھلے گا۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.